• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن
توہین پاکستان ناقابل معافی جرم
وطن عزیز کے بارے میں ہرزہ سرائی، سازش کرنے پر نرمی اور معاف کردینے کے باعث ہی توہین پاکستان کے واقعات رونما ہوتے ہیں، اس سلسلے میں کوئی رو رعایت روا نہ رکھی جائے گی اور ایسا سنگین جرم کرنے والوں کو ایسی عبرتناک سزا دی جائے کہ آئندہ کوئی پاکستان کے خلاف بات کرنے کی جرات کرسکے یا کوئی کارروائی عمل میں لاسکے، جب سے پاکستان بنا ہے، پاکستان کے اندر باہر، اس کے خلاف پروپیگنڈا ہوتا رہا ہے، قابل اعتراض تحریریں لکھی جاتی رہی ہیں، اور ہر حکومت نے اس معاملے کو غداری قرار دیکر کسی کے خلاف کوئی کارروائی نہیں کی ۔
پاکستان کے غداروں کی بیرون وطن پناہ ملنے کے عمل کو روکنے کیلئے خصوصی قانون سازی کی جائے اور دوسرے ملکوں کے ساتھ اس سلسلے میں دو طرفہ بنیادوں پر فرار پاکستان کے حوالے کرنے کے معاہدے کئے جائیں، جب ہم کسی ملک کے غداروں کو پناہ نہیں دیتے تو کوئی دوسرا ملک بھی ہمارے غداروں کو کور فراہم نہ کرے، اسی طرح قائداعظم کے خلاف بھی کافی کچھ لکھا گیا ہے، اور ایسی تحریریں چھپی ہوئی موجود ہیں، یہ بھی پاکستان سے غداری ہے، ایسے وطن دشمن افراد کو بھی ہرگز معاف نہ کیا جائے، غداری ناقابل معافی جرم ہے، اگر کسی پارٹی کا کوئی ایک فرد غداری میںملوث پایا جائے تو پوری پارٹی کو موردالزام قرار نہ دیا جائے، بلکہ غدار پر ہی فرد جرم لگایا جائے، ہاں اگر کسی پارٹی کا منشور ہی غدارانہ ہو تو پارٹی کو بین کیا جائے، غداران وطن کے ساتھ ہمارے نرم رویوں کا نتیجہ ہے کہ جس کا جی چاہتا ہے اندرون یا بیرون وطن، پاکستان کے خلاف ہرزہ سرائی پر اتر آتا ہے اور ایسے شخص کو قانون کے کٹہرے میں لانے کیلئے کوئی فروگزاشت نہ کی جائے، یہ ہماری حکومتوں کی بے جا نرم روی کا نتیجہ ہے کہ بعض افراد غداری کر کے معافی مانگ لیتے ہیں اور انہیں معاف کردیا جاتا ہے، اگر وطن کی حرمت کو بھی تحفظ نہیں دیا جاسکتا تو سرزمین وطن کی حفاظت ممکن نہیں رہے گی۔
٭٭٭٭٭
کنگھی آپریشن
آرمی چیف:کومبنگ آپریشن سے دہشت گردوں ان کے ہمدردوں کا صفایا ہورہا ہے، کنگھی آپریشن کامیاب ہے، مگر جوئیں اتنی ہیں کہ ہنوز اس کی ضرورت ہے، اور ہم سمجھتے ہیں کہ دہشت گرد سہولت کار کے بغیر کام نہیں کرسکتا، اور اگر سہولت کار ہی براہ راست دہشت گرد ہو یعنی یہیں کا باشندہ ہو تو اس کو منظر سے ہٹانا زیادہ آسان ہے، یقین ہے کہ آرمی چیف دہشت گردوں کا صفایا کرنے میں کامیاب ہوجائیں گے، ہماری حب الوطنی کا بڑا ثبوت ملک سے غداری نہ کرنا ہے، مگر بدقسمتی سے اتنے بڑے جرم کو نظرانداز کیا جاتا رہا، اس ملک کے بانی سے غداری کو ایک علمی تاریخی سبجیکٹ سمجھ کر کتابیں تک اس موضوع پر لکھی گئیں، اقبال کے خلاف ہرزہ سرائی کی جاتی رہی، ایک شخص نے تو ایک موقع پر پاکستان کی سرزمین پر بیٹھ کر یہ تک کہہ دیا کہ الحمدللہ میں پاکستان بنانے کے جرم میں شریک نہ تھا، اور یہ بھی ہوتا رہا کہ؎
منزل انہیں ملی جو شریک سفر نہ تھے
