سمبڑیال۔ سیالکوٹ (محمد صالح ظافر، خصوصی تجزیہ نگار) سیالکوٹ کو لاہور اور موٹرویز کے ملک گیر نیٹ ورک سے ملانے کی غرض سے سیالکوٹ، لاہور موٹروے کے سنگِ بنیاد کی تختی کی نقاب کُشائی کے لئے وزیراعظم نوازشریف پیر کو لاہور سے یہاں پہنچے تو ان کا والہانہ خیرمقدم کیا گیا۔ سیالکوٹ اور اس کے نواحی علاقوں میں جشن کا سماں تھا، پورے شہر کو وزیراعظم نوازشریف اور وزیراعلیٰ پنجاب شہباز شریف کی رنگین تصاویر اور استقبالیہ پوسٹر اور اشتہارات سے اَٹ دیا گیا تھا۔ سیالکوٹ کے بین الاقوامی ہوائی اَڈّے پر جہازی حجم کا پینا فلیکس آویزاں تھا جس پر ایک جانب وزیراعظم، وزیراعلیٰ اور میزبان وفاقی وزیر خواجہ محمد آصف کی تصویر نمایاں تھیں جبکہ دُوسری جانب بانی پاکستان حضرت قائداعظم محمد علی جناحؒ اور مُفکّرِ پاکستان علامہ محمد اقبالؒ کی تصاویر طبع تھیں جن کے وسط میں خواجہ آصف کے والد مرحوم خواجہ محمد صفدر کی تصویر جھلک رہی تھی۔ سیالکوٹ کو علامہ اقبال مرحوم کے مولد ہونے کا اعزاز بھی حاصل ہے۔ وزیراعظم نوازشریف نے سیالکوٹ میں اپنی مصروفیات کے دوران بہت بڑے عوامی اجتماع سے خطاب کرنے کے علاوہ ایوان صنعت و تجارت کے عہدیداروں اور ارکان سے ملاقات کی۔ انہوں نے ضلع سے منتخب عوامی نمائندوں سے بھی ضلع کے مسائل کے بارے میں گفت و شنید کی۔ اس دوران وزیراعلیٰ پنجاب شہباز شریف کی خدمات کا بھی متعدد مرتبہ تذکرہ ہوا۔ وزیراعظم نے ایوان صنعت و تجارت کے ارکان سے خطاب کیا تاہم انہوں نے بعدازاں انہیں اپنے مسائل کے بارے میں سوالات کرنے کا موقع بھی فراہم کیا جن کے زیادہ دتر جواب انہوں نے خود دیئے۔ اس دوران وزیراعظم نوازشریف جن کے چہرے پر لگاتار مُسکراہٹ کھیلتی رہی بار بار بذلہ سنجی کا مظاہرہ بھی کرتے رہے۔ یہ نشست طویل دورانیے پر مشتمل تھی جس میں مفرحات کا بندوبست بھی تھا۔ مہمان انواع و اقسام کے پکوانوں سے لُطف اَندوز ہوتے رہے تاہم وزیراعظم نے پودینے سے تیار رائتے سے ہی دل بہلایا اور کام دہن کیا۔ وزیراعظم کے سوال پر ایوان صنعت و تجارت کے ارکان نے بیک آواز ہو کر بتایا کہ انہیں چوبیس گھنٹے کسی تعطل کے بغیر بجلی اور گیس مہیا ہو رہی ہے۔ وزیراعظم نے بتایا کہ موٹروے کی تعمیر سے سیالکوٹ اور لاہور باہم مل جائیں گے تو شرکاء نے زوردار تالیاں بجائیں۔ انہوں نے بتایا کہ میں نے اس موٹروے کی تعمیر کا سیالکوٹ کے عوام سے وعدہ کیا تھا جسے پورا کیا ہے۔ انہوں نے اپنے پہلو میں فروکش وفاقی وزیر خواجہ آصف کے باے میں ہنس کر بتایا کہ انہوں نے موٹروے بنانے کے لئے میری جان کھا ماری تھی اس پر تالیوں کے دوران زوردار قہقہہ پڑا۔ وزیراعظم نے شرکا کو یاد دلایا کہ 1999ء میں جب پاکستان مسلم لیگ نون کی حکومت پر شب خون مارا گیا تو موٹرویز کے کئی سیکشن بن چکے تھے اس کے بعد موٹروے کا ایک ٹکڑا تو درکنار کوئی شکستہ حال سڑک بھی تعمیر نہیں کی گئی۔ اب ہماری حکومت دوبارہ آئی ہے تو موٹرویز اور شاہرات کا جال بچھایا جا رہا ہے۔ پورے ملک کو موٹرویز کے ذریعے یک جان کیا جا رہا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ دو سال کے عرصے میں قومی شاہرات کے ادارے کے ماتحت ساڑھے آٹھ سو ارب روپے کی مالیت کے تعمیراتی منصوبوں کی داغ بیل ڈالی گئی ہے جس کی تاریخ میں کوئی مثال نہیں ملتی۔ انہوں نے اپنے ناقدین کے بارے میں مزاحیہ پیرائے میں تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ ہم جو کچھ کر رہے ہیں اگر انہیں نظر نہیں آ رہا تو کیا ہو سکتا ہے عوام سب کچھ دیکھ رہے ہیں یہی وجہ ہے کہ وہ اب کسی کے جھانسے میں آنے کے لئے آمادہ نہیں ہیں۔ ایک نوجوان صنعتکار نے وزیراعظم کو بتایا کہ وہ 2007ء سے اپنے دادا کی امانت ان کے سپرد کرنے کے خواہاں ہیں اس اجمال کی تفصیل انہوں نے یوں بیان کی کہ ان کے مرحوم دادا بستر مرگ پر تھے وہ مسلم لیگ نون کے جلسے میں شرکت کے لئے آ رہے تھے جہاں آپ (نوازشریف) نے شرکت کی۔ میرے دادا نے کہا کہ آپ نے نوازشریف کو میرا سلام دینا ہے جب میں واپس آیا تو مرحوم دادا نے دریافت کیا کہ کیا میرا سلام پہنچا دیا ہے۔ تو میں نے اَثبات میں جواب دیا، میری اس وقت آپ سے ملاقات نہیں ہو سکی تھی اب یہ امانت (سلام کی) آپ کو پہنچا رہا ہوں۔ وزیراعظم نے بڑی خوشدلی سے اس کا جواب دیتے ہوئے ان سے دریافت کیا کہ ان کے والدکہاں ہیں تو انہوں نے بتایا کہ وہ شہر سے باہر ہیں اس پر نوازشریف نے بھرپور جذبے سے کہا کہ آپ میرا سلام اپنے والد صاحب کو پہنچا دیں۔ اللہ تعالیٰ آپ کے دادا مرحوم کی مغفرت فرمائے ۔ایک صنعتکار نے عمران خان کا نام لئے بغیر کہا کہ اگر اسے ترقی کا شعور نہیں تو اس میں آپ کا کوئی قصور نہیں، اُلّو دِن میں آنکھیں بند رکھتا ہے اسے روشنی کا سراغ نہیں ملتا اس میں روشنی کا کوئی قصور نہیں، نوازشریف نے ہلکا سا قہقہہ لگایا اور کہا کہ یہ میں نہیں کہہ سکتا آپ کہہ سکتے ہیں جس پر پورا ایوان کشتِ زعفران بن گیا۔ ایک صنعتکار نے اعلان کیا کہ سیالکوٹ میں تاجروں اور صنعتکاروں نے اپنا ہوائی اَڈّہ خود تعمیر کیا ہے اب وہ اپنی ایئرلائنز(فضائی کمپنی) بنائیں گے جس کی خدمات کا معیار بہت اعلیٰ ہوگا۔ انہوں نے وزیراعظم سے تعاون کی درخواست کی جس پر نوازشریف نے فوری یقین دہانی کرا دی۔ اس موقع پر انہوں نے پی آئی اے کی خدمات کے معیار کو بہتر بنانے کا بھی تذکرہ کیا۔