کراچی (اختر سعیدی/ اسٹاف رپورٹر) چیئرمین ’’سینیٹ آف پاکستان‘‘ میاں رضا ربانی نے کہا ہے کہ مودی کے رہتے ہوئے پاکستان اور بھارت کے تعلقات میں بہتری ناممکن ہے، سارک کے دوسرے ممالک کو سوچنا چاہیے کہ اگر کوئی ایک ملک اپنی پسند ناپسند کی بنیاد پر مفادات کو دائو پر لگا دے تو کیا اُس کو علاقائی تعاون کے ادارے میں رہنا چاہیے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے ’’پاکستان انسٹی ٹیوٹ آف انٹرنیشنل افیئرز‘‘ کی جانب سے مزدور کسان پارٹی کے رہنما، فتح یاب علی خان کی یاد میں خصوصی لیکچر دیتے ہوئے کیا۔ ادارے کی چیئرپرسن ڈاکٹر معصومہ حسن نے خطبۂ استقبالیہ پیش کیا۔ انہوں نے کہا کہ بھارتی افواج، مقبوضہ کشمیر کے عوام کی حق خودارادیت کے لئے اٹھائی گئی آواز