کومبنگ آپریشن کی ضرورت تو کئی دہائیوں سے واجب ہو چکی تھی، مگر یہ اب شروع ہوئی یہ اپنی جگہ ایک سوالیہ نشان ہے، جنرل راحیل شریف کو یہ کریڈٹ جاتا ہے کہ انہوں نے سویلین حکومت کے تعاون سے ضرب عضب شروع کیا، دنیا مان گئی کہ ان کا مشن کامیاب رہا، اور پاکستان دہشت گرد مخالف ملک ہے، اور اب یہ کومبنگ آپریشن تو آخری ٹچ ہے، ان شاء اللہ اس کے بعد ہمارے سر میں کوئی جوں تو کیا ’’لیکھ‘‘ بھی باقی نہیں رہے گی، دہشت گرد اب تسلسل کے ساتھ بڑے حملے نہیں کرسکتے، اسی لئے وہ سافٹ ٹارگٹس پر آگئے ہیں، ہمارا ہمسایہ اس سلسلے میں کافی زور لگا رہا ہے کہ پاکستان دہشت گردی سے پاک نہ ہو، لیکن یہ پاک فوج کا تاریخی کارنامہ ہے کہ بھارت کامیاب نہیں اس کی رسوائے زمانہ ایجنسی را کا نیٹ ورک بھی فوج نے اکھاڑ پھینکا ہے، پاک فوج زندہ باد، پاکستان پائندہ باد۔
٭٭٭٭٭
مغرب کی عقل پر پڑا ’’حجاب‘‘ اٹھنا چاہئے
اسکاٹ لینڈ یارڈ نے حجاب کو اپنے یونیفارم میں شامل کرلیا، تمام مغربی و یورپین ملکوں کے لئےا سکاٹ لینڈ یارڈ کا اقدام قابل تقلید ہے، اب چاہئے کہ جہاں جہاں بھی حجاب پر پابندی ہے یا اس کی توہین کی جاتی ہے وہ اپنے ذہنوں پر پڑا حجاب اٹھائیں، اور حجاب کرنے والی مسلم خواتین کو ہر شعبہ زندگی میں شامل کر لیں، مثال کے طور پر اگر امریکہ میں کوئی ایک شخص اٹھ کر سو پچاس بندہ مار دے تو اس کا یہ مطلب نہیں کہ پوری امریکی قوم دہشت گرد ہے اسی طرح اگر کوئی نام نہاد مسلم گروہ دہشت گردی کرتا ہے تو ساری مسلم امہ کو دہشت گرد قرار نہیں دیا جاسکتا، برطانیہ کی حکومت اور بالخصوص اسکاٹ لینڈ یارڈ پولیس کو یہ کریڈٹ جاتا ہے کہ انہوں نے حجاب کو دہشت گردی کی علامت سمجھنے کے بجائے اسے اپنے یونیفارم کا حصہ قرار دیدیا، اور دو مسلم خواتین اہلکاروں کی تصاویر بھی دکھا دیں، جن مغربی یا یورپین ملکوں میں اب بھی حجاب پر پابندی عائد ہے یا اسے نفرت کی نگاہ سے دیکھا جاتا ہے، ان کے لئے یہ عمل چشم کشا ہے، قوموں کے درمیان خواہ مخواہ کے امتیازی رویے پوری انسانی ترقی کو متاثر کرتے ہیں، ہم یہاں یہ بھی کہتے چلیں کہ امیگریشن میں بے جا انتہا پسندانہ قوانین کا نفاذ بھی درست نہیں، دہشت گردوں اور سانپوں کے راستے آج تک کوئی معلوم نہیں کرسکا، سخت پابندیوں کے باوجود وہ کہیں بھی پہنچ کر کارروائی کردیتے ہیں، دنیا میں برائی کو کم تو کیا جاسکتا ہے اس کا خاتمہ ممکن نہیں، احتیاط اور ضروری پابندیاں ہی ٹھیک رہتی ہیں، نفرت اور امتیازی سلوک سے گلوبل امن آشتی اور باہمی محبت کے رشتے ٹوٹ جاتے ہیں۔
٭٭٭٭٭
غداری پھر غداری ہے
٭ .....اتوار بازاروں میں عام مارکیٹ کے ریٹ، ناقص اشیاء سے صارفین مایوس۔
یہ اتوار، جمعہ، سستا، رمضان بازاروں کی بدعت بند کر کے مارکیٹوں کا قبلہ درست کیا جائے، آس پاس گند ہو اور درمیان میں ڈیڑھ انچ زمین صاف رکھی جائے اسے صفائی نہیں کہتے، تمام بازاروں اور دکانوں کے ریٹ یکساں و ارزاں بنائے جائیں، بازار کو بازار سیاست بنا کر سیاسی دکان نہ چمکائی جائے۔
٭..... 18سبزیوں و پھلوں کی قیمتوں میں اضافہ،
ضلعی انتظامیہ مناسب منافع رکھ کر ریٹس مقرر کر کے دکانداروں سے اس پر عملدرآمد کرائے، وگرنہ گھرچلی جائے کہ اسے دیر ہورہی ہے،
٭.....بھارتی اداکارہ رمیا: پاکستان جہنم نہیں، مقدمہ کے باوجود موقف پر قائم ہوں،
لگتا ہے بھارت میں پاکستان اگنے لگا ہے،
٭.....عمران خان:مودی نے بھی الطاف جیسی زبان استعمال نہیں کی تھی، ایسی زبانیں کیوں بند نہیںکی جاسکتیں جو پاکستان سے غداری کے گیت گاتی ہیں، ویسے زبان اگر بدزبان ہو جائے تو گدی سے کھینچ لینی چاہئے۔


.
تازہ ترین