پشاور(نیوزرپورٹر)خیبرپختونخوابارکونسل نے چیف جسٹس آف پاکستان سے ضلع کچہری مردان کے سانحہ کا سوموٹو نوٹس لینے جبکہ حکومت سے دہشت گردی کی پیشگی اطلاع کے باوجودتدارک کیلئے اقدامات نہ کرنے پرغفلت کے مرتکب افراد کے خلاف کارروائی کرنے کامطالبہ کیاہے اسی طرح سانحہ مردان میں جاں بحق ہونے والے افراد کے لواحقین کو ایک کروڑ روپے جبکہ زخمیوں کو پچاس لاکھ روپے فی کس ادائیگی کرنے اوروکلاء کے تحفظ کویقینی بنانے کابھی مطالبہ کیاہے یہ مطالبات گذشتہ روز خیبرپختونخوابارکونسل کے چیئرمین ایڈوکیٹ جنرل عبداللطیف یوسفزئی کی صدارت میں ہونے والے اجلاس میں منظورکردہ قراردادوں میں کیاگیااجلاس کے حوالے سے خیبرپختونخوابارکونسل کے وائس چیئرمین طارق آفریدی ایڈووکیٹ نے بریفنگ دی اس موقع پر چیئرمین ایگزیکٹوکمیٹی اعجازصابی ایڈووکیٹ ٗ بارکونسل کے رکن رضاء اللہ خان خلیل ایڈووکیٹ اوردیگرارکان بھی موجود تھے طارق آفریدی ایڈووکیٹ نے بتایاکہ اجلاس میں حکومت کو چارٹرآف ڈیمانڈپیش کرتے ہوئے ایک ہفتے کی مہلت دی گئی ہے کہ حکومت وکلاء کے تحفظ کویقینی بنائے بصورت دیگروکلاء برادری سخت اقدام اٹھانے پرمجبورہوگی انہوں نے اس امر پرافسوس کااظہار کیاکہ نیشنل ایکشن پلان کے 20نکات میں زیروٹالرنس صرف پنجاب کیلئے استعمال کیاگیاہے جبکہ دہشت گردی باقی صوبوں میں ہے اس بناء ان نکات میں ترمیم کرکے پنجاب کے لفظ کی جگہ پاکستان شامل کیاجائے انہوں نے بتایا کہ صوبہ بھرکی عدالتوں میں فول پروف سکیورٹی کے انتظامات کے لئے حکومت کو متعدد بارخطوط ارسال کرچکے ہیں اس کے باوجود اس جانب کوئی توجہ نہیں دی جارہی ہے ۔ انہوں نے بتایا کہ وفاق یہ واضح طورپر کہہ چکی ہے کہ مردان کورٹس میں دہشتگردی کی پیشگی اطلاع تھی لہذاحکومت غفلت کے مرتکب ذمہ داروں کے خلاف کارروائی کرے ۔