لاہور(نمائندہ خصو صی)امیر جماعت اسلامی سینیٹرسراج الحق نے کہا کہ جنرل اسمبلی میں ایک زبر دست تقریر کے بعد وزیر اعظم خاموشی سے بیٹھ گئے ہیں،کشمیر یوں کو ان کا حق دلانے کیلئے جن عملی اقدامات کی ضرورت تھی وہ نہیں کئے گئے ۔کشمیر کے متعلق وزیر اعظم کی تقریر بلاشبہ قومی امنگوں کی ترجمان تھی جسے سب نے سراہا ہے مگر انہوں نے اپنے خطاب میں بلوچستان میں بھارتی مداخلت ،کلبھوشن سمیت ”را “کے نیٹ ورک، بنگلہ دیش میں 1974 ءکے سہ فریقی معاہدے کی خلاف ورزی کرتے ہوئے بنگلہ دیشی حکومت کی طرف سے محب پاکستان لوگوں کو پھانسیوں اور ڈاکٹر عافیہ صدیقی کی رہائی کا معاملہ اقوا م متحدہ میں نہ اٹھا کر قوم کو مایوس کیا ۔اوبامہ کی تقریر میں کشمیر اوربنگلا دیش میں بے گناہ لوگوں کو دی جانے والی پھانسیوں کا ذکر نہ ہونا ہماری خارجہ پالیسی کی ناکامی ہے ۔بھارت کے خلاف پوری قوم اور فوج ایک پیج پر ہے ۔بھارت نے جنگ چھیڑنے کی غلطی کی تو اپنے وجود کو برقرار نہیں رکھ سکے گااور بھارت میں کئی نئے پاکستان بنیں گے ۔ جماعت اسلامی 30 ستمبر کو فیصل آباد میں کرپشن کے خلاف بھر پور احتجاجی مظاہرہ کرے گی ۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے منصورہ میں مرکزی مجلس شوریٰ کے اجلاس کے اختتام کے بعد پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔سینیٹر سراج الحق نے کہا کہ اس وقت اتحاد و اتفاق اورقومی یکجہتی کی اشد ضرورت ہے مگر حکومتی ٹولے کی کرپشن نے قوم کو حکمرانوں کے خلاف سڑکوں پر آنے پر مجبور کردیا ہے ۔ وزیر اعظم نے پانچ ماہ قبل پاناما لیکس کے انکشاف کے بعد عوام اور پارلیمنٹ سے تین خطاب کئے مگر خود کو احتساب کیلئے آج تک پیش نہیں کیا جس سے پتہ چلتا ہے کہ دال میں کچھ کالا نہیں بلکہ پوری دال ہی کالی ہے ۔ ہم عدالتوں کے اندر اور باہر کرپشن کے خلاف جنگ لڑرہے ہیں اور جب تک لٹیروں کے پیٹ پھاڑ کر قومی خزانے سے لوٹی گئی ایک ایک پائی وصول نہیں کرلیتے چین سے نہیں بیٹھیں گے ۔حکمران اگر ایوان کے اندر کرپشن کے خلاف کوئی نظام نہیں بننے دیں گے تو عوام چوکوں اور چوراہوں میں لٹیروں کا محاسبہ کریں گے۔ اگر حکمران مسائل کو چوکوں اور چوراہوں میں حل کرنے پر بضد ہیں تو ہم ان کا یہ چیلنج قبول کرتے ہیں ۔انہوں نے کہاکہ کرپٹ مافیا سے نجات کیلئے احتساب کا مستقل نظام بنایا جائے۔میں وزیر اعظم کو مشورہ دیتا ہوں کہ عوامی غیظ و غضب سے بچنے کیلئے خود کو احتساب کیلئے پیش کردیں ۔پاناما لیکس کے معاملے پر اکتوبر کے پہلے ہفتہ میں اپوزیشن کی تمام جماعتیں ایک مشترکہ لائحہ عمل دیں گی۔ نہ صرف موجودہ حکمرانوں بلکہ دوسابقہ حکومتوں کو بھی احتساب ہوگا۔ ڈنڈے اٹھانے والوں کی حمایت نہیں کرتے ،پر امن احتجاج سب کا جمہوری حق ہے جس سے کسی کو روکا نہیں جاسکتا اور اگر حکومت سیاسی مسائل ایوانوں میں حل کرتی تو عوام کو سڑکوں پر آنے کی ضرورت نہ پڑتی ۔