اسلام آباد (آئی این پی)وفاقی وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان نے کہا ہے کہ براہمداغ بگٹی کی واپسی کیلئے انٹر پول سے رابطہ کر ینگے، موٹر وے واقعہ ٹیسٹ کیس ہے، بھارت کے پاس اڑی حملے کا کوئی ثبوت نہیں،مدعی سست اور گواہ چست نہیں ہو سکتا، بھارت نے بغیر ثبوت پاکستان کو بدنام کرنے کیلئے الزام لگایا، بھارت خود طے نہیں کر سکا کہ حملہ کہاں سے اور کیسے ہوا؟ اب پاکستان نہیں بلکہ بھارت کو جواب دینا ہوگابھارت کی جانب سے براہمداغ بگٹی کو پیشکش کے بعد اب سب کو پتہ چل جانا چاہیے کہ بلوچستان میں دہشت گردی کے پیچھے کس کا ہاتھ ہے۔ براہمداغ بگٹی کو پاکستان لانے کیلئے ایف آئی اے کے ذریعے انٹر پول کو ریفرنس بھیج رہے ہیں ، پنجاب میں جہاں ضرورت ہو گی وہاں پاک فوج اور رینجرز استعمال ہو گی۔ سیکیورٹی ادارے اور موٹر وے پولیس کے مابین تنازعہ جی ایچ کیو کیلئےٹیسٹ کیس ہے،معاملے کی نہ صرف انکوائری بلکہ جن لوگوں نے قانون ہاتھ میں لیا ان کیخلاف کارروائی ہونی چاہیے، کوئی سوچ بھی نہیں سکتا تھا کہ بانی متحدہ کے خلاف ان کی اپنی پارٹی کھڑی ہوجائے گی،پاکستان مخالف نعرے لگانے والوں کے خلاف اٹھنے والوں کو موقع دینا چاہیے۔ کراچی میں ایسے دفاتر گرائے جا رہے ہیں جو غیر قانونی تھے، ساڑھے 10 کروڑ شناختی کارڈز میں سے سوا 8 کروڑ شناختی کارڈز کی تصدیق ہو گئی،تصدیقی عمل کے دوران 60ہزار جعلی شناختی کارڈز پکڑے جن میں سے 50ہزار بلاک ہو چکے،مجموعی طور پر ابھی تک 2لاکھ جعلی شناختی کارڈز بلاک کر چکے ہیں۔وہ جمعہ کو نادرا ہیڈ کوارٹر زمیں پریس کانفرنس سے خطاب کر رہے تھے۔ و زیر داخلہ نے کہا کہ شناختی کارڈز کی تصدیق کے عمل کو 30 ستمبر کو 3 ماہ پورے ہو جائیں گے۔ ا بھی تک ساڑھے 10 کروڑ شناختی کارڈز میں سے سوا 8 کروڑ شناختی کارڈز کی تصدیق ہو چکی ہے۔ پر امید ہیں کہ شناختی کارڈز کی تصدیق کا عمل 6 کی بجائے 4 ماہ میں مکمل ہو جائے گا۔ جعلی شناختی کارڈز کو جڑ سے اکھاڑ پھینکیں گے۔ رواں سال 60 ہزار شناختی کارڈز تصدیقی عمل کے دوران جعلی ثابت ہو چکے ہیں جن میں سے 50 ہزار بلاک او ر 10 ہزار کی انٹیلی جنس ایجنسیوں کے ذریعے تصدیق کا عمل جاری ہے۔ مجموعی طور پر ہمارے دورمیں ابھی تک 2 لاکھ شناختی کارڈز جعلی بلاک ہو چکے ہیں۔ انہوں نے کہاکہ گزشتہ حکومت کے دور میں نادرا نے از خود ایک جعلی شناختی کارڈ بلاک نہیں کیا۔ انہوں نے کہاکہ جعلی پاسپورٹ کیخلاف بھی کریک ڈاؤن جاری ہے۔ تاریخ میں پہلی مرتبہ ڈپلومیٹک اور وی آئی پیز کے 2 ہزار سے زیادہ پاسپورٹ کینسل کئے۔ اس کے علاوہ 20 ہزار پاسپورٹ جو غیر ملکیوں نے حاصل کئے تھے منسوخ کر دئیے۔ انہوں نے کہا کہ گزشتہ حکومتوں میں قومی شناختی پر کسی نے توجہ ہی نہیں دی۔ لاکھوں کی تعداد میں غیر ملکیوں نے پاکستانی شناخت لے رکھی تھی۔ انہوں نے کہاکہ تصدیق کا عمل جاری رہے گی۔ نادرا کے اندر ایک باقاعدہ سسٹم نافذ کر رہے ہیں تاکہ آئندہ اس بہتی گنگا میں کوئی ہاتھ صاف نہ کر سکے۔ شناختی کارڈز کے تصدیقی عمل کے دوران 18 نادرا ملازمین پکڑے گئے جو پچھلے ادوار میں جعلی شناختی کارڈز کے اجراءمیں ملوث تھے ان میں سے 8 ملازمین گرفتار ‘ 7 بیل پر ہیں جبکہ 3 کی تلاش جاری ہے۔ انہوں نے کہا کہ نادرا اور پاسپورٹ کے اندر مکمل جعل سازی ختم کر دیں گے۔ آئندہ دونوں اداروں میں جاری اندھیر نگری ختم ہو جائے گی۔ پچھلے ا دوار میں وزیر داخلہ اور سیکرٹری داخلہ نے قانون کا غلط استعمال کر کے شناختی کارڈز جاری کئے اس لئے قانون میں ترمیم ضروری ہے جس پر غور کر رہے ہیں۔ آئندہ 2سے 3 ماہ میں نادرا کے اندر کریک ڈاؤن شرو ع ہوگا جن لوگوں نے جعلی شناختی کارڈ ز جاری کئے،ایسے ملازمین کیخلاف صرف محکمانہ کارروائی نہیں بلکہ ان کو گرفتار کیا جائے گا،جنہوں نے پیسے لیکر ملک کے ساتھ غداری کی قومی شناخت بیچی۔انہوں نے کہاکہ 2ہزار سے زائد غیر ملکیوں نے ازخود نیشنلٹی واپس کی شناختی کا رڈز اور پاسپورٹ کی تصدیق کیلئے ٹائم لائن مقرر کر رہے ہیں،جس کے تحت لوگوں کو اپنے شناختی کارڈ اور پاسپورٹ کا انتظار نہیں کرنا پڑے گا۔انہوں نے کہاکہ اب بھی لوگ نادرا میں دھکے کھاتے ہیں جن میں کراچی سرفہرست ہے اور لاہور میں بھی لوگوں کو نادرا میں مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے،آئندہ 5ماہ میں کراچی، لاہور،گوجرانوالہ،کوئٹہ اور پشاور میں میگا سینٹر ز کھولیں گے،ایک ہیلپ لائن بھی قائم کر رہے ہیں،جس پر شکایات درج کروائی جاسکیں گی،ہیلپ لائن کی نگرانی نادرا نہیں بلکہ وزرات داخلہ کرے گی۔ انہوں نے کہا کہ جو لوگ بدتمیزی سے پیش آتے ہیں ان کی نادرا میں کوئی جگہ نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ پہلے پاکستانیوں پر دہشت گردی کا الزام لگا کر پاکستان بھیج دیا جاتا تھا مگر ہم نے اس کے خلاف سخت ایکشن لیا او اب ایک سال ہو گیا ہے کسی پاکستانی پر الزام لگا کر ڈی پورٹ نہیں کیا گیا۔ انہوں نے کہا کہ مقبوضہ کشمیر میں اڑی سیکٹر میں بھارتی فوجی کیمپ پر حملے میں بھارتیوں کے پاس پاکستان کیخلاف کوئی ثبوت نہیں تو پاکستان کیا کارروائی کرے۔ بھارت تو پاکستان کو بدنام کرنے کیلئے الزام لگاتا ہے۔ بھارت ابھی تک خود فیصلہ نہیں کر سکا۔ بھارتی ڈی جی ایم او سے ایک بیان منصوب کیا گیا جس کی انہوں نے خود ہی تردید کر دی۔ جواب دہی پاکستان کی بجائے بھارت کو خود کرنی ہے۔ اڑی سیکٹر میں ابھی حملہ جاری تھا اور اس کی تحقیقات نہیں ہوئی تھیں تو الزام پاکستان پر لگا دیا گیا۔ بھارت پہلے اس کا جواب دے کہ بغیر تصدیق کے پاکستان پر الزام کیوں لگایا؟