کراچی(ٹی وی رپورٹ)سینئر تجزیہ کار نجم سیٹھی نے کہا ہے کہ الطاف حسین اور لندن قیادت تنہا ہوگئی ہے، الطاف حسین شدید دباؤ میں ایسی سیاست کررہے ہیں جو پاکستان میں ممکن نہیں ہے، اسی وجہ سے الطاف حسین کے ساتھی ان سے علیحدہ ہوتے جارہے ہیں، اسٹیبلشمنٹ اب الطاف حسین کی ایم کیو ایم کو تسلیم نہیں کرے گی، فاروق ستار کی آج کی پریس کانفرنس کی کوئی اہمیت نہیں ہے، فاروق ستار کی یقین دہانیوں کے بعد آہستہ آہستہ ایم کیو ایم کے دفاتر کھل جائیں گے لیکن ان پر کڑی نظر رکھی جا ئے گی، فاروق ستار اب دلیری کے ساتھ اپنا موقف لندن قیادت کو دیں گے۔لندن قیادت فاروق ستارکو علیحدہ ایم کیوایم نہیں چلانے دے گی۔عامرلیاقت کے سیاست چھوڑنے کے بیان پر یقین کرنے کیلئے تیار نہیں ہوں، وقت بتائے گا کہ عامر لیاقت حسین نے سیاست چھوڑی یا ایم کیوا یم کو چھوڑا ہے۔ وہ جیو نیوز کے پروگرام ”آپس کی بات“ میں میزبان منیب فاروق سے گفتگو کررہے تھے۔ نجم سیٹھی نے پروگرام میں تجزیہ کرتے ہوئے کہا کہ ایم کیو ایم کے اندر مسائل بڑھتے جارہے ہیں ، یہ مسائل الطاف حسین سے شروع ہو کر انہی پر ختم ہوتے ہیں، الطاف حسین لندن میں شدید دباؤ میں ایسی سیاست کررہے ہیں جو پاکستان میں ممکن نہیں ہے، اسی وجہ سے الطاف حسین کے ساتھی ان سے علیحدہ ہوتے جارہے ہیں، الطاف حسین کو مائنس ون فارمولے کا احساس ہوا تو وہ مایوس ہوتے گئے، الطاف حسین نے اسٹیبلشمنٹ کیخلاف ایسی پوزیشن اختیار کرلی ہے جسے فاروق ستار اور ان کے ساتھی بھی برداشت نہیں کرسکے۔ نجم سیٹھی نے کہا کہ الطاف حسین اور لندن قیادت تنہا ہوگئی ہے، الطاف حسین کے ساتھ لندن میں وہ لوگ ہیں جو واپس پاکستان نہیں آسکتے ہیں، فاروق ستار اور عامر لیاقت شدید دباؤ میں ہیں، الطاف حسین کی پاکستان مخالف تقریر کے بعد ان کا دفاع کرنا بہت مشکل ہوگیا تھا، فاروق ستار اور دیگر ساتھیوں نے ایم کیو ایم کو بچانے کیلئے پیغام بھیجا ہے کہ الطاف حسین جس طرح کی باتیں کرتے ہیں ہم اس کا دفاع نہیں کرسکتے ہیں اس لئے ہمیں بچاؤ کا کوئی اعلان کرنے کی اجازت دی جائے، اس کے بعد یہ بات کرنے کا فیصلہ ہوا جو آج فاروق ستار نے کی ہے، کراچی والوں میں ابھی الطاف حسین کو نہ ماننے کی ہمت نہیں ہے۔ نجم سیٹھی کا کہنا تھا کہ الطاف حسین کے انڈیا، امریکا اور برطانیہ کے ساتھ تعلقات ہیں جنہیں وہ اپنے مفاد میں استعمال کرتے ہیں، اسٹیبلشمنٹ اب الطاف حسین کی ایم کیو ایم کو تسلیم نہیں کرے گی، اس ایم کیو ایم کا دفاع کرنا خود اس کے لیڈروں کیلئے بھی مشکل ہوتا جارہا ہے، لندن قیادت فاروق ستار کو علیحدہ ایم کیو ایم نہیں چلانے دے گی، ایک بہت بڑی حماقت ہوگئی ہے جسے کور کرنے کی کوشش کی جارہی ہے، فاروق ستار شاید کچھ زیادہ بات کرگئے ہیں اسی لئے لندن قیادت نے کچھ مختلف موقف اختیار کیا ہے۔ نجم سیٹھی نے کہا کہ فاروق ستار کی آج کی پریس کانفرنس کی کوئی اہمیت نہیں ہے، کچھ عرصے کیلئے لگے گا کہ ایم کیو ایم پاکستان اپنے فیصلے کررہی ہے، الطاف حسین نے دوبارہ احکامات دینا شروع کردیئے تو فاروق ستار بھی زیادہ دیر نہیں رہ سکیں گے۔ انہوں نے کہا کہ فاروق ستار کی یقین دہانیوں کے بعد آہستہ آہستہ ایم کیو ایم کے دفاتر کھل جائیں گے لیکن ان پر کڑی نظر رکھی جا ئے گی، اگر دوبارہ کوئی گڑبڑ ہوئی تو سختی کے ساتھ نمٹا جائے گا، ایم کیو ایم کو احساس ہونا چاہئے کہ پرانے زمانے ختم ہوگئے، ایم کیو ایم کو سیاست جاری رکھنی ہے تو گندے لوگوں کو پارٹی سے نکالے اور غیرملکی انٹیلی جنس ایجنسیوں سے تمام رابطے ختم کرے، اسٹیبلشمنٹ کو اگر ان معاملات کا ذرا بھی شک ہوا تو سختی سے کارروائی کی جائے گی۔نجم سیٹھی کا کہنا تھا کہ جب تک الطاف حسین اور لندن قیادت ہے، ایک ہی ایم کیو ایم ہوگی، فاروق ستار اب دلیری کے ساتھ اپنا موقف لندن قیادت کو دیں گے، لندن والوں کو خیال کرنا چاہئے کہ فاروق ستار کراچی میں ایم کیو ایم کی آخری لیڈرشپ ہیں، باقی سب چھوڑ گئے ہیں، لندن والوں نے اب بھی اپنی سیاست چلانی چاہی تو فاروق ستار بھی نہیں رہیں گے پھر وہ کیا کریں گے۔عامر لیاقت حسین کے ایم کیو ایم سے مستعفی ہونے پر تجزیہ کرتے ہوئے نجم سیٹھی کا کہنا تھا کہ عامر لیاقت حسین کے دوبارہ ایم کیو ایم چھوڑنے کے فیصلے پر حیران نہیں ہوں، عامرلیاقت کے سیاست چھوڑنے کے بیان پر یقین کرنے کیلئے تیار نہیں ہوں، وقت بتائے گا کہ عامر لیاقت حسین نے سیاست چھوڑی یا ایم کیوا یم کو چھوڑا ہے۔