اداکار فیضان خواجہ نے شوبز انڈسٹری میں پیش آنے والے مالی اور ذہنی دباؤ کے بارے میں انکشاف کرتے ہوئے کہا کہ اگر میرے والد اس انڈسٹری کا حصہ نہ ہوتے تو میں شاید خودکشی کرلیتا۔
فیضان خواجہ نے فوٹو اینڈ ویڈیو شیئرنگ ایپ انسٹاگرام پر کچھ ویڈیوز شیئر کی ہیں جن میں اُنہوں نے اداکاروں اور ہدایتکاروں کو بروقت معاوضوں کی ادائیگی نہ ہونے کے بارے میں بات کی۔
اُنہوں نے کہا کہ سینئر اداکار محمد احمد اور مہرین جبار جیسے لوگوں کو بھی معاوضے وقت پر ادا نہیں کیے جا رہے تو سوچیں باقی لوگوں کے ساتھ کیا سلوک ہو رہا ہوگا۔
اداکار نے مزید کہا کہ میڈیا اور سوشل میڈیا پر میری باتوں کو اس انداز میں پیش کیا جا رہا ہے کہ میں نے شوبز انڈسٹری کو بے نقاب کر دیا ہے جب کہ میں نے تو کسی کو بے نقاب نہیں کیا اگر میں بے نقاب کرنے پر آؤں تو میں ایک ایک بندے کا نام لے کر اسے بے نقاب کروں کیونکہ میں کسی سے ڈرتا نہیں ہوں۔
اُنہوں نے کہا کہ میں یہ باتیں وائرل ہونے کے لیے نہیں کر رہا کیونکہ مجھے وائرل ہونے کا کوئی شوق نہیں ہے اور نہ ہی مجھے اپنے فالوورز کی تعداد بڑھنے یا کم ہونے سے کوئی فرق پڑتا ہے۔
فیضان خواجہ نے کہا کہ حمیرا اصغر کے 7 لاکھ فالوورز تھے کیا فائدہ ہوا؟
اداکار نے کہا کہ یہ ویڈیوز بنانے کا مقصد انڈسٹری میں موجود غیر منصفانہ رویے کی طرف توجہ دلوانا اور اُن اداکاروں کے لیے بات کرنا ہے جنہیں معاوضہ وقت پر نہیں ملتا اور وہ آواز اٹھانے سے ڈرتے ہیں۔