اسلام آباد (طارق بٹ) پاکستان کے خلاف دشنام طرازی کے بعد وفاق و سندھ کے تمام بڑے اسٹیک ہولڈرز ایم کیو ایم کے بانی الطاف حسین کا چھوٹے سے چھوٹا نشان بھی مٹانے پر متفق ہیں۔ ایک اعلیٰ افسر نے دی نیوز کو بتایا کہ وفاق و سندھ حکومت کی سطح پر سول فوجی قیادت یک زباں ہے اور 22 اگست کی ہرزہ سرائی کے بعد کراچی حیدرآباد میں تمام پوسٹرز، بینرز اور پینا فلیکسز سے الطاف کی تصاویر ہٹانے کا فیصلہ کیا گیا۔ اعلیٰ سطح کی بات چیت کے دوران فیصلہ کیا گیا کہ ایم کیو ایم پاکستان اگر اپنا رویہ ٹھیک کرے اور الطاف حسین سے اعلان برات کرے تو اسے کام کرنے کی اجازت دی جائے گی۔ اب وہ مستقل زیر نگرانی ہے۔ افسر نے بتایا کہ ہر اسٹیک ہولڈر نے زور دیا کہ بس اب بہت ہوچکا اور اب مزید نرمی نہیں ہوگی۔ اس سے قبل الطاف حسین کی اعلی حکام کے خلاف ہرزہ سرائی پر مقدمات درج کیے جاتے تھے، مگر متحدہ کے دفاتر کی بندش اور تصاویر وغیرہ ہٹانے جیسی کوئی سخت کارروائی نہیں ہوتی تھی۔ مگر اب تمام حدیں پار ہوچکی ہیں اور اسی طرح کا جواب ملنا چاہیے۔ افسر نے کہا کہ الطاف نے اس بات ناقابل معافی جرم کیا جس کا فوری تدارک ہونا چاہیے قبل اس کے کہ زیادہ دیر ہوجائے۔ اب پاکستان میں مزید الطاف کے بینر اور پوسٹر نہیں لگیں گے، کہ اس ملک کو وہ قبول نہیں کرتا بلکہ اسے تباہ کرنا چاہتا ہے۔ حکومت نے بہت برداشت کا مظاہرہ کرلیا مگر ہر چیز کی ایک حد ہوتی ہے۔ پہلے بھی اس لیے کارروائی نہیں ہوئی تھی کہ شاید وہ بات سمجھ جائیں اور انہیں احساس ہوجائے مگر افسوس ناک طور پر الطاف نے حکومت کی مستقل پالیسی سے دیا جانے والا پیغام نہیں سمجھا۔ افسر نے بتایا کہ حکومت نے جان بوجھ کر قبضے کی زمینوں اور رفاہی پلاٹوں پر ایم کیو ایم کے دفاتر پر آنکھیں بند کر رکھی تھیں۔ لیکن یہ پالیسی اب ختم کردی گئی ہے۔ اور فیصلہ کیا گیا ہے کہ پارٹی کی قانونی زمینوں پر قائم دفاتر نہیں گرائے جائیں گے۔ اور انہیں کام کرنے کی اجازت دی جائے گی جو ایم کیو ایم پاکستان کے رویے سے مشروط ہوگی۔ ایم کیو ایم پاکستان سرکاری اشارہ سمجھ گئی، اسی لیے وہ الطاف کو اب اپنا قائد نہیں کہہ رہی اور صرف بانی کہہ رہی ہے۔ وہ اپنے الفاظ اور اقدامات سے قوتوں کو بتارہی ہے کہ الطاف اب محض پارٹی کا بانی ہے اور اب مزید موثر لیڈر نہیں رہا اور ان کی پارٹی میں اب کوئی کردار نہیں رہا۔ افسر کے مطابق سرکاری زمین اور رفاہی پلاٹوں وا گزار کرانے کےلیے ایم کیو ایم کے تمام دفاتر گرائے جارہے ہیں، جن پر ایم کیو ایم نے قبضہ کیا ہوا تھا۔ الطاف حسین کی تمام تصاویر ہٹانے کا مقصد مائنس ون فارمولے کو نافذ کرنا ہے۔ الطاف حسین کی 22 اگست کی تقریر پر سرکاری سطح پر ہر جگہ غم و غصہ پایا جاتا تھا کہ اگلے ہی روز الطاف حسین نے شمالی امریکا میں پاکستان کے خلاف اس سے بھی زیادہ زہر اگلا۔ ایجنسیوں کے پاس الطاف حسین کی پاکستان کے خلاف تقاریر اور بیرون ملک کارکنوں کو پاکستان کے خلاف مظاہروں پر بھڑکانے کا سارا ریکارڈ موجود ہے۔ اب ریاست اس شخص کا ہلکا سا بھی نشان پاکستان میں چھوڑنے کی اجازت نہیں دے سکتی۔ افسر نے بتایا کہ پاکستان مخالف ایجنڈے پر عمل کرنے والے ایم کیو ایم کے رہنماؤں اور کارکنوں سے کوئی نرمی نہیں کی جائے گی۔ ان پر فوری مقدمے چلائے جائیں گے اور وہ سخت رویے کا سامنا کریں گے۔ لیکن جو کارکن اور رہنما الطاف سے لاتعلقی کریں گے اور ان کے پاکستان مخالف ایجنڈے کی مذمت کریں گے انہیں کچھ نہیں کہا جائے گا۔ الطاف حسین کو پاکستان میں ٹیلی فونک خطاب کی اجازت نہیں دی جائے گی۔ عدلیہ کی جانب سے ٹی وی چینلز اور اخبارات پر تقاریر نشر اور شائع کرنے کی پابندی کے باوجود ریاست نے یہ تقاریر روکنے کےلیے زیادہ سخت کارروائی نہیں کی تھی لیکن اب مزید اجازت نہیں دی جائے گی۔ ایم کیو ایم پاکستان نے بھی اعلان کیا ہے کہ وہ اپنے پلیٹ فارم کو الطاف حسین کی سرگرمیوں کےلیے استعمال نہیں ہونے دے گی۔ افسر نے کہا کہ پارٹی کو اپنے کہے پر عمل کرنا ہوگا ورنہ اسے انجام بھتگنا پڑے گا۔