پشاور(نیوزڈیسک)وزیر اعلیٰ خیبرپختونخوا پرویز خٹک نے سوات موٹر وے کی تمام لوازمات اور طریقہ کار و ضروریات فوری طور پر پوری کرنے کی ہدایت کی ہے اور کہا ہے کہ اس سلسلے میں ان کی حکومت کسی بھی تاخیر کی متحمل نہیں ہو سکتی ۔انہوں نے سوات موٹروے کی پبلک پرائیویٹ کمیٹی کے اجلاس کی صدارت کر تے ہوئے تمام متعلقہ اداروں کو ہدایات جاری کیں ۔اجلاس میں وزیر خزانہ مظفر سید ،مشیر برائے مواصلات اکبر ایوب ، چیف سیکرٹری امجد علی خان کے علاوہ انتظامی سیکرٹریز اور دیگر متعلقہ افسران شریک تھے ۔اجلاس میں سوات موٹر وے کے مختلف پہلوئوں پر تفصیلی غور و خوض کیا گیا جس میں اضافی اراضی کا حصول ، چھ انٹرچینجز کی تعمیر ، سروس ایریاز اور مستقبل میں اس کی توسیع اورشراکت دارو ںکے مابین ادائیگیوں کا طریقہ کار اور معاہدہ وضع کرنے سمیت سوات موٹروے پر کام کی رفتار کو تیز کرنے اور اس کی بروقت تکمیل کے سلسلے میں کئی ایک اہم فیصلے بھی کئے گئے ۔ سوات موٹر وے کی فنڈنگ کے حوالے سے سی اینڈ ڈبلیو کے پراجیکٹ ڈائریکٹر ، کنسلٹنٹ اور محکمہ خزانہ نے دو مختلف پریذنٹیشن پیش کیں ۔ انہو ںنے اجلاس کے شرکاء کو مذکورہ پراجیکٹس کے مختلف اقدامات کے بارے میں بھی آگاہ کیا ۔ سوات موٹروے کا تخمینہ لاگت چالیں بلین روپے ہے جبکہ اسے صوبائی حکومت اورفرنٹیئر ورکس آرگنائزیشن کی شراکت سے 2017تک مکمل کیا جائے گا ۔اس پراجیکٹ کے لئے صوبائی حکومت دو اقساط میں ادائیگی کرے گی جبکہ پراجیکٹ کی نگرانی اور اس سے متعلق فیصلے کرنے کے لئے تین مختلف کمیٹیاں بھی تشکیل دی گئی ہیں ۔یہ کمیٹیاں محکمہ منصوبہ بندی و ترقیات ، محکمہ قانون اور فرنٹیئر ورکس آرگنائزیشن کے نمائندوں پر مشتمل ہیں جنہیں پراجیکٹ سے متعلق ابتدائی طور پر فیصلے کرنے کا اختیار دیا گیا ہے ۔پراجیکٹ سے متعلق دوسری یونٹ کمیٹی سیکرٹری منصوبہ بندی و ترقیات اور تیسری کمیٹی جو کہ پبلک پرائیویٹ پارٹنر شپ ہے اس کی سربراہی وزیر اعلیٰ کریں گے ۔ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا نے اس عزم کا ا ظہار کیا کہ سوات موٹروے خیبر پختونخوا کے لئے شہ رگ کی حیثیت رکھتی ہے جس سے اس صوبے کا مستقبل وابستہ ہے ۔انہوںنے کہا کہ اس منصوبے سے نہ صرف صنعت و تجارت کو فروغ ملے گا بلکہ صوبے کے تمام شمالی علاقہ جات کا دروازہ ملک کے دیگر حصوں کے لئے کھل جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ موٹروے ایم ون اور سوات ایکسپریس وے کے میلاپ سے یہ خطہ مستقبل کا تجارتی مرکز بن جائے گا جس سے وافر ذرائع آمدن اور بے روزگار افراد کو روزگار مہیا ہو سکے گا ۔ پرویز خٹک نے ہدایت کی کہ سوات ایکسپریس وے جو کہ ان کی حکومت کے اپنے ذرائع سے تعمیر ہو گی کے لئے تمام تر وسائل بروئے کار لائے جائیں ۔ فرنٹیئر ورکس آرگنائزیشن نے اعلیٰ تعمیری معیار کو مد نظر رکھتے ہوئے پہلے ہی اس منصوبے پر کام کا آغاز کر دیا ہے ۔ انہو ںنے اس بات پر زور دیا کہ 2017ء اختتام تک سوات موٹروے مکمل ہونا چاہیے ۔ وزیر اعلیٰ نے تمام متعلقہ محکموں کو اس منصوبے پر بہتر انداز سے فوری کام کرنے اور دشواریاں دور کرنے کے لئے فرنٹیئر ورکس آرگنائزیشن کوتمام تر سہولیات اور تعاون فراہم کرنے کی بھی ہدایت کی ۔وزیر اعلیٰ نے کہا کہ سوات موٹروے صوبائی حکومت کا منصوبہ ہے جو 81کلومیٹر طویل اور دو کلومیٹر ٹنل پر مشتمل ہے جس کا انہو ںنے افتتاح کیا تھا ۔وزیر اعلیٰ نے ہدایت کی ہر انٹرچینج پر تجارتی سرگرمیوں بس اڈہ ، پٹرول پمپ ، ریسٹورنٹ اوراور دیگر متعلقہ سہولیات فراہم کرنے کے لئے پانچ سوکینال تک اراضی حاصل کی جائے۔ انہوںنے منصوبے کی توسیع کے حوالے سے ہدایت کی کہ مستقبل میں یہ معاشی سرگرمیوں کا مرکز بن جائے گی جس کے لئے اضافی اراضی کا حصول ضروری ہے ۔ اس منصوبے کا ڈیزائن اس طرح مرتب کیا جائے کہ انٹرچینجز پر خوبصورتی کے لئے اسے سرسبز و شاداب بنانے سمیت پودے بھی اگائے جائیں ۔اجلاس نے فیصلہ کیا کہ یہ منصوبہ معاشی مالی اور قانونی طورپر ایک قابل عمل پراجیکٹ ہے اور اس ضمن میں شرکاء نے اجلاس میں ہونے والے فیصلوں کی متفقہ طور پر منظوری بھی دیدی ۔ اجلاس نے اس منصوبے کے لئے 5.5بلین قرضے اور دونوں پارٹیوں کے مابین معاہدے کی بھی منظوری دی ۔ اس منصوبے کے شرائط و ضوابط بھی ملک میں تعمیر ہونے وا لے اسی طرز کے دیگر منصوبوں کی طرح ہوں گے ۔ پراجیکٹ کے لئے پہلی قسط فوری طور پر دی جائے گی جبکہ دوسری قسط اگلے سال جولائی کے بعد جاری کی جائے گی ۔ اجلاس نے خود مختار انجینئرز اوراڈیٹرز کی تعیناتی کی منظور ی بھی دی ۔ اجلاس کے شرکاء نے موٹروے سے منسلک سروس روڈ کو موٹروے کے30% بنانے کی منظوری بھی دی ۔اجلاس نے یہ بھی فیصلہ کیا ہے یہ ایک مراعاتی معاہدہ ہے جس میں کوڈل فارملٹیز کو مکمل کرنا ضروری ہے ۔