• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

برطانوی ہائی کمشنر کی چوہدری نثار اور خورشید شاہ سے ملاقاتیں

 اسلام آباد(نمائندہ خصوصی) پاکستان میں برطانوی ہائی کمشنر تھامس ڈریو نے یہاں وفاقی وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان اور قومی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر خورشید شاہ سے علیحدہ علیحدہ ملاقاتیں کی ہیں ۔وزیر داخلہ سےملاقات میں الطاف حسین سے متعلق معاملات پر بھی تبادلہ خیال کیا گیا ۔ذرائع کے مطابق چوہدری نثار، تھامس ڈریو ملاقات میں متحدہ قومی موومنٹ کے بانی الطاف حسین کی شرانگیز تقاریر پر بھی تبادلہ خیال کیا گیا۔واضح رہے کہ حکومت نے ایم کیو ایم قائد کی شرانگیز تقریر پر ان کیخلاف ایک روز قبل ریفرنس  برطانوی حکومت کوبھیجاتھا۔ ملاقات میں وزیرِداخلہ نے الطاف حسین کی اشتعال انگیز تقاریر اور عوام الناس کو تشدد پر اکسانے کے واقعات پر بھی بات کی۔وزیر داخلہ نے کہا کہ پاک برطانیہ تعلقات کو مد نظر رکھتے ہوئے ایسے واقعات اور اقدامات کا قانونی طریقے سے حل تلاش کرنا نہایت اہم ہے۔برطانوی ہائی کمشنر کا کہنا تھا برطانوی پولیس کی جانب سے اس معاملے کی تحقیقات کی جارہی ہیں۔ حکومت ِ پاکستان کا ارسال کردہ ریفرنس اور شواہد بھی برطانوی پولیس کو مہیا کئے جائیں گے تاکہ معاملے کی تحقیقات میں مزید مدد مل سکے۔انہوںنےکہا کہ معاملے کو قانونی تقاضوں کے مطابق حل کیا جائے گا۔دریں اثناء قائد حزب اختلاف سید خورشید شاہ  اورمسٹر تھامس ڈریو ملاقات  میں باہمی دلچسپی کے امور پر تبادلہ خیال کیا۔ قائدحزب اختلاف نے کہا کہ برطانیہ کے ساتھ ہمارے تعلقات دوستانہ بھی ہیں اور تاریخی بھی۔ انہوں نے کہا کہ عالمی برادری کو کشمیر میں بھارتی مظالم کا سخت نوٹس لینا چاہئے اور برطانیہ کو یو این کی قرارداد کی روشنی میں مسئلہ کشمیر کے مستقل حل کیلئے بھی اپنا کردار ادا کرنا چاہئے۔دریں اثناء برطانوی ہائی کمیشن نے اپنے ایک وضاحتی بیان میں کہا ہے کہ  برطانوی ہائی کمشنر تھامس ڈریو نے یہ کبھی نہیں کہا کہ پاکستان نے الطاف حسین کے حوالے سے کافی شواہد نہیں دیئے۔انھوں نے اس بات پر زور دیا کہ پولیس سے متعلق معاملات پر بات کر نا میرا اختیار نہیں ۔مجھے خود سے منسوب ایسی بے بنیاد بات دیکھ کر حیرانی ہو ئی ۔ہم نے رپورٹ کر نے والے میڈیا سے اس معاملے کو اٹھایا ہے ۔یہ پو لیس ہی مجرمانہ معاملات میں فیصلے کر تی ہے اور ہم اس میں مداخلت نہیں کر سکتے ۔میں کیسے  ثبوتوں کی نوعیت پر بات کر سکتا ہوں جب مجھے اس پر بولنے کا اختیار  ہی نہیں ۔
تازہ ترین