حیدرآباد ( بیورو رپورٹ) انسانی حقوق کی تنظیموں نے زیبسیٹ کی طالبہ بینظیر قادری اور طالب علم مصطفی شیخ کے قتل کی تحقیقاتی رپورٹ کو مسترد کرتے ہوئے سپریم کورٹ سے مطالبہ کیا ہے کہ معاملے کا ازخود نوٹس لیکر جے آئی ٹی بنائی جائے۔ تفصیلات کے مطابق 17 جون 2016کو حسین آباد کے علاقے میں قائم گاڑیوں کے ایک گیرج میں سے طالبہ بینظیر قادری اور طالب علم مصطفی شیخ کی لاشیں برآمد ہوئی تھیں جس کے متعلق پولیس کی جانب سے بنائی گئی کمیٹی کی تحقیقاتی رپورٹ کو بے نظیر کے ورثاءاور سول سوسائٹی کے نمائندگان نے مسترد کردیا ہے، بینظیر قادری اور طالب علم مصطفی شیخگان نے مسترد کردیا ہے۔ طالبہ بینظیر قادری کے والد جاوید حسین قادری اپنی اہلیہ رابعہ سمیت حیدرآباد پریس کلب پہنچے، اس دوران ویمن ایکشن فورم کی رہنما امر سندھو، کمیشن برائے انسانی حقوق کے رہنما ڈاکٹر اشوتھاما، بخشل تھلو، حسین مسرت اور دیگر رہنما بھی موجود تھے۔ انہوں نے مزید کہا کہ ورثاءنے صدمے کے باعث بے نظیر کا پوسٹ مارٹم نہیں کرایا جبکہ 14 جولائی کو قبرکشائی کرکے بے نظیر کی لاش کے اجزاءلئے گئے۔ انہوں نے کہا کہ ڈاکٹروں کی جاری کردہ رپورٹ یک طرفہ ہے جس کو تسلیم نہیں کرتے جبکہ پولیس اہلکاروں پر مشتمل جانچ کمیٹی نے 2 ماہ تک کارروائی جاری رکھنے کے بعد اے کلاس کرکے کیس ہی خارج کردیا۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ لاشیں ہسپتال پہنچانے والے افراد سے بھی بیان لئے جائیں اور سپریم کورٹ معاملے کا ازخود نوٹس لے اور اس ضمن میں جوائنٹ انوسٹی گیشن ٹیم بنائی جائے۔