اسلام آباد (انصار عباسی) فاروق ستار کی قیادت میں ایم کیو ایم پاکستان مائنس ون فورمولے پر عمل پیرا ہے لیکن فی الحال پارٹی کے بانی الطاف حسین کو باضابطہ طور پر نکال باہر کرنے کیلئے کسی جلدبازی میں نظر نہیں آتی۔ ایم کیو ایم کے ذرائع کا کہنا ہے کہ الطاف حسین کیخلاف نرم بغاوت کا آغاز ہو چکا ہے لیکن اب ایم کیو ایم پاکستان عملی مقاصد کے لحاظ سے ایک نئی جماعت ہے جسے متحدہ کے تمام ارکان پارلیمنٹ اور اس کے سیاسی چہرے کیلئے حمایت حاصل ہے۔ پاکستان میں موجود ایم کیو ایم کی سینئر قیادت کے ساتھ پس پردہ بات چیت سے معلوم ہوتا ہے کہ پاکستان کیخلاف بیان دینے کے بعد الطاف حسین کی ایم کیو ایم پر سے گرفت ختم ہوگئی اور اب اس بات کا امکان ہے کہ الطاف حسین فاروق ستار اور دیگر کو ان کی پارٹی عہدوں سے ہٹانے کا اعلان کریں۔ ایم کیو ایم پاکستان نے اس منظر نامے پر پہلے ہی بحث و مباحثہ کر لیا ہے اور فیصلہ کر لیا ہے کہ فاروق ستار اور دیگر رہنما الطاف حسین کا ایسا کوئی فیصلہ قبول نہیں کریں گے۔ ایم کیو ایم کے ایک سینئر رہنما کا کہنا تھا کہ یہ بہت ہی اہم بات ہوگی لیکن ہم نے فیصلہ کرلیا ہے کہ اپنے موقف پر ڈٹے رہیں گے۔ ایم کیو ایم کے کئی مقامی رہنمائوں کیلئے الطاف حسین اب بوجھ بن چکے ہیں اور اسلئے پارٹی کے مفاد میں ان سے جان چھڑانا لازمی ہے۔ لیکن یہ دلیل دی جاتی ہے کہ ایسا کرنے میں کسی بھی طرح کی جلد بازی کا نقصان ہوگا اور الطاف حسین کیلئے ہمدردیاں پیدا ہوجائیں گی۔ ایم کیو ایم کے ایک سینیٹر نے اس نمائندے کو نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ میڈیا تحریری طور پر معاملات طے ہوتا دیکھنا چاہتا ہے لیکن الطاف حسین سے جان چھڑانے کیلئے فاروق ستار کو مشکلات کا سامنا کرنا ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ فاروق ستار کو کچھ وقت چاہئے تاکہ وہ ایم کیو ایم کو سیاسی پارٹی بنانے مٰن کامیابی حاصل کر سکیں جو اس جماعت سے مختلف ہو جیسی یہ الطاف حسین کی قیادت میں ہوا کرتی تھی۔ فاروق ستار کے تحت ایم کیو ایم اسٹیبلشمنٹ کی حمایت چاہتی ہے تاکہ وہ تشدد سے پاک ایک سیاسی جماعت میں تبدیل ہو سکے۔ کہا جاتا ہے کہ الطاف حسین کے پاکستان مخالف نعرے نے ایم کیو ایم کے کارکنوں اور پارٹی رہنمائوں کو صدمے میں ڈال دیا ہے۔ ایم کیو ایم پاکستان کی قیادت کو اس بات پر کوئی اعتراض نہیں ہوگا اگر الطاف حسین کیخلاف آرٹیکل 6؍ کے تحت کارروائی کی جائے یا بغاوت انگیز خطاب کا مقدمہ درج کیا جائے۔ ایم کیو ایم کے ایک ذریعے کا کہنا تھا کہ پارٹی میں شاید ہی کوئی رکن قومی اسمبلی یا سینیٹر ہوگا جو الطاف حسین کی کہی ہوئی بات کی توثیق کرے گا، کارکن بہت ہی مایوس ہیں۔ کہا جاتا ہے کہ ایم کیو ایم کے تھوڑے ہی ایسے کارکنان ہوں گے جن پر اب بھی الطاف حسین کا جنون طاری ہوگا لیکن کارکنوں کی ایک بڑی تعداد الطاف حسین کے حالیہ بیانات کے بعد ان سے دور ہوگئی ہے۔ الطاف حسین کے مستقبل کے حوالے سے ایم کیو ایم کے اہم رہنمائوں نے اعتراف کیا ہے کہ ایم کیو ایم پاکستان نے الطاف حسین کیخلاف بغاوت کر دی ہے۔ صرف فاروق ستار کو سنیں کہ وہ واضح طور پر کیا کہتے ہیں اور کیا تجویز کرتے ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ ایم کیو ایم پاکستان کی طرف سے واضح پیغام ہے کہ اس نے تکنیکی طور پر الطاف حسین کو نکال باہر کر دیا ہے لیکن اب اسے تبدیلی کیلئے تھوڑا وقت چاہئے۔ ایم کیو ایم کے تنظیمی ڈھانچے کا جائزہ لیا جا رہا ہے تاکہ پارٹی کو متحدہ پاکستان کی خواہشات کے مطابق چلایا جا سکے۔ ایم کیو ایم کے ایک سینئر ماہرِ قانون کا کہنا تھا کہ قانوناً فاروق ستار کی بحیثیت پارٹی رہنما پوزیشن بہت اچھی ہے کیونکہ الیکشن کمیشن آف پاکستان میں وہی رجسٹرڈ ہیں۔ رابطہ کرنے پر الیکشن کمیشن کے ذرائع نے تصد یق کی کہ قانوناً فاروق ستار ایم کیو ایم پاکستان کے سربراہ ہیں اور اسلئے الطاف حسین کی جانب سے انہیں ہتانا قانونی آپشن نہیں ہوگا۔