• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

حسینہ واجد کا نام تاریخ میں ایک قاتلا کے طور پر لکھا جائیگا،سراج الحق

اسلام آباد (صباح نیوز) جماعت اسلا می پاکستان کے امیر سراج الحق نے بنگلادیش میں جماعت اسلامی کے رہنمائوں کو دی جانے والی پھانسیوں پر حکومت پاکستان کی خاموشی پر افسوس ظاہر کر تے ہوئے کہا ہے کہ حسینہ واجد کا نام تاریخ میں ایک قاتلہ کے طورپر لکھا جائے گا،میرقاسم کے چہرے پر پھانسی کے وقت نور اور روشنی تھی لیکن اندھیرا اسلام آباد میں تھا۔ بین الاقوامی عدالت انصاف، سلامتی کونسل میں مدعی بن کر یہ کیس اٹھانا چاہیے، چاہوں تو ادھر 365دن بھی دھرنا دے سکتا ہوں ہم جھکنے اور ڈرنے والے نہیں ہیں لیکن میں چاہتا ہوں کہ آج یہ ہزاروں کا مجمع پاکستان میں پھیل جائے انہوں نے کہا کہ ملک میں کرپشن ہے احتساب کا کوئی نظام نہیں ہے،میں اپنی آئندہ نسلوں کو محفوظ کرنے کے لیے میدان میں آیا ہوں میرا ذاتی ایجنڈا نہیں ہے میرا ایجنڈا پاکستان اور غریب عوام کا ایجنڈا ہے، ہم نے قائد اعظم کے نظریے کے مطابق ایک اسلامی اور خوشحال پاکستان بنانا ہے ۔میں اس تبدیلی کی بات نہیں کرتا جس کے نتیجے میں ہماری مساجد خالی ہو جائے ہماری مائوں بہنوں کے سر سے حیا کی چادر ختم ہوجائے، جماعت اسلامی کے امیر نے اعلان کیا ہے کہ عید کے بعد 29ستمبر کو کرپشن کے خلاف فیصل آباد میں جلسہ کیا جائے گا۔ جمعرات کی شب یہاں نادرا آفس کے باہر بنگلادیش میں جماعت اسلامی کے رہنمائوں کو دی جانے والی پھانسیوں پر حکومت پاکستان کی خاموشی کے خلاف احتجاجی دھرنے کے شرکاء سے خطاب کرتے ہوئے امیر جماعت اسلامی پاکستان سراج الحق نے کہا ہے کہ میں آئندہ نسلوں کیلئے ایک ایسا پاکستان چھوڑنا چاہتا ہوں جہاں کوئی بھوکا نہ سوئے کوئی پیاسا نہ ہ وکوئی علاج کی سہولت سے محروم نہ ہو پاکستان میں ایسی حکومت چاہتے ہیں جو اعلان کرے کہ قوم سوجائے اور وہ جاگ ر ہی ہے ۔ آج تو حکومت کہہ رہی ہے کہ عوام جاگے اورحکمران بلٹ پروف گاڑیوں میں سفر کریں ۔ انہوں نے کہا کہ جب ڈھاکہ میں نوجوانوں کو بھارتی ایجنٹوں نے ظلم کا نشانہ بنایا تو ان کے خون کے ہر قطرے سے پاکستان زندہ باد کا نعرہ بلند ہورہا تھا ۔ سراج الحق نے کہا الطاف حسین کیلئے ہر مہینے کروڑوں روپے بھتے کی صورت بھیجے جارہے تھے اور وہ پاکستان کے خلاف نعرے لگارہا تھا اور میر قاسم کو پاکستان سے محبت کے جرم میں پھانسی لگائی جارہی تھی مجھے حسینہ واجد سے گلہ نہیں اس کا نام تاریخ میں ایک قاتلہ کے طور پر لکھا جائے گا۔ مجھے گلہ اپنے حکمرانوں سے ہے جن سے میں نے بار بار ملاقات کی اور کہا کہ پاکستان سے محبت کے جرم میں جن کو پھانسیاں لگائی جارہی ہیں اس کو رکوانے کیلئے کردار ادا کرے ۔ میر قاسم علی کے چہرے پر پھانسی کے وقت نور اور روشنی تھی لیکن اندھیرا اسلام آباد میں تھا ۔ یہ سنگ مرمر کا ہجرہ ہے میں نے وزیراعظم اور 80سالہ جوان سرتاج عزیز سے بات کی لیکن کوئی جواب نہیں آیا ۔ میں دیر گیا تھا مجھے حکومت کی طرف سے فون آیا مجھے حکومت نے کہا کہ آپ عالمی عدالت انصاف میں جائیں میں نے کہا کہ اگر مجھے جانا تھا تو آپ سے اجازت کی ضرورت نہیں تھی ۔ مجھے کہا گیا کہ آپ کو ٹکٹ دیں گے لیکن یہ سراج الحق کا خاندان یا میری جماعت کا مسئلہ نہیں بلکہ پاکستان اور حکو مت کا مسئلہ ہے بنگلہ دیش نے 1974کے معاہدے کی خلاف ورزی کی ہے نریندر مودی نے اعتراف کیا کہ میں ایک جنگجو کی حیثیت سے لڑنے کے لیے بنگلہ دیش آیا تھا میں نے وفاقی حکومت سے کہا کہ مودی نے اپنے دہشتگرد ہونے کا اعتراف کر لیا ہے اب پاکستان کی حکومت کو سلامتی کونسل اور بین الاقوامی عدالت انصاف میں جانا چاہیے لیکن حکومت نے مودی کو لاہور بلایا اور اموں کا تحفہ دیا میں حیران ہوں کہاں کی حب الوطنی ہے کیا یہ قائد اعظم اور لیاقت علی خان ، نواب سلیم کے وارث ہیں ؟  انہوں نے کہا کہ بنگالیوں کو دھتکارا گیا جنہوں نے پاکستان کو بنایا تھا اگر شیخ مجیب الرحمان کو پاکستان کا وزیر اعظم بناتے تو ملک ٹوٹنے سے بچ جاتا سراج الحق نے کہا کہ اللہ کے نام پر پاکستان بنا تھا اس کو توڑنے میں جو لوگ بھی ملوث ہیں اللہ تعالٰی نے ان کو خطرناک دردناک عذاب سے دو چار کر دیا۔آج عوام کو اس لیے جمع کیا ہے کہ ہم نے قائد اعظم کے نظریے کے مطابق ایک اسلامی اور خوشحال پاکستان بنانا ہے انہوں نے کہا کہ نظریاتی کرپشن بھی ایک بڑا مسئلہ ہے وزیر اعظم نے کہا کہ ایک سیکولر پاکستان بنائیں گے۔اگر ایساہی بنانا تھا تو انگریز سے آزاد ی کی کیا ضرورت تھی موجودہ حکومت کے دور میں معیشت تباہ ہو گئی امن وامان آپ نہیں دے سکتے آج کراچی، کوئٹہ، پشاور، پنجاب لہو رنگ ہے پنجاب میں 700سے زائد بچے اغواء کیے گئے ہیں ۔میں حکومت سے کہنا چاہتا ہوں کہ بین الاقوامی عدالت انصاف، سلامتی کونسل میں مدعی بن کر یہ کیس اٹھانا چاہیے انہوں نے کہا کہ ہم نے دوسرے ملکوں کے سفیروں سے ملاقاتیں کیں سب نے کہا کہ حکومت قدم بڑھائے ہم ساتھ دیں گے جہاں مدعی سست ہو وہاں گواہ چست نہیں ہو سکتامیں توقع رکھتا تھا آرمی چیف سے کہ وہ 6ستمبر کو بنگلہ دیش کے شہداء کے حق میں آواز بلند کریں گے اگر ان شہداء کاوارث یہ شریف نہیں تو وہ شریف بھی نہیں ہے میں ان کا وارث بنوں گا ۔ جماعت اسلامی پاکستان کے سیکریٹری جنرل لیاقت بلوچ نے کہا کہ بنگلہ دیش میں 1971میں بھارت نے مکتی باہنی تیار کی اور پاکستان کو توڑا بنگلہ دیش بھارت کی مدد سے بنا نریندر مودی نے ڈھاکہ میں جاکر اس جرم کا اعتراف کیا ہے ۔انہوں نے کہا کہ حسینہ واجد کی حکومت بھارت کی کٹھ پتلی حکومت ہے اور یہ سارا کھیل بھارت کی ایما پر کھیلا جا رہا ہے اور اس پر انسانی حقوق کی عالمی تنظیمیں مجرمانہ خاموشی اختیار کیے ہوئے ہیں لیاقت بلوچ نے کہا کہ بنگلہ دیش میں جماعت اسلامی کے قائدین نے جرآت کا مظاہرہ کیا ہے پسپائی اختیار نہیں کی۔
تازہ ترین