• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن
میرے سامنے اس وقت بھارتی فوجیں موجود تھیں اور میں ان سے صرف ڈیڑھ سو میٹر کے فاصلے پر تھا جہاں سے نہ صرف میں بلکہ وہ بھی مجھے باآسانی دیکھ سکتے تھے بلکہ اگر وہ چاہتے تو مجھے نشانہ بھی بناسکتے تھے ، میں اس وقت مقبوضہ کشمیر کے ضلع جموں بارڈر کے انتہائی نزدیک موجودپاکستان رینجرز کی نوولا پوسٹ پر تھا اور میرے ساتھ رینجرز کے اہلکار بھی تھے جوہمیں احتیاط کا مظاہرہ کرنے کی تلقین کرنے کے ساتھ ساتھ بھارتی پوسٹوں کے حوالے سے بھی بریف کررہے تھے ، سامنے پاکستان رینجرز کا ایک سو بیس فٹ اونچا ٹاور بھی تھا جس پرپاکستان کا عظیم پرچم لہرارہا تھا جہاں پاکستان رینجرز کا سپاہی بھارتی افواج کی نقل وحمل پر نظر رکھے ہوئے تھا ، ہماری درخواست پر ہمیں ٹاور پر جانے کی اجازت مل گئی میرے ساتھ سیالکوٹ کے بھاگووال پنڈ میں مقیم میرے میزبان و دیگرموجود تھے ۔ہم اللہ کا نام لیکر ٹاور پر چڑھ گئے آدھے راستے تک آنے کے بعد نہ اوپر جانے کی ہمت تھی اور نہ ہی نیچے لیکن ٹاور پر موجود پاکستانی پرچم اور رینجرز کے جوان کی جانب سے ہمت بندھائے جانے کے بعد ہم ایک سوبیس فٹ اونچے ٹاور پر پہنچنے میں کامیاب ہوگئے ، میرے سامنے سپاہی اختر حسین مسکراہٹ کے ساتھ موجود تھا اس کے ایک ہاتھ میں دوربین تھی جبکہ دوسرے ہاتھ سے وہ ہمیں اپنی جانب کھینچ رہا تھا یہ ہمارے ملک کا جانثا ر سپاہی تھا جو دشمن سے صرف ڈیڑھ سو میٹر دو ر دشمن کو روکنے کے لئے پوری طرح چاق و چوبند تھا اور دشمن کی پہلی گولی اپنے سینے پر کھانے کے لئے اس کا مورال پوری طرح بلند تھا ، ہمارےسامنے ا ب بھارتی فوج کی دوپوسٹیں تھیں جہاں بھارتی فوجیوں کی نقل و حرکت باآسانی دیکھی جاسکتی تھی ، بھارت نے اپنی جانب حفاظتی باڑ لگا رکھی تھی تاہم پاکستان نے ایسا کچھ نہ کیا تھا ، سرحد کے دونوں جانب مسلمان آبادیاں تھیں فرق صرف یہ تھا کہ ایک طرف کی آبادی آزاد تھی جبکہ دوسری طرف کی آبادی بھارتی نرغے میں تھی، رینجرز کا جوان ہمیں بتارہا تھا کہ بھارت کی جانب مساجد سے اذانوں کی آواز صاف سنائی دیتی ہے ،جبکہ نوولا گائوں کے لوگ بھی رینجرز کے جوانوں کا بہت خیال رکھتے ہیں ، سرحدی حالات کے حوالے سے رینجرز کے جوانوں نے بتایا کہ امن کے زمانے میں تو سب ٹھیک ہوتا ہے تاہم اکثر بھارت کی جانب سے بلاجواز فائرنگ اور شیلنگ کا سلسلہ جاری رہتا ہے جس کے باعث ہر وقت چوکنا رہنا پڑتا ہے ،تقریباََ دو گھنٹے سپاہیوں کے ساتھ گزارنے کے بعد ہم ہڑپال سیکٹر کے گائوں پہنچے راستے میں ہی انتہائی اہم سڑک کنگڑا روڈ سے بھی گزر ہوا جو اکثر بھارتی فوج کی فائرنگ اور شیلنگ کا نشانہ بنتی ہے وہیں پاک فوج کے بہادر میجر جمیل کی یادگار بھی نظر آئی جو اس سڑک کو بھارتی فوج کے نشانے سے بچانے کے لئے بنائے جانے والے حفاظتی بند کی تعمیر کے دوران بھارتی فوج کی فائرنگ سے شہید ہوگئے تھے ،ان کے لئے دعائے مغفرت کرکے ہم ہڑپال سیکٹر پہنچ گئے جہاں ظہرانے کا اہتمام تھا ، گھر کے پلے ہوئے لڑاکا مرغوں کو ہماری محبت میں قربان کردیا گیا تھا اور ان کی شاندار کڑاہی ہمارے لئے حاضر تھی ، ہماری اگلی ملاقات علاقے کے معروف سیاسی وریو خاندان کے ایم پی اے چوہدری طارق سبحانی وریو سے ہوئی جنھوں نے اپنے دولت خانے پر انتہائی پرتپاک استقبال کیا ، وریوخاندان سیالکوٹ کے عوام میں انتہائی مقبول خاند ان کی حیثیت رکھتا ہے چوہدری طارق سبحانی وریو کے بڑےبھائی چوہدری ارمغان سبحانی وریو نے ہی پیپلز پارٹی کی انتہائی بااثر سابق وفاقی وزیر فردوس عاشق اعوان کو ایک لاکھ سے زائد ووٹوں سے شکست دی تھی ،جبکہ ماضی میں چوہدری طارق سبحانی وریو کے والد چوہدری اختر علی وریو نے نوے کی دہائی میں میاں نواز شریف کو اپنے علاقے سے اپنی سیٹ پر قومی اسمبلی کا ممبر بنایا جبکہ اگلے انتخابات میں میاں نواز شریف کی خواہش پر اپنی ہی سیٹ پر سید غوث علی شاہ کو اپنے علاقے سے قومی اسمبلی کا ممبر بنوایا،یہی وجہ ہے کہ وریو خاندان کے میاں نواز شریف سے انتہائی قریبی مراسم قائم ہیں ، چوہدری طارق سبحانی کا گھر بھی پوری طرح سیاسی سرگرمیوں کا مرکز بنا ہوا تھا لوگوں کا ہجوم تھا جو اپنے مسائل کے حل کے لئے وریو ہائوس میں موجود تھا ، یہاں سے فارغ ہونے کے بعد ہماری منز ل بھاگووال گائوں کی جانب تھی یہ وفاقی وزیر قانون زاہد حامد کا حلقہ ہے جہاں کی آبادی دس ہزار سے زائد ہے لیکن بھاگووال سڑک کی حالت انتہائی ناگفتہ تھی ایسا لگ رہا تھا کہ کئی دہائیوں سے سڑک کی مرمت نہیں کی گئی ، علاقے کے لوگوں کا کہنا ہے کہ میاں نواز شریف کی محبت میں لوگوں نے زاہد حامد کو ووٹ تو دے دیا لیکن انہوںنے آج تک پلٹ کر علاقے کی خبر نہیں لی ہے ، جو وعدے الیکشن میں کیے تھے ان میں سے ایک بھی پورا نہیں ہوا لوگوں کو امید ہے کہ اس کالم کے ذریعے ان کی آواز نہ صرف وزیر قانون کو بھاگووال کے متاثرین کی یاد دلائے گی بلکہ میاں صاحبان بھی سیالکوٹ کے اس اہم علاقے پر توجہ دیں گے ،بھاگووال میں ہمارے میزبان اور معروف سیاسی و سماجی شخصیت ملک صاحب نے اوورسیز پاکستانیوں کے اعزاز میں اہم تقریب کا اہتمام کررکھا تھا جس میں ممبر صوبائی اسمبلی طارق سبحانی وریو ، جبکہ ن لیگ انٹرنیشنل افیئر کے جنر ل سیکرٹری ، ن لیگ جاپان کے جنرل سیکرٹر ی اوردیگر رہنماوعام لوگ موجود تھے ، سیالکوٹ کے دور دراز علاقے اور انتہائی خستہ حال سڑک کے باوجود اتنی بڑی تعداد میں لوگوں کو جمع کرنا یہ ملک صاحب کا ہی کمال تھا ، اگلے روز میری ملاقات زمبابوے کرکٹ ٹیم میں مرکزی حیثیت رکھنے والے پاکستانی نژاد کرکٹر سکندر بٹ سے طے تھی ، سیالکوٹ بجلی محلے سے دنیا بھر میں شہرت حاصل کرنے والے سکندر بٹ کا شمار طالب علمی سے ہی ذہین ترین طلباء میں ہوتا تھا ۔سکندر بٹ کو پاکستان ائیرفورس میں جانے کا بہت شوق تھا لیکن ائیرفورس کا ابتدائی ٹیسٹ کلیئر کرنے کے بعد جب وہ میڈیکل امتحان میں پہنچے تو ان کی آنکھوںکی بینائی کچھ کمزور تھی جس کے باعث وہ فائٹر پائلٹ کے لئے اہل نہ رہے اور یہی چیز سکندر بٹ کو ملک سے باہر لے گئی اور آج وہ زمبابوے کرکٹ ٹیم کے عالمی شہرت یافتہ کرکٹرہیں، سیالکوٹ کی جتنی تاریخی اہمیت ہے اور اس شہر نے جتنے ہیروز ہمارے ملک کو دئیے ہیں اس حوالے سے اس شہر کی تعمیر و ترقی کا معیار دوسرے شہروں کے مقابلے میں کم ہے جس کے لئے خواجہ آصف جو وزیر دفاع بھی ہیں اور زاہد حامدکو قومی سیاست کے ساتھ ساتھ اپنے حلقوں کی ترقی کے لئے بھی کام کرنا ہوگا ۔


.
تازہ ترین