پشاور(سٹاف رپورٹر) امیر جماعت اسلامی سینیٹر سراج الحق نے بنگلہ دیش میں پاکستان سے محبت کے جرم میںجماعت اسلامی کے قائدین کے قتل عام کیخلاف 8ستمبر کو اسلام آباد میں دھرنے کا اعلان کرتے ہوئے کہا ہے کہ کراچی میں قاتلوں کو معاف کرانے کیلئے ایک مرتبہ پھر این آر او کی تیاریاں کی جارہی ہیں جہاں قاتل نہ صرف دندناتے پھرتے اورپریس کانفرنس کررہے ہیں بلکہ پھر سے حکمران بننے کا خواب دیکھ رہے ہیں،ہماری جنگ سیاسی برہمنوں سے نہیں ہے کیونکہ یہ تو ریت کی وہ بوریاں ہیں جن کے پیچھے دشمنوں نے پناہ لی ہوئی ہے ،ہماری جنگ آئی ایم ایف اور ورلڈ بینک سے ہے، بلوچستان جل رہا ہے وہاں کی خاموشی کسی طوفان کا پیش خیمہ ثابت ہوسکتی ہے ، قبائل کے لاکھوں عوام عرصہ سے آئی ڈی پیز ہیں اور مسائل کا شکار ہیں لیکن حکمران خاموش تماشائی بنے ہوئے ہیں ،حکومت کیساتھ کوئی منصوبہ نہیں بلکہ نااہل اور بزدل قیادت آئی ایم ایف اور ورلڈ بنک کے ڈکٹیشن پر ملک چلا رہی ہے ،پاکستان آمریت کی طرف بڑھ رہا ہے، موجودہ حکومت اور آمریت میں کوئی فرق نہیں بلکہ ملک میں نام نہاد جمہوریت ہے۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے المرکزالاسلامی پشاور میں 1500علمائے کرام کی دستار بندی کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا، سراج الحق نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ وہ تیس لاکھ سے زائد دینی مدارس کے طلباء کو بھی اسی طالب علم کی حیثیت دے جو ایک سکول اور یونیورسٹی کے طالب کو حاصل ہے ،طبقاتی نظام تعلیم کی وجہ سے دینی مدارس اور اس میں پڑھنے والے طالب علموں کوانکے حقوق سے محروم رکھا گیا ہے، جماعت اسلامی کی حکومت آئی تو مسجد میں امامت کرنے والوں کو بھی تنخواہیں دینگے،سکولوں اور کالجوں سمیت ہر ادارے میں ایک عالم اور فاضل کو بھی تعینات کرینگے ،انہوں نے کہا کہ بنگلہ دیش میں میرقاسم کو پھانسی دی گئی ،مطیع الرحمان نظامی کوشہید کیا گیا ،علی احسن مجاہد کو پھانسی دی گئی عبد القادر ملا کو پھانسی دی گئی انہوں نے پھانسی کا پھندا چومتے وقت بھی پاکستان زندہ باد کے نعرے لگائے اور کہاکہ یہ ہمارا نظریہ ہے لیکن ہمارے حکمران یہاں پاکستان مخالف نعرے لگانے والوں کیساتھ مفاہمت کی کوشش کررہے ہیں انکو سہولیات دے رہے ہیں ہم ایسی کسی بھی ملک دشمن مفاہمت کو نہیں مانتے،انہوں نے کہا کہ حکمرانوں کو ملک کا نہیں اپنی ذات کا غم ہے انہیں آئندہ الیکشن جیتنے کی پڑی ہے،انکو ملکی نظریاتی و جغرافیائی سرحدوں کی کوئی فکر نہیں لیکن ہم بتانا چاہتے ہیں کہ آئندہ الیکشن کو ہم ان حکمرانوں کیلئے یوم احتساب بنائینگے ،سراج الحق نے کہا کہ متحدہ پاکستان بچانے کی پاداش میں میرقاسم علی کو شہید کیا گیا انکو اس لئے شہید نہیں کیا گیا کہ انکا تعلق جماعت اسلامی سے تھا شہادت کی وجہ 1971میں پاکستان کو بچانے کا تھااوربنگلہ دیش میںمسلسل متحدہ پاکستان بچانے کے جرم میں جماعت اسلامی کے قائدین کی شہادتوں پرپاکستان کی خاموشی کے خلاف ہم نے آٹھ ستمبر کو اسلام آباد میں دھرنا دینے کا اعلان کیا ہے ،انہوں نے کہا کہ قوم نے ایوانوں میں ان لوگوں کو بھیجا ہے جنہوں نے ان کا ستحصال کیا اور ان کو غریب بنایا ہے۔انہیں ورلڈ بینک اور آئی ایم ایف کا غلام بنایا اور ان کے بچوں کو مقروض بنایا۔ پاکستان کو غلام قیادت ملی ہے جس کی وجہ سے معیشت ، نظام تعلیم، سیاست غلام ہوگئی۔ اس ملک کے فیصلے آج بھی جمہور کے اندر نہیں ہوتے بلکہ باہر سے مسلط کئے جاتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ ملک میں ایک بار پھر این آر او کا ڈرامہ رچانے کی تیاریاں ہورہی ہیں ۔ پرویز مشرف نے ان لوگوں کو معاف کردیا جنہوں نے ہزاروں افراد کا قتل کیا تھااور جو بڑے قومی مجرم تھے۔ قاتلوں ، بینک لوٹنے والوں ، دھماکے کرنے والوں کو مشرف حکومت تسلیم کرنے پر رہا کردیا گیا ۔اسلامی فلاحی ریاست بنے گی تو تمام مجرموں کو پکڑ کر جیل میں ڈالیں گے اور قوم کی ایک ایک پائی کا حساب ان سے لیں گے۔ انہوںنے کہا کہ پاکستان میں پارٹیوں کے اندر جمہوریت نہیں اور نہ ہی ان کے انتخابات ہوتے ہیں۔ باپ کے بعد بیٹا اور بیٹے کے بعد بیٹی پارٹی سربراہ بنتی ہے۔یہ کیسی جمہوریت ہے ، یہ لوگ تو جمہوریت اور آئین کیساتھ بھی غداری کرتے ہیں۔ غلامی بڑی لعنت ہے اورغلامی پر راضی ہونا اس سے بھی بڑی لعنت ہے۔