• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن
نویں قومی مالیاتی ایوارڈ کے لیے صوبوں کے درمیان مشاورتی عمل جاری ہے ۔ قومی یکجہتی اور ملکی استحکام کے لیے مالیاتی وسائل کی تقسیم میں آئین کی مکمل پاسداری اور پورے ملک کے عوام کی ترقی اور خوشحالی کا یکساں طور پر ملحوظ رکھا جانا لازمی ہے۔یہ امر باعث اطمینان ہے کہ نویں مالیاتی ایوارڈ کو ان حوالوں سے جامع اور مکمل بنانے کا حتی الامکان پورا اہتمام کیا جارہا ہے۔جیسا کہ گزشتہ روز لاہور میں مشاورتی اجلاس کے آغاز پر ، جس کے شرکاء میں سندھ کے وزیر اعلیٰ، خیبر پختون خوا کے وزیر خزانہ، چاروں صوبوں کے سیکریٹری خزانہ، قومی مالیاتی کمیشن کے ارکان اور وفاق کے نمائندے شامل تھے، صوبہ پنجاب کی وزیر خزانہ ڈاکٹر عائشہ غوث نے بتایا کہ پچھلے سال نویں قومی مالیاتی ایوارڈ کے پہلے اجلاس میں وفاقی حکومت کی جانب سے صوبوں کو چار ورکنگ گروپوں میں تقسیم کیا گیا تھا، اور انہیں صوبائی اور وفاقی سطح پر مالی وسائل میں اضافے،اخراجات کے تخمینے، محصولات کے نظام نیز زرتلافی اور امدادی رقوم کے امور کو بہتر بنانے کی ذمہ داری سونپی گئی تھی۔اجلاس کو بتایا گیا کہ صوبے ان موضوعات پر اپنی رپورٹیں تیار کرچکے ہیں اور اب اس مشاورتی عمل میں طے پانے والی تجاویز قومی مالیاتی کمیشن کو بھیجی جائیں گی۔ کمیشن ان تجاویز کا جائزہ لے گا اور ان کے نفاذ کے لیے لائحہ عمل تشکیل دے گا،جسے جلد ہی حتمی منظوری کے لیے وفاقی اور صوبائی حکومتوں کے مشترکہ اجلاس میں پیش کیا جائے گا۔وزیر اعلیٰ سندھ مراد علی شاہ کا یہ کہنا بالکل درست ہے کہ قومی مالیاتی ایوارڈ کو اکتیس دسمبر تک حتمی شکل دے دی جانی چاہیے تاکہ اگلا مالی سال نئے قومی مالیاتی ایوارڈ کے مطابق شروع ہوسکے۔اطلاعات کے مطابق جی ایس ٹی کی وصولی کے طریق کار پرپنجاب اور سندھ کی حکومتوں میں پایا جانے والااختلاف اب تک حل نہیں ہوسکا ہے ۔ اس اختلاف سمیت تمام اختلافی امور کو جلد از جلد آئین کے مطابق حل کرکے قومی مالیاتی ایوارڈ کی تیاری کی رفتار کو تیز کیا جانا چاہیے تاکہ قومی سطح پر مالیاتی وسائل کی منصفانہ اور متفقہ تقسیم عمل میں آئے اور ملک بھر میں ترقی کا پہیہ رواں رہ سکے۔

.
تازہ ترین