• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

راجہ پرویز اشرف، شرجیل کیخلاف نیب ریفرنس دائر کرے گا، غلام جمال، فرزانہ راجہ کی تحقیقات کی منظوری

اسلام آباد (نمائندہ جنگ ) نیب کے ایگزیکٹو بورڈ نے سابق وفاقی وزیر پانی و بجلی راجہ پرویز اشرف ، سابق سیکرٹری پانی و بجلی شاہد رفیع، سابق وزیر اطلاعات سندھ شرجیل انعام میمن ، عبدالولی خان یونیورسٹی مردان کے وائس چانسلر ڈاکٹر احسان علی کیخلاف بدعنوانی ریفرنس دائر کرنے کی منظوری دیدی جبکہ فرزانہ راجہ،غلام جمالی، وی سی عبدالولی خان یونیورسٹی ، رئوف اختر صدیقی کیخلاف انویسٹی گیشن ، رکن سندھ اسمبلی عبدالستار راجپر کیخلاف انکوائری ہوگی۔ نیب ایگزیکٹیو بورڈ کا اجلاس چیئرمین نیب قمر زمان چوہدری کی صدارت میں ہوا، بورڈ نے این جی پی سی ایل کی منظوری کے بغیر ٹھیکے دینے اور نیپرا قوانین کے خلاف نیپرا سے ٹیرف کی منظوری کے بغیر ٹھیکے دینے کیلئے اختیارات سے تجاوز پر راجہ پرویزاشرف، شاہد رفیع اور دیگر کے خلاف بدعنوانی ریفرنس دائر کرنے کا فیصلہ کیا، بدعنوانی سے قومی خزانے کو 503.62؍ ملین روپے کا نقصان پہنچا، محکمہ اطلاعات میں بدعنوانی اور حکومت سندھ میں جعلی بل بنانے سے قومی خزانے کو 3؍ ارب 27؍ کروڑ 91؍ لاکھ 77؍ ہزار روپے سے زائد کا نقصان پہنچانے پر سابق وزیر اطلاعات سندھ شرجیل انعام میمن، اختیارات سے تجاوز کے ذریعے قومی خزانے کو لاکھوں روپے کا نقصان پہنچانے پر عبدالولی خان یونیورسٹی مردان کے وائس چانسلر ڈاکٹر احسان علی اور دیگر کے خلاف بدعنوانی ریفرنس دائر کرنے کا فیصلہ کیا، ایگزیکٹو بورڈ نےفرزانہ راجہ اور بینظیر انکم سپورٹ پروگرام کے افسران ودیگر  کے خلاف انویسٹی گیشن کی منظوری دی۔ ملزمان پر پبلک پروکیورمنٹ رولز 2004ء کی خلاف ورزی کرتے ہوئے ایڈورٹائزنگ ایجنسی کو ٹھیکے دینے کا الزام ہے جس سے قومی خزانے کو 2.93؍ ارب روپے کا نقصان پہنچا۔ اجلاس میں سابق آئی جی سندھ غلام حیدر جمالی ، اکائونٹنٹ جنرل سندھ کراچی کے افسران، مختلف محکموں کے ڈی ڈی اوز اور دیگر کے خلاف  انویسٹی گیشن کی منظوری دی گئی۔ ملزمان پر اختیارات سے تجاوز اور سرکاری فنڈ میں خورد برد کا الزام ہے جس سے قومی خزانے کو 1.2؍ ارب روپے کا نقصان ہوا۔ اجلاس میں چیف ایگزیکٹو آفیسر پی آئی ڈی سی خالد محمود چڈا، سابق آر ڈی نیشنل انڈسٹریل پارک ڈویلپمنٹ محمد محسن سید، محمد زبیر اور دیگر کیخلاف انویسٹی گیشن کی منظوری دی۔ ملزمان پر سرگودھا میں نیشنل انڈسٹریل پارکس ڈویلپمنٹ اور مینجمنٹ کمپنی کیلئے 8 سو کنال زمین مہنگے داموں خریدنے کا الزام  ہے جس سے قومی خزانے کو 147.8؍ ملین روپے کا نقصان پہنچا۔ ایگزیکٹو بورڈ نے چیف ایگزیکٹو آفیسر پی آئی ڈی سی خالد محمود چڈا، چیف ایگزیکٹو آفیسر فرنیچر پاکستان فیصل شمیم، محمد اشرف اور دیگر کے خلاف انویسٹی گیشن کی منظوری دی۔ ملزمان پر سرگودھا میں فرنیچر پاکستان کیلئے 17 کنال 16 مرلے اراضی کی خریداری میں غیر شفافیت کا الزام ہے جس سے قومی خزانے کو 61.77 ملین روپے کا نقصان پہنچا۔ اجلاس میں لینڈ یوٹیلائزیشن ڈیپارٹمنٹ سندھ کے افسران اور دیگر کے خلاف انویسٹی گیشن کی منظوری دی گئی۔ ملزمان پر اختیار سے تجاوز اور اراضی کی ریگولائزیشن جعلی دستاویزات کے ذریعے کرنے کا الزام ہے جس سے قومی خزانے کو لاکھوں روپے کا نقصان پہنچا۔ ایگزیکٹو بورڈ نے سابق جنرل منیجر ایڈمن کراچی پورٹ ٹرسٹ رئوف اختر فاروقی اور دیگر کے خلاف انویسٹی گیشن کی منظوری دی۔ ملزمان پر اختیارات سے تجاوز اور غیر قانونی طریقے سے اور خلاف قواعد 1139 بھرتیاں کرنے کا الزام ہے جس سے قومی خزانے کو 50؍ ملین روپے کا نقصان پہنچا۔ اجلاس میں پروونشل ہائی ویز اتھارٹی جہلم پنجاب کے افسران اور دیگر کے خلاف انکوائری کی منظوری دی گئی۔ ملزمان پر غیر معیاری میٹریل خریدنے کا الزام ہے جس سے نائوگان پل جہلم تعمیر کے بعد منہدم ہوگئی جس سے قومی خزانے کو 350 ملین روپے کا نقصان پہنچا۔ ایگزیکٹو بورڈ نے رکن صوبائی اسمبلی بی ایس 22 نوشہرو فیروز سندھ ڈاکٹر عبدالستار راجپر کے خلاف انکوائری کی منظوری دی ملزم پر ناجائز ذرائع سے اثاثے بنانے کا الزام  ہے۔ اجلاس میں نارتھ سندھ اربن سروسز کارپوریشن ضلع خیر پور اور دیگر کے خلاف دوبارہ انکوائری کی منظوری دی گئی ملزمان پر اختیارات سے تجاوز اور سرکاری فنڈ میں 190 ملین روپے خرد برد کا الزام ہے۔ اجلاس میں عدم ثبوت کی بناء پر نیلم جہلم پراجیکٹ کی ٹنل بورنگ مشین کی خریداری کے معاملے کی انکوائری اور کراچی پورٹ ٹرسٹ کے افسران کے خلاف شکایت کی جانچ پڑتال بند کرنے کا فیصلہ کیا گیا۔ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے چیئرمین نیب قمر زمان چوہدری نے کہا کہ قومی احتساب بیورو زیرو ٹالرینس کی پالیسی اپناتے ہوئے ملک سے بدعنوانی کے خاتمے کیلئے کوئی کسر نہیں اٹھا رکھے گا۔ انہوں نے نیب کے تمام افسران کو ہدایت کی کہ وہ قانون پر عمل کرتے ہوئے بدعنوان عناصر کے خلاف شکایات کی جانچ پڑتال ،انکوائریاں اور انویسٹی گیشن مقررہ وقت کے اندر مکمل کریںتاکہ بدعنوان عناصر کو قانون کے کٹہرے میں لایا جا سکے۔
تازہ ترین