کراچی (ٹی وی رپورٹ)جیو کے پروگرام ”آج شاہزیب خانزادہ کے ساتھ“میں گفتگو کرتے ہوئےعوامی مسلم لیگ کے سربراہ شیخ رشید نے کہا ہے کہ اسپیکر قومی اسمبلی نے سیاست کے تابوت میں آج آخری کیل ٹھونک دی ہے، انہوں نے جمہوریت کی قبر کھول دی ہے، کیا عمران خان یا جہانگیر ترین کو نااہل کرنے کے بعد اسمبلی چلے گی، اسپیکر قومی اسمبلی نواز شریف کی جیب کی گھڑی اور ہاتھ کی چھڑی بنے ہوئے ہیں، اسپیکر قومی اسمبلی نے جو کیا اور جو کچھ الیکشن کمیشن میں ہوا وہ قوم کے سامنے ہے، اس کا حل کیا ہے، کیا یہ لوگ عید کے بعد چڑھ دوڑیں گے اور پھر خون خرابہ ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ فوج نے ملک کی سلامتی اور وقار کا حلف لیا ہوا ہے، اگر طاہر القادری کے الزامات غلط ہیں تو انہیں ٹرائل کیا جائے، اگر طاہر القادری کے الزامات ٹھیک ہیں تو پھر ذمہ دار کون ہے، میں یہ نہیں کہتا کہ فوج آئے اور ملیامیٹ کردے، ۔شیخ رشید کا کہنا تھا کہ میں پرویز مشرف سے معافی نامہ پر دستخط کر کے دس سال کیلئے باہر نہیں گیا تھا، موجودہ جمہوریت میں نواز شریف کے سامنے قائداعظم یا علامہ اقبال بھی آجائیں تو یہ ان کی ضمانت ضبط کروادیں گے، نواز شریف جب جمہوریت میں انتخابات میں کھڑے ہوئے تھے تو گوالمنڈی میں ان کی ضمانت ضبط ہوگئی تھی۔ شیخ رشید نے کہا کہ کل ہماری ریلی کے وقت لال حویلی کے گرد کنٹینر لگادیئے گئے، پنڈی میں ن لیگ سے جیتا بھی اور ہارا بھی لیکن اس دفعہ جان ہتھیلی پر رکھ کر لڑنے والے انتخابات تھے، اب اس ملک میں کوئی شریف آدمی الیکشن نہیں لڑسکتا ہے، ہم اپنا حق لینا جانتے ہیں، وزیراعظم اسمبلی آنے سے پہلے پوچھتے ہیں شیخ رشید سیٹ پر تو نہیں ہے، اگر اسپیکر قومی اسمبلی میں میرا اسپیکر کھول دیں تو میں باہر بات کرنا چھوڑ دوں گا، پاکستان میں پی ٹی وی کوئی نہیں دیکھتا ہے، یہ زبردستی سرکاری اشتہار لیتے ہیں، اگر پاکستان کا P نہ لکھا ہو تو میں کیمرہ ہی ہٹادوں۔ انہوں نے کہا کہ دہشتگردی کے خلاف جنگ عوام اور ایک مقبول لیڈر کے بغیر نہیں لڑی جاسکتی ہے،وزیراعظم نے قوم کے سامنے پاناما لیکس تحقیقات خود سے شروع کرنے کا کہا،جاوید چوہدری کے نواز شریف کے بیٹے کے انٹرویو سے پہلے ہمیں پاناما لیکس کا نہیں پتا تھا، نواز شریف کلبھوشن یادو کی گرفتاری پر دو جملے بول دیتے تو انہیں کیا فرق پڑتا، نواز شریف اس مودی سے پگڑیاں بدلتے ہیں جو پاکستان توڑنے کا اقرار کرچکا ہے۔ شیخ رشید کا کہنا تھا کہ میں نے نہیں کہا نواز شریف را کے ایجنٹ ہیں، پاکستان میں را کے ایجنٹوں کا محاسبہ چاہتا ہوں، نواز شریف کواس سلسلے میں عملی قدم اٹھانا چاہئے،میں نے نہیں بلاول نے کہا مودی کا جو یار ہے غدار ہے، نواز شریف جسٹس باقر نجفی کی رپورٹ شائع کردیں تو کراچی نہیں جاؤں گا،میری کوشش ہوگی عمران خان اور طاہر القادری اکٹھے جاتی امراء جائیں۔ مسلم لیگ ن کے رہنما محمد زبیر نے کہا کہ سپریم کورٹ بھی نوازشریف کیخلاف ریفرنس واپس کرچکی ہے، اسپیکرقومی اسمبلی کو وزیراعظم کی فیملی کے حوالے سے نہیں وزیراعظم کے حوالے سے الزامات دیکھنے ہیں، ہم عمران خان اور جہانگیر ترین کی ذات پر الزام لگارہے ہیں جبکہ پی ٹی آئی وزیراعظم کی فیملی پر الزام لگارہی ہے، ایک پرچہ دیا گیا کہ وزیراعظم کواسپیکر نااہل قرار دے دیں، الزامات کی بوچھاڑ کی وجہ سے پاناما لیکس پر پروفیشنل بحث نہیں ہوسکی، عمران خان اسمبلی کے ممبر ہیں اس لئے اسپیکر کے پاس گئے، آصف زرداری قومی اسمبلی کے ممبر نہیں ہیں اس لئے ان کے خلاف اسپیکر کے پاس نہیں جاسکتے ہیں، عمران خان کی باتوں میں تضاد ہے، عمران خان نے اپنی آف شور کمپنی اور فلیٹ ظاہر نہیں کیے، عمران خان اور جہانگیر ترین نااہل ہوئے تو یہ سیاسی عمل کیلئے اچھا نہیں ہوگا، ہم بھی نہیں چاہتے تھے معاملہ اس نہج پر پہنچ جائے۔ میزبان شاہزیب خانزادہ نےتجزیہ پیش کرتے ہوئے کہا کہ متحدہ قومی موومنٹ کے بانی الطاف حسین بائیس اگست کے بعد کی صورتحال سے سخت ناراض اور پریشان ہیں، الطاف حسین کی پریشانی کی وجہ قومی اسمبلی میں ان کے خلاف پیش کی جانے والی قرارداد ہے جس کی ایم کیو ایم پاکستان نے بھی حمایت کی، متحدہ قائد پارٹی آئین بدلنے پر بھی پریشان ہیں، وہ کالز کررہے ہیں مگر ان کی کالز نہیں اٹھائی جارہی ہیں، ایک آدھ سینیٹرسے ان کی بات ہورہی ہے اور وہ اس سے مسلسل ناراضگی کا اظہار کررہے ہیں اور کہہ رہے ہیں میرے ساتھ دھوکا اور غداری ہورہی ہے،الطاف حسین بائیس اگست کی تقریر کے بعد پاکستان میں ہونے والی پیشرفت سے شدید صدمے اور غصے میں ہیں، بانی ایم کیو ایم پاکستان میں موجود ایم کیو ایم کے کارکنوں کو غدار قرار دے رہے ہیں۔شاہزیب خانزادہ نے کہا کہ ذرائع کے مطابق ایم کیو ایم پاکستان میں جیسے ہی بانی کا نام پارٹی آئین سے نکالنے کی منظوری ہوئی تو الطاف حسین نے کراچی میں پارٹی قیادت کے فون نمبرز ڈائل کرنا شروع کردیئے، کراچی میں موجود پارٹی قیادت نے الطاف حسین کا فون ریسیو ہی نہیں کیا، فاروق ستار سمیت ایم کیو ایم پاکستان کی اعلیٰ قیادت نے الطاف حسین کا فون نہیں اٹھایا، پاکستان اور لندن میں موجود ذرائع کا کہنا ہے کہ الطاف حسین نے ایم کیو ایم کے ایک سینیٹر سے آدھے گھنٹے تک فون پر بات کی اور شدید غصے و مایوسی کا اظہار کیا اور کہا کہ میرے ساتھ دھوکا ہورہا ہے، یہ نہیں کہا گیا تھا کہ معاملات اتنے آگے تک جائیں گے، میں خاموش تھا مگر مجھے یہ نہیں بتایا گیا تھا کہ میری اپنی پارٹی میرے خلاف کھڑی ہوجائے گی۔ شاہزیب خانزادہ کا کہنا تھا کہ کراچی میں نامعلوم افراد ایم کیو ایم کے بانی کے حق میں اور فاروق ستار کے خلاف نعروں پر مشتمل بینرز لگارہے ہیں،پیر کو سندھ ہائیکورٹ کے اطراف میں بڑے بڑے بینرز لگائے گئے جن پر لکھا تھا جو قائد کا غدار ہے وہ موت کا حقدار ہے، حیرت کی بات ہے کہ کچھ نامعلوم افراد ایک ایسی اہم عمارت کے گرد بینرز لگاگئے جس کے گرد بھرپور سیکیورٹی ہوتی ہے، ہر طرف سیکیورٹی کیمرے لگے ہوئے ہیں جن پر ہر آنے جانے والا فوکس ہوتا ہے، اس کے باوجود دن دیہاڑے کچھ لوگ یہاں بینرز لگاجاتے ہیں اور کوئی دیکھتا ہی نہیں ہے، میڈیا پر خبر نشر ہونے کے بعد پولیس نامعلوم افراد کی تلاش کیلئے سرگرم ہوئی، پولیس کے ہاتھ نامعلوم افراد تو نہیں لگے البتہ ہائیکورٹ کے باہر انہیں ایک مشکوک گاڑی مل گئی جس میں تین افراد موجود تھے جنہیں پولیس نے شناختی دستاویزات موجود نہ ہونے پر حراست میں لے لیا، اس واقعہ کے کچھ دیر بعد ہی صدر ریگل چوک پر ہی ایسے بینرز دیکھے گئے، ریگل چوک کراچی کا مصروف ترین تجارتی علاقہ ہے، وہاں لوگوں کی آمدورفت بہت زیادہ ہے لیکن یہاں بھی بینرز لگتے ہیں لیکن خبر نہیں ہوتی کہ لگانے والا کون ہے۔ پیر کو کراچی میں جو چاکنگ ہوتی رہی اور بینرز لگتے رہے اس کے جواب میں کنوینر ایم کیو ایم ندیم نصرت نے ٹوئٹ کیا ہے کہ ایم کیوا یم کا کراچی میں لگائے گئے بینرز سے کوئی تعلق نہیں ہے، ہم سب جانتے ہیں کہ کون طاقتور لوگ ہیں جو ہائی سیکیورٹی ایریاز میں یہ کام کرسکتے ہیں،مصطفٰی عزیز آبادی کا موقف آیا ہے کہ ایم کیو ایم بدلہ گروپ یا جانشین گروپ سے لاتعلقی کا اظہار کرتی ہے، بدلہ گروپ کی چاکنگ اور جانشین گروپ کے بینرز سے کوئی تعلق نہیں ہے، مصطفٰی عزیز آبادی نے سوال اٹھایا ہے کہ ریڈزون میں کوئی ایسے بینرز کیسے لگاسکتا ہے، پولیس اور دیگر اداروں کی سیکیورٹی میں یہ کیسے ممکن ہوا، بدلہ گروپ کی چاکنگ اور جانشین گروپ کے بینرز گہری سازش ہے۔ شاہزیب خانزادہ نے تجزیے میں مزید کہا کہ اسپیکر قومی اسمبلی نے صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ میرے پاس کل آٹھ ریفرنسز آئے جس میں دو عمران خان کے خلاف تھے، ایک میں مجھے عمران خان کے خلاف کچھ نظر آیا جبکہ دوسرے ریفرنس میں کچھ نظر نہیں آیا، جہانگیر ترین کے خلاف ریفرنس میں بہت سی چیزیں لگی ہیں جس کے تحت وہ نااہل ہوسکتے ہیں، اچکزئی کے خلاف ریفرنس میں تو ایک پیپر شامل نہیں تھا، نااہلی کا سوال اٹھے یا نہ اٹھے مجھے ریفرنس الیکشن کمیشن بھیجنا ہوتا ہے، مجھے ریفرنس میں پاناما لیکس میں وزیراعظم کا کوئی لنک نظر نہیں آیا، دستا ویز ات میں مریم نواز بھی نواز شریف کی زیرکفالت نظر نہیں آئیں، کیا توازن برقرار رکھنے کیلئے بغیر وجہ وزیراعظم کیخلاف ریفرنس آگے بھیج دیتا۔ نمائندہ جیو نیوز لندن مرتضیٰ علی شاہ نے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ا الطاف حسین کو ہر طرف سے فی الحال خاموش رہنے کا مشورہ دیا جارہا ہے لیکن خطرہ یہی ہے کہ متحدہ قائد زیادہ عرصے خاموش نہیں رہ سکیں گے، اگر وہ بولیں گے تو ایم کیو ایم کیلئے مشکلات بڑھیں گی۔ بیورو چیف جیو نیوز کراچی فہیم صدیقی نے کہا کہ پیرکو کراچی میں لگائے گئے بینرز پر جس طرح کے نعرے درج ہیں ایسے نعرے اس وقت بھی لگے تھے جب ایم کیو ایم حقیقی وجود میں آئی تھی لیکن جب پاک سرزمین پارٹی بنی تو ایسا کوئی نعرہ نہیں لگا، لندن کی قیادت کی جانب سے ایم کیوا یم پاکستان کے خلاف بیانات میں رابطہ کمیٹی پاکستان لکھا گیا تھا، پیر کو ریگل چوک پر لگنے والے بینر پر بھی رابطہ کمیٹی پاکستان مردہ باد کہا گیا ہے، پولیس کو بینرز لگانے والوں کے حوالے سے کوئی سراغ نہیں مل سکا ہے، جس وقت بینرز لگائے گئے اس وقت سی سی ٹی وی کیمروں کا رخ دوسری جانب تھا۔