کراچی(ٹی وی رپورٹ)ایم ڈی شریف گروپ آف انڈسٹریز یوسف عباس شریف نے کہا ہے کہ طاہر القادری پر ہتک عزت کا دعویٰ کریں گے ،انہیں عدالت لے کر جائیں گے، چوہدری شوگر مل میں آج تک انڈین تو دور کی بات کوئی غیرپاکستانی بھی بھرتی نہیں کیا گیا ہے، طاہرا لقادری کے الزامات کو کافی برداشت کیا لیکن آج یہ اپنی حد سے بڑھ گئے ہیں۔ وہ جیو کے پروگرام ”نیا پا کستا ن طلعت حسین کے ساتھ“ میں میزبان طلعت حسین سے گفتگو کررہے تھے۔ پروگرام میں پی ٹی آئی کے احتجاج سے متعلق پیپلز پارٹی کے رہنما سعید غنی،تحریک انصاف کے رہنما اسحاق خاکوانی مسلم لیگ ن کے رہنما شاہد خاقان عباسی سے جبکہ مردم شماری کے موضوع پر مسلم لیگ ن کی رہنما ڈاکٹر عائشہ غوث پاشا اور جماعت اسلامی کے رہنما مظفر سید سے گفتگو کی گئی۔شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ عمران خان شرا فت کی حدوں کے اندر سیاست کریں، پاکستان میں فوج کی کوئی مداخلت نہیں ہوگی، سیاست کا منطقی انجام صرف الیکشن ہوتا ہے،عمران خان بدتمیزی کریں گے تو جواب میں بھی بدتمیزی ملے گی۔اسحاق خاکوانی نے کہا کہ جمہوریت میں صرف الیکشن ہی فیصلہ نہیں کرتے، جمہوریت میں لوگ الزامات پر صفائی پیش کرتے ہیں یا اپنے عہدوں سے علیحدہ ہوجاتے ہیں، پی ٹی آئی تہذیب کے دائرے میں سیاست کرتی ہے، نواز شریف کے گھر سے چار پانچ کلومیٹر دور جلسہ کریں گے،ان کے گھر تک ہماری آواز بھی نہیں جائے گی، جاتی امراء سے دور کھڑے ہو کر وزیراعظم پر اخلاقی دباؤ ڈالیں گے ۔سینیٹر سعید غنی نے کہا کہ سیاسی رہنماؤں کے گھروں پر احتجاج کرنے کی روایت نہیں پڑنی چاہئے۔ یوسف عباس شریف نے مزید کہا کہ چوہدری شوگر مل 1992ء سے آپریشنل ہے، چوہدری شوگر مل میں آج تک انڈین تو دور کی بات کوئی غیرپاکستانی بھی بھرتی نہیں کیا گیا ہے، طاہر القادری کے الزامات بڑی زیادتی ہیں، طاہر القا دری جھوٹ پر جھوٹ بولتے جارہے ہیں، طاہر القادری پر ہتک عزت کا دعویٰ کریں گے اور انہیں عدالت لے کر جائیں گے، طاہر القادری کو تو عدالت سے جھوٹ کا تمغہ مل چکا ہے، طاہر القادری کو جواب عدالت میں دیں گے۔ انہوں نے کہا کہ طاہر القادری کہتے ہیں نواز شریف کی مل میں انڈیا کے تعاون سے سولہ ہزار میگاواٹ بجلی بنائی جارہی ہے، ہماری کسی بھی مل میں ایک میگاواٹ بجلی بھی نہیں بن رہی ہے، طاہرا لقادری کے الزامات کو کافی برداشت کیا لیکن آج یہ اپنی حد سے بڑھ گئے ہیں، طاہر القادری کے الز اما ت کا جواب دیں گے، ہمارے پاس شوگر مل میں گیارہ سو ملازمین ہیں ، طاہرا لقادری ایک ملازم بھی انڈین ثابت کردیں تو سزا بھگتنے کو تیار ہوں۔ یوسف عباس شریف نے کہا کہ طاہر القادری خود کینیڈین شہریت رکھتے ہیں، انڈیا میں ہوتے ہیں تومودی کی تعریفیں کرتے ہیں اور ہم پر تین سو انڈین ملازم رکھنے کا جھوٹا اور بے بنیاد الزام لگاتے ہیں۔ شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ عمران خان شرافت کی حدوں کے اندر سیاست کریں، پاکستان میں فوج کی کوئی مداخلت نہیں ہوگی، سیاست کا منطقی انجام صرف الیکشن ہوتا ہے، عمران خان 2018ء کے انتخابات میں حصہ لے کر اپنی کارکردگی دکھائیں، پی ٹی آئی، ن لیگ اور پیپلز پارٹی تینوں کے پاس حکومت ہے، عوام انتخابات میں فیصلہ کردیں گے۔ انہوں نے کہا کہ عمران خان کو سڑکوں پر نکلنے سے کسی نے نہیں روکا، عمران خان بے شک سڑکوں پر پھریں ہمارا کوئی ردعمل نہیں آئے گا صرف اس بات کا خیال کریں گھر سب کے ہیں، گھر کا تحفظ ہر شخص کرتا ہے اور کرے گا، اگر وہ بدتمیزی کریں گے تو جواب میں بھی بدتمیزی ملے گی، عمران خان کو رائیونڈ جانا ہی ہے تو تبلیغی جماعت کے اجتماع میں چلے جائیں جہاں ثواب بھی ملے گا۔