• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

صاحبزادہ طارق وزیراعظم کیساتھ ہمسفرتھے،علاقے کی ترقی کیلئے مختلف منصوبوں پر تبادلہ خیال،، دورہ چترال کی جھلکیاں

چترال/لواری ٹاپ(محمد صالح ظافر) وزیراعظم نواز شریف بدھ کو اسلام آباد سے چترال کے ایک روزہ دورے پر روانہ ہوئے تو قومی اسمبلی میں جماعت اسلامی کے پارلیمانی گروپ لیڈر صاحبزادہ طارق اللہ خان بھی ان کے ہمسفر تھے۔ طیارے میں دونوں رہنما چترال اور ملحقہ علاقوں کی ترقی اور وہاں کے باشندوں کی بھلائی کے لئے مختلف منصوبوں پر تبادلہ خیال کرتے رہے ان کی گفتگو کا محور ایسے منصوبے تھے جو 2018تک مکمل کر لئے جائیں گے۔ صاحبزادہ طارق اللہ خان علاقے میں وزیراعظم کے مکمل کردہ بعض منصوبوں کا حوالہ دیتے ہوئے بتایا کہ عوام ان منصوبوں کی وجہ سے نواز شریف کو دعائیں دیتے ہیں۔ وزیراعظم نواز شریف چترال پہنچے تو وہ حد درجہ خوشگوار موڈ میں تھے ان کا ہوائی اڈے پر بڑے تپاک سے خیر مقدم کیا گیا جہاں سے وہ ڈپٹی کمشنر ہائوس پہنچے انہیں پولیس کے دستے نے سلامی دی وزیراعظم نواز شریف نے مقامی گرائونڈ میں عوامی اجتماع سے خطاب کرنے سے قبل دو بڑے ترقیاتی منصوبوں کا وزیر مملکت انوشہ رحمٰن احمد خان کے ہمراہ سنگ بنیاد کی نقاب کشائی کی۔ وہ جلسہ گاہ میں پہنچے تو ان کی خوشی کا غیر معمولی طور پر بڑے ہجوم کو دیکھ کر کوئی ٹھکانہ ہی نہ رہا جنہوں نے قومی پرچم اور حکمران پاکستان مسلم لیگ کے جھنڈے لہرا لہرا کر اور فلک شگاف نعروں سے ان کا استقبال کیا۔ وزیراعظم نے جلسہ سے خطاب کرتے ہوئے چترال کے عوام سے کہا کہ اہل چترال کو میرا خلوص بھرا سلام پہنچے۔ میں چترال کے عوام سے محبت کرتا ہوں جو مجھ سے بھی پیار کرتے ہیں انہو ں نے کہا کہ یہی محبت مجھے بار بارچترال لے آتی ہے۔ میں دوبارہ بھی آئوں گا۔ اور 2018ء کے بعد بھی آتا رہوں گا۔ اس پر شرکاء جلسہ نے زور دار تالیاں بجائیں وزیراعظم نے جلسے کے شرکاء سے ہاتھ اٹھوا کر پوچھا کہ ان میں کس کس کو اُردو آتی ہے پھر یہی سوال چترالی اور پشتو کے حوالے سے کیا۔ جب بہت سے لوگوں نے ہاتھ اٹھایا تو انہوں نے اس پر اظہار خوشنودی کے لئے خود بھی تالی بجائی اور سامعین سے بھی تالیاں بجوائیں اور بتایا کہ انیس سال قبل جب میں پہلی مرتبہ آیا تھا تو بہت کم لوگوں کو اُردو آتی تھی۔ وزیراعظم نے راستے میں آویزاں ایک بینر کا حوالہ دیتے ہوئےکہا کہ میں آج یہاں یونیورسٹی کا اعلان کرنے آیا ہوں۔ نواز شریف اس قدر پرجوش اور خوش تھے کہ وہ شرکاء سے دلچسپ پیرائے میں مکالمہ بھی کرتے رہے۔ انہوں نے پوچھا کہ یہ کون سا سال ہے تو جواب آیا 2016ء پھر پوچھا کہ آئندہ سال کون سا ہو گا تو حاضرین نے کہاکہ 2017ء وزیراعظم نے کہا کہ میں 2017ء کے جون میں آئوں گا اور لواری ٹنل کا افتتاح کروں گا۔ انشاء اللہ اس پر حاضرین نے زور دار تالیاں بجائیں وزیراعظم نے اپنی پوری تقریر میں عمران خان سمیت اپنے کسی مخالف شخص کا نام تک نہیں لیا اور نہ ہی کسی کا ذکر کیا۔ انہوں نے صرف اس قدر کہا کہ جو لوگ ہمیں برا بھلا کہنے پر لگے ہیں۔ میں ان کا نوٹس بھی نہیں لیتا عوام نے ان کا نوٹس لینا شروع کر رکھا ہے۔ کراچی کے عوام نے کل (دیروزہ) جلسے سے جواب دیدیا ہے انہوں نے کہا کہ میں ان کی ہدایت کے لئے دعا کرتا ہوں کہ اللہ تعالیٰ انہیں راہ ہدایت دکھائے اس پر حاضرین ہنسنے لگے وزیراعظم نے رک کر برجستگی سے مسکرا کر پوچھا کہ آپ ہنسے کیوں ہیں پھر خود بھی قدرے توقف سے کہا کہ کسی کے لئے ہدایت کی دعا کرنا اچھی بات ہے۔ شاید اسے ہدایت مل ہی جائے۔ وزیراعظم کی آمد سے پہلے اور بعد میں بھی ’’دیکھو دیکھو کون آیا،شیر آیا شیر آیا‘‘ کے نعرے لگتے رہے جبکہ حاضرین ایک نغمے پر جھومتے رہے جس کے بول تھے ’’سارے صوبوں کو لایا ہے قریب میرے دل کی دھڑکن نواز شریف‘‘ وزیراعظم نے چترال کے شہریوں کو باور کرایا کہ میں چترال کی عزت اسی طرح کرتا ہوں میرے لئے اس کی اہمیت لاہور یا کراچی کی طرح ہے میری خواہش ہے کہ میں چترال کا معیار اور ترقی بھی کراچی اور لاہور کے ہم پلہ کر دوں۔ وہ وقت جلد آئے گا جب یہ خواہش پوری ہو گی۔ مقامی شاعر شیر زمان ٹکر نے ترنم نظم پڑھی کہ’’ہر زباں پر نعرہ ہے نواز شریف ہمارا ہے‘‘ وزیراعظم نواز شریف نے قومی اسمبلی کے رکن شہزادہ افتخار الدین کے والد شہزادہ محی الدین سے اپنے قریبی تعلقات کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ میں ان کی وجہ سے بھی افتخار الدین کا احترام کرتا ہوں حالانکہ وہ کسی دوسری پارٹی کے ٹکٹ پر قومی اسمبلی کے رکن منتخب ہوئے تھے۔ وزیراعظم نے کہا کہ ہم سب مل کر ملک کی خدمت کریں گے۔ تو ترقی کا مقصد جلد حاصل ہو سکے گا۔ انہوں نے بتایا کہ میں کسی سے بغض نہیں رکھتا۔ اگر ایسا ہوتا تو صوبوں میں دوسری پارٹیوں کی حکومت نہ بننے دیتے۔ انہوں نے تمام سیاسی گروپوں کو ساتھ لیکر چلنے کے اپنے عزم کا اعادہ کیا۔ وزیراعظم نواز شریف نے اپنی تقریر میں عوام سے اپنے لگائو کا بار بار تذکرہ کیا اور کہا کہ پاکستان کے عوام نے ان سے قلبی تعلق کا بہترین ثبوت دیا ہے۔ میں بھی ان کی خدمت کر کے اس کا شاندار جواب دوں گا۔ وزیراعظم نے اپنے ذاتی خدمت گار عابد اللہ جان کے گھر جا کردوپہر کا کھانا اس کے افرادخانہ اور گائوں کے لوگوں کے ساتھ کھایا نواز شریف اس موقع پر عام لوگوں میں گھل مل گئے۔ تاہم انہوں نے کھانے میں کافی’’پرہیزی‘‘ہونےکا مظاہرہ کیا اور مرغن غذائوں سےگریز کیا۔  
تازہ ترین