پشاور ( نیوز ڈیسک)وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا پرویزخٹک نے کہا ہے کہ وہ فاٹا کو خیبر پختونخوا میں ضم کرنے اور وہاں ریگولیشن کے حق میں ہیں ۔ انہوں نے کہاکہ فاٹا میں اصلاحات قبائلی عوام کی خواہشات کی عکاس ہونی چاہئیں ۔ اگر فاٹا کو صوبے میں ضم کرنا ہے تو 2018 سے پہلے اور مکمل ضم کریں۔ ایجنسیوں کی جداگانہ حیثیت ختم کرکے انہیں باضابطہ صوبے میں ضم کرنا چاہئے ۔ایجنسیز کو ضلعی یونٹس کی طرح صوبے کا حصہ ہونا چاہیئے کیونکہ وہ آدھا تیتر آدھا بٹیر پر یقین نہیں رکھتے ۔ وہ وزیر اعلیٰ سیکرٹریٹ پشاور میں فاٹا اصلاحات پر کل جماعتی کانفرنس سے خطاب کر رہے تھے۔سینئر صوبائی وزیر برائے بلدیات عنایت اللہ خان، وزیر صحت شہرام خان تراکئی، وزیر اعلیٰ کے مشیر برائے اطلاعات و اعلیٰ تعلیم مشتاق غنی، ایم پی اے محمد علی ،فاٹا سیاسی اتحاد کے صدر نثار مہمند ، دیگر رہنماؤں لطیف آفریدی، مختار باچا ، اعجاز آفریدی، اقبال آفریدی ، ہارون الرشید ، زرنور آفریدی، ظاہر شاہ صافی، اسد آفریدی، اعجاز مہمند ایڈووکیٹ،عبد الرحیم ایڈوکیٹ، مصطفی اور ساوید خان نے اجلاس میں شرکت کی۔ اس موقع پرفاٹا سیاسی اتحاد کے صدر نثار مہمند اور لطیف آفریدی ایڈووکیٹ نے وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا کو وفاقی حکومت کی جانب سے تیار کردہ فاٹا اصلاحات پر سفارشات کے حوالے سے تفصیلی بریفنگ دی ۔ فاٹا اصلاحات پر قائم کمیٹی کی سفارشات پر تفصیلی غور و خوض کیا گیا۔وزیراعلیٰ نے فاٹا کو خیبرپختونخوامیں ضم کرنے کی مکمل تائید کی ۔وفاق فاٹا کو 2018 کے عام انتخابات میں خیبرپختونخوا اسمبلی میں نمائندگی دینے کیلئے فوری اقدامات کرے۔اجلاس میں اتفاق کیا گیا کہ فاٹا کو ہائیکورٹ اور سپریم کورٹ کے دائرہ اختیار میں لایا جائے ، 1973 کے آئین کو مکمل طور پر فاٹا میں لاگو کیا جائے ۔ وزیر اعلیٰ پرویز خٹک نے بعض سفارشات پر اپنے تحفظات کا اظہار کیا جس سے اجلاس نے اتفاق کا اظہار کیا۔ وزیر اعلیٰ نے فاٹا کو صوبے میں پانچ سال کے عرصہ میں بتدریج ضم کرنے کی مدت کے دوران آئین کے آرٹیکل 247 کی موجودہ حیثیت کو برقرار رکھنے کی تجویز سے عدم رضامندی کا اظہار کیا اور مطالبہ کیا کہ آرٹیکل 247 کا خاتمہ کرکے اختیارات فرد واحد کی جگہ پارلیمان کے حوالے کئے جائیں۔ شرکاء نے فاٹا کے صوبے میں انضمام کے تناظر میں آئین کے آرٹیکل ایک ، 246اور 247میں ترامیم جبکہ آئین کے آرٹیکل 106میں ترمیم کے ذریعے صوبائی اسمبلی کی نشستوں میں اضافہ کرنے کو ناگزیر قرار دیا۔ وزیر اعلیٰ نے کہا کہ جب فاٹا صوبے کا حصہ بن جائے گا تو سی پیک سمیت دیگر مراعات و فوائد میں صوبے کے ساتھ شریک ہو گا۔ انہوں نے کہا کہ فاٹا کو 2018سے پہلے صوبے میں ضم ہونا چاہئے تاکہ خیبر پختونخوا کے دیگر اضلاع کی طرز پر وہاں بھی بلدیاتی اداروں کا قیام کیا جا سکے تاکہ نظام میں یکسانیت پیدا کی جا سکے، وزیر اعلیٰ نے کہا کہ صوبے کے ساتھ ضم ہونے کے بعد آئین میں ترمیم لا کر فاٹا کی ترقیاتی حکمت عملی صوبے کی ترقیاتی حکمت عملی کی طرح ہونی چاہیئے۔ پرویز خٹک نے واضح کیا کہ فاٹا کو صوبے میں ضم کرنے کا مقصد فاٹا میں حکومتی اختیار قائم کرکے وہاں کے عوام کی ترقی اور خوشحالی ہے اور یہ اسی صورت میں ممکن ہے جب فاٹا صوبے میں ضم ہو۔ انہوں نے فاٹا کو صوبے میں ضم کرنے کے حوالے سے ہر ممکن تعاون کی یقین دہانی کرائی۔