شاہد خاقان عباسی کا کہنا تھا کہ پی ٹی آئی کے جلسوں میں تو خواتین بھی محفوظ نہیں ہوتی، عمران خان کیسے جلسے میں پرامن ماحول کی گارنٹی دے سکتے ہیں، وزیراعظم نے نیشنل ٹی وی پر اور اسمبلی میں خود پر الزامات کی وضاحت کردی ہے۔ اسحاق خاکوانی نے کہا کہ جمہوریت میں صرف الیکشن ہی فیصلہ نہیں کرتے، جمہوریت کے بہت سے قانون ہیں، جمہوریت میں لوگ الزامات پر صفائی پیش کرتے ہیں یا اپنے عہدوں سے علیحدہ ہوجاتے ہیں، مہذب جمہوری ملکوں میں تہذیب یافتہ لوگ ایسا ہی کرتے ہیں، پی ٹی آئی تہذیب کے دائرے میں سیاست کرتی ہے، دھرنے میں کسی کے ساتھ بدتمیزی نہیں کی گئی، حکومت کے پاس پی ٹی وی پر حملہ کرنے والوں کی فوٹیج ہے ان کے خلاف قانونی کارروائی کرے۔ انہوں نے کہا کہ نواز شریف کے گھر سے چار پانچ کلومیٹر دور جلسہ کریں گے،ان کے گھر تک ہماری آواز بھی نہیں جائے گی، جاتی امراء سے دور کھڑے ہو کر وزیراعظم پر اخلاقی دباؤ ڈالیں گے اور بتائیں گے جاتی امراء کیسے بنایا گیا ہے، جاتی امرا ء جانے والی سڑک پر وزیراعظم ہاؤس کا بورڈ لگا ہوا ہے۔اسحاق خاکوانی نے کہا کہ پی ٹی آئی احتجاج میں سرخ لکیر عبور نہیں کرے گی، معاملات حل نہیں ہوئے تو 2018ء تک احتجاج چلتے رہیں گے، ہمارے ذہن میں بھی انتخابات کی تاریخ 2018ء ہے، جمہوری اقدار سے پی ٹی آئی نہیں نواز شریف ہٹ رہے ہیں، نواز شریف قوم کے سامنے اپنے الزامات کی صفائی پیش کریں۔سینیٹر سعید غنی نے کہا کہ سیاسی رہنماؤں کے گھروں پر احتجاج کرنے کی روایت نہیں پڑنی چاہئے، رائیونڈ کے بعد بنی گالہ اور بلاول ہاؤس پر بھی احتجاج ہوسکتا ہے، احتجاج کرنا جمہوری حق ہوتا ہے لیکن اس کی کچھ حدود متعین ہونی چاہئے، پی ٹی آئی کے مظاہروں میں مجمع کو کنٹرول کرنا بہت مشکل ہوتا ہے۔انہوں نے کہا کہ حالات اس نہج پر نہیں جائیں گے کہ فوجی مداخلت ہوجا ئے، حکومت اور سیاسی جماعتوں پر حالات کنٹرول میں رکھنے کی ذمہ داری بنتی ہے، پاناما لیکس پر پی ٹی آئی اور پیپلز پارٹی کے موقف میں کوئی فرق نہیں البتہ احتجاج کے طریقہ کار پر اختلاف ہے، حکومت پر موثر دباؤ ڈالنے کیلئے تمام اپوزیشن جماعتوں کے اتفاق سے احتجاج کا لائحہ عمل بنانا ہوگا۔ڈاکٹر عائشہ غوث پاشا نے کہا کہ سیکیورٹی تحفظات کی وجہ سے مردم شماری فوج کی مدد سے کروانا چاہتے ہیں، یہ فیصلہ کرلینا درست نہیں کہ مردم شماری کے نتیجے میں پنجاب کا شیئر نیچے چلا جائے گا، فوری این ایف سی ایوارڈ کرنے کے صوبوں کے مطالبہ کا ساتھ دے رہے ہیں۔مظفر سید نے کہا کہ حساس علاقوں میں مردم شماری فوج کی مدد سے کروائی جائے، باقی ملک میں مردم شماری کیلئے سویلین ادارے موجود ہیں، مردم شماری ہوجائے تو ملکی انتظام میں بہتری آجائے گی، حکومت کو ملکی آبادی کا صحیح اندازہ نہ ہونا لمحہ فکریہ ہے، آبادی کا صحیح تعین کیے بغیر وسائل کی منصفانہ تقسیم ممکن نہیں ہے، خیبرپختونخوا حکومت صوبے میں مردم شمار ی کیلئے افرادی قوت فراہم کرنے کیلئے تیار ہے۔ طلعت حسین نے آخری نکتہ میں کہا کہ طاہر القادری نے شریف فیملی کی شوگر ملوں میں انڈین شہریوں کے کام کرنے کا دھماکا خیز بیان دیا ہے، طاہر القادری نے پچاس ناموں کی ایک فہرست دکھاتے ہوئے اس ریکارڈ کو محفوظ کرنے کی ضرورت پر زور دیا کہ کہیں اسے آگ نہ لگ جائے اور اس کے بعد ایک شوگر مل میں آگ بھی لگ گئی۔