کراچی(اسٹاف رپورٹر)ایم کیو ایم کا اپنے قائد الطاف حسین سے لاتعلقی کا سودا خود قائد تحریک الطاف حسین نے تجویز کیا تھا،ذرائع کے مطابق ایک ماہ قبل ہونے والے رابطہ کمیٹی کے اجلاس میں انہوں نے کہا تھا کہ دینے والے ایمانداری سے اگرکچھ دینے کو تیار ہوں تو یہ فیصلہ کر لیاجائے، انہوں نے فیصلوں کےلیے اپنی توثیق کی شق بھی آئین سے حذف کرنے کی ہدایت کی تھی۔اجلاس میں ان کا کہنا تھا کہ اگر پاکستان میں کچھ دینے والے حلقوں کے ساتھ معاملات درست ہوسکتے ہیں اور اس کے لئے ان سے(قائد ) سے جان بھی چھڑانے پڑ جائے تو وہ اس قربانی کے لئے تیار ہیں، ذرائع نے میڈیا کو بتایا ہے کہ الطاف حسین کے اس فیصلے پر پارٹی کے بعض رہنمائوں نے اپنے تحفظات کا اظہار کیا تھا جبکہ چند نے ان خدشات کا بھی اظہار کیا تھا کہ ہماری جانب سے قائد تحریک سے لاتعلقی کا اعلان کار کنوں اور ووٹرز کے لئے قابل قبول نہیں ہوگا اور شدید ردعمل بھی سامنے آ سکتا ہے جس پر الطاف حسین نے کراچی میں کئی سکیٹرز اور یونٹ کے کار کنوں سے براہ راست بات چیت کی اور انہیں قوم کے مفاد میں اپنے فیصلے پر ذہنی طور پر رضامند کیا ، الطاف حسین کراچی آ پریشن سے ایم کیو ایم کے حوالے سے پیدا ہونے والی صورت حال سے سخت پریشان تھے، اسیر اور لاپتا کار کنوں کے اہل خانہ، چھاپے اور گرفتاری سے متاثر خاندانوں نے لندن فون کر کے بھی اپنی مشکلات سے الطاف حسین کو آ گاہ کیا تھا ان تمام صورت حال سے الطاف حسین کی پریشانی میں روز بروز اضافہ ہورہا تھا کہ ایم کیو ایم کے قائد الطاف حسین نے رابطہ کمیٹی کے اہم اجلاس میں رہنمائوں کو اپنے فیصلے سے آگاہ کردیا۔