کراچی(ٹی وی رپورٹ) سینئر تجزیہ کار نجم سیٹھی نے کہا ہے کہ الطاف حسین ایم کیو ایم کراچی کی قیادت کے فیصلوں سے مطمئن نظر نہیں آرہے ہیں، الطاف حسین رابطہ کمیٹی کراچی کے فیصلوں کو سبوتاژ کرنا چاہتے ہیں، ایم کیو ایم پاکستان کی پوری قیادت اس وقت شرمندہ یا تنہا ہے اور جواب نہیں دے سکتی ہے،پاکستانی حکومت اور اسٹیبلشمنٹ برطانوی حکومت سے الطاف حسین کی حوالگی کی درخواست نہیں کرے گی، وہ یہی چاہیں گے کہ الطاف حسین کے خلاف کارروائی برطانیہ میں ہی ہو، برطانیہ کی حکومت بھی الطاف حسین کیخلاف سخت کارروائی نہیں کرے گی،ایم کیو ایم کو ختم کرنا بہت مشکل ہے، کراچی کے عوام کی اکثریت ابھی بھی الطاف حسین کو مانتی ہے، کراچی میں خون خرابہ الطاف حسین کو فائدہ پہنچائے گا۔ وہ جیو نیوز کے پروگرام ”آپس کی بات“ میں میزبان منیب فاروق سے گفتگو کررہے تھے۔ الطاف حسین کی کراچی میں تقریر اور پرتشدد احتجاج پر تجزیہ کرتے ہوئے نجم سیٹھی نے کہا کہ الطاف حسین ایم کیو ایم کراچی کی قیادت کے فیصلوں سے مطمئن نظر نہیں آرہے ہیں، الطاف حسین رابطہ کمیٹی کراچی کے فیصلوں کو سبوتاژ کرنا چاہتے ہیں، الطاف حسین نے صورتحال کو نیا رخ دینے کی کوشش کی جس میں تشدد ، پاکستان کی برائیاں، گالی گلوچ اور دھمکیاں سب شامل ہیں، الطاف حسین نے رابطہ کمیٹی کی کوششوں کو ڈی ریل کردیا اسی لئے ایم کیوایم کراچی کے رہنماؤں نے ان کا دفاع کرنے کی کوشش نہیں کی، ایم کیو ایم پاکستان کی پوری قیادت اس وقت شرمندہ یا تنہا ہے اور جواب نہیں دے سکتی ہے،اس وقت سارے جواب لندن میں ہیں کہ الطاف حسین نے آج یہ کارروائی کیوں کی اور اب ایم کیوا یم کی کیا پوزیشن ہے۔ نجم سیٹھی کا کہنا تھا کہ یہ کہنا غلط ہے کہ الطاف حسین اپنے اوپر پابندیوں سے پریشان ہو کر اشتعال انگیز تقاریر کررہے ہیں، الطاف حسین پچھلے کچھ عرصہ سے ایسی تقاریر کررہے ہیں اسی لئے ان پر عدالتوں نے پابندی لگائی تھی، مصطفی کمال کی اس بات میں وزن ہے کہ الطاف حسین کارکنوں کی لاشیں چاہتے ہیں، اب وقت آگیا ہے کہ مصطفی کمال کھل کر بات کریں، آج جب پرامن احتجاج کرتی رابطہ کمیٹی اسلام آباد جانے کیلئے رضامند ہوگئی تھی تو الطاف حسین نے اسے غلط سمجھتے ہوئے معاملہ کو تشدد کی طرف لے جانے کی کوشش کی۔ نجم سیٹھی نے کہا کہ الطاف حسین کی آج یقینی طور پر خون خرابے کی کوشش تھی، الطاف حسین اور ایم کیو ایم کے انڈین ’را‘ سے تعلقات ثابت ہوگئے ہیں، ایک تھیوری یہ بھی ہے کہ اس وقت پاکستان اور انڈیا کے درمیان تناؤ بہت زیادہ ہے، پاکستان مقبوضہ کشمیر میں بھارتی مظالم کو عالمی سطح پر اٹھارہا ہے، یہ بھی خبر ہے کہ وزیراعظم نواز شریف اگلے سال اقوام متحدہ میں بہت سخت تقریر کریں گے، انڈیا نے پاکستانی موقف کے جواب میں بلوچستان میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کا معاملہ اٹھایا ہے، اس وقت اگر کراچی میں ایم کیو ایم کے کارکنوں کا قانون نافذ کرنے والے اداروں سے تصادم ہوتا ہے تو کچھ لوگ مارے جاسکتے ہیں، اس صورتحال میں انڈیا کو کراچی میں بھی پاکستانی افواج کے کردار پر انگلیاں اٹھانے کا موقع مل جائے گا۔نجم سیٹھی کا کہنا تھا کہ الطاف حسین اس وقت بہت غصے میں اور مایوس و پریشان ہیں، الطاف حسین فوج کی موجودہ قیادت سے اچھے تعلقات بنانے میں ناکام ہوگئے ہیں، وہ پریشان ہیں کہ اب ان کی چھٹی ہونے جارہی ہیں، پیپلز پارٹی کے ساتھ بھی ان کے تعلقات خراب ہوگئے ہیں، ایم کیو ایم اس وقت نہ اپوزیشن ہے نہ حکومت میں ہے، الطاف حسین کو یہ بھی فکر ہے کہ کراچی آپریشن کے بعد ان کا ووٹ بینک اور کارکن کم ہورہے ہیں، الطاف حسین کے ہاتھ میں اب کچھ نہیں رہا ہے اس لئے اب وہ اس طرح کے اقدام پر اتر آئے ہیں۔