اسلام آباد(نور آفتاب)اطلاعات کے مطابق پاکستان میں آئندہ سیاسی کردار کے حوالے سے سابق ملٹری ڈکٹیٹرپرویز مشرف 3 ہفتوں کے دورے پر امریکا پہنچ گئے ہیں۔ذرائع کے مطابق، وہ کیپیٹل ہل، امریکا میں امریکی ارکان اسمبلی اور دیگر عہدیداروں سے ملاقاتیں کریں گے۔سابقہ صدر کے قریبی ساتھیوں کے مطابق، وہ ’’ واشنگٹن آئیڈیاز فورم ‘‘میں جو کہ 26-29 ستمبر کو واشنگٹن ڈی سی میں منعقد ہورہی ہے، خطاب کریں گے۔اس کے علاوہ ، پاکستانی کمیونٹی کے ارکان سے ملاقاتیں بھی کریںگے ۔ذرائع نے دعویٰ کیا کہ کیپیٹل ہل میں پرویز مشرف کی ملاقاتیں، ان کی پا کستا ن واپسی اور یہاں سیاسی کردار کے حوالے سے چھائی ہوئی گرد کو صاف کریں گی۔یہاں یہ بتانا بھی ضروری ہے کہ سابقہ صدر پرویز مشرف جن پر متعدد الزا مات ہیں ، جن میں بغاوت اور سابقہ وزیر اعظم بے نظیر بھٹو کے قتل کا الزام بھی شامل ہے۔وہ رواں سال مارچ میں علاج کی غرض سےدبئی چلے گئے تھے، جب سپریم کورٹ نے ان کے ملک چھوڑنے پر عائد 3 سالہ پابندی ختم کردی تھی۔ان کے قریبی ذرائع نے بتایا کہ پرویز مشرف اس بات پر یقین رکھتے ہیں کہ اگر متحدہ قومی موومنٹ پاکستان، کامیابی کے ساتھ اپنے آپ کو الطاف حسین سے علیحدہ کرلیتی ہے تو وہ پاک سرزمین پارٹی کے ساتھ کامیاب سیاست کرسکتی ہے، جو کہ خود الطاف حسین کی مخالف ہے۔ذرائع کا کہنا تھا کہ پرویز مشرف کے خلاف مقدمات میں قانونی پیچیدگیاں ان کی سرگرم سیاست میں واپسی کی راہ میں سب سے بڑی رکاوٹ ہیں اس کے علاوہ کچھ لوگوں کا خیال ہے کہ سیاست اب پیسوں کا کھیل بن چکی ہے اور سیاسی جماعتیں اس بات پر پختہ یقین رکھتی ہیں کہ پیسہ نہیں تو کچھ بھی نہیں۔آل پاکستان مسلم لیگ(اے پی ایم ایل) کے ایک سابق رکن کا کہنا ہے کہ’’جہاں تک میں جانتا ہوں، مشرف کے سیاسی عزائم ہیں۔اس لیے میں کہہ سکتا ہوں کہ وہ 2018 کے عام انتخابات سے قبل پاکستان واپس لوٹ آئیں گے۔‘‘