کراچی (ٹی وی رپورٹ) پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان نے کہا ہے کہ ایم کیوا یم کا میڈیا ہاؤسز پر حملہ دہشتگردی ہے، الطاف حسین کی قیادت میں ایم کیو ایم کا کوئی مستقبل نہیں ہے، الطاف حسین سے اعلان لاتعلقی کرنے والوں کو سیاست کرنے کی اجازت ہونی چاہئے، تحریک انصاف کا کوئی بھی کارکن نہ پی ٹی وی پر حملے میں شریک تھا نہ پارلیمنٹ میں گیا تھا، نواز شریف کے خود کو احتساب کیلئے پیش کرنے تک ہماری تحریک جاری رہے گی، خیبرپختونخوا سے ہم نے بڑی کرپشن ختم کردی ہے، پارلیمنٹ میں متحدہ اپوزیشن اکٹھی ہے ہماری کوشش ہے سڑکوں پر بھی اکٹھے ہو جا ئیں ،جماعت اسلامی،ن لیگ سے اتحاد کر کے اپنا نقصان کررہی ہے،نواز شریف نے انڈیا سے تعلقات کا معاملہ غلط طریقے سے ہینڈل کیا، نریندر مودی کے بیانات سے بہت مایوسی ہوئی، کشمیر کا موازنہ بلوچستان سے نہیں کیا جاسکتا ہے، افغان مہاجرین کے معاملہ پر خیبرپختونخوا حکومت سے گلہ ہے۔ عمران خان نے بتایا کہ میں نے اس دفعہ حج کرنے کی نیت کرلی ہے، حج کیلئے پانچ چھ دنوں کیلئے جاؤں گا، میں ابھی شادی نہیں کررہا ہوں، شادی سے پہلے خاتون ڈھونڈوں گا ، میں شادی تو کروں گا لیکن پتا نہیں کب کروں گا۔وہ جیو کے پروگرام ”کیپٹل ٹاک“ میں میزبان حامد میر سے گفتگو کررہے تھے۔ ایم کیو ایم کے حوالے سے گفتگو کرتے ہوئے عمران خان نے کہا کہ حکومتیں اپنے مفاد کی وجہ سے الطاف حسین کیخلاف ایکشن لینے سے گریز کرتی رہی ہیں، پیپلز پارٹی اور پرویز مشرف لندن میں الطاف حسین کیخلاف مقدمات آگے بڑھانے میں دلچسپی نہیں رکھتے تھے، الطاف حسین کے تشدد پر اکسانے کے بعد کراچی میں لوگ مرتے ہیں، سعیدہ وارثی نے مجھے فون کر کے الطاف حسین کے بیانات پر ایکشن لینے کی یقین دہانی کرائی،پاکستان برطانوی حکومت کے ذریعہ الطاف حسین کیخلاف ایکشن لے، الطاف حسین کے کہنے پر تشدد میں نقصان پر انہیں برطانیہ میں سزا دینی چاہئے۔ انہوں نے کہا کہ الطاف حسین نے انڈیا میں کہا پاکستان کا بننا برصغیر پر سب سے بڑا ظلم تھا، برطانوی میڈیا نے الطاف حسین کے را سے روابط کے بارے میں انکشاف کیا، بلوچستان لبریشن آرمی وہی باتیں کرتی ہے جو الطاف حسین نے کی ہیں، طالبان پاکستان کے خلاف بات نہیں کرتے ہیں۔ عمران خان کا کہنا تھا کہ ایم کیوا یم کا میڈیا ہاؤسز پر حملہ دہشتگردی ہے، ایم کیوا یم میں عسکری ونگ کے ساتھ پڑھے لکھے لوگ بھی موجود ہیں ، الطاف حسین کی قیادت میں ایم کیو ایم کا کوئی مستقبل نہیں ہے، ایم کیو ایم کا پڑھا لکھا طبقہ الطاف حسین سے علیحدگی اختیار کرے، الطاف حسین کی تقریر کے بعد پاکستانی قوم ان سے نفرت کرنے لگی ہے، الطاف حسین باہر بیٹھ کر نشے کی حالت میں پاگلوں والی باتیں کرتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ الطاف حسین سے اعلان لاتعلقی کرنے والوں کو ایم کیو ایم کے پلیٹ فارم سے سیاست کرنے کی اجازت ہونی چاہئے، الطاف حسین جیسی باتیں کرتا ہے اسے کوئی ملک برداشت نہیں کرے گا، ایم کیو ایم نے سب سے زیادہ اردو اسپیکنگ لوگ ہی مارے ہیں، الطاف حسین نے عسکری ونگ کی وجہ سے ایم کیو ایم کو کنٹرول کیا ہوا ہے، وقت آگیا ہے اس شخص کیخلاف ریاست، قوم اور ایم کیو ایم بھی کھڑی ہو۔ عمران خان نے کہا کہ میں نے اپنے کسی کارکن کو پارلیمنٹ یا پی ٹی وی پر حملے کیلئے نہیں اکسایا، تحریک انصاف کا کوئی بھی کارکن نہ پی ٹی وی پر حملے میں شریک تھا نہ پارلیمنٹ میں گیا تھا، پی ٹی وی پر حملے کا مجھے علم نہیں تھا صبح جاگا تو معلوم ہوا، حکومت نے پی ٹی وی پر حملہ کرنے والوں کو کیوں نہیں پکڑا۔ چیئرمین پی ٹی آئی کا کہنا تھا کہ اس وقت الطاف حسین کے حامیوں اور نواز شریف کی پالیسی یکساں ہے، نواز شریف بھی اپنی صفائی پیش کرنے کے بجائے سب کو کرپٹ قرار دینے لگ گئے ہیں، مریم نواز شریف کا موٹو گینگ ٹیکس کے پیسے نواز شریف کی کرپشن بچانے کیلئے لٹارہا ہے۔اپنی احتجاجی تحریک کے حوالے سے عمران خان کا کہنا تھا کہ نواز شریف کے خود کو احتساب کیلئے پیش کرنے تک ہماری تحریک جاری رہے گی، اگلے ہفتے گوجرانوالہ سے لاہور کی طرف کنٹینر چل رہا ہے، خیبرپختونخوا سے ہم نے بڑی کرپشن ختم کردی ہے، خیبرپختونخوا حکومت پہلی حکومت ہے جس نے اپنے وزیر کوا حتساب کیلئے پکڑا، وزیراعظم اداروں کو تباہ کیے بغیر کرپشن نہیں کرسکتا ہے، نیب اور ایف بی آر کام کررہے ہوتے تو نواز شریف پھنس جاتے،ملک کا سربراہ کرپٹ ہو تو اس میں کرپشن روکنے کیلئے اخلاقی جرأت نہیں ہوتی ہے،حکومت نواز شریف کو احتساب کیلئے پیش کرنا ہی نہیں چاہتی ہے۔ عمران خان نے کہا کہ پیپلز پارٹی اور پی ٹی آئی حکومت کیخلاف تحریک اپنے اپنے طور پر چلارہی ہیں، پارلیمنٹ میں متحدہ اپوزیشن اکٹھی ہے ہماری کوشش ہے سڑکوں پر بھی اکٹھے ہوجائیں، جہلم جلسہ سے متعلق جماعت اسلامی کا فیصلہ ان کا اپنا ہے، جماعت اسلامی ،ن لیگ سے اتحاد کر کے اپنا نقصان کررہی ہے،جماعت اسلامی ایک طرف نواز شریف کی کرپشن کیخلاف ہے تو دوسری طرف ن لیگ سے اتحاد کررہی ہے، پی ٹی آئی نے فواد چوہدری کی انتخابات لڑنے کی طاقت کے پیش نظر انہیں امیدوار نامزد کیا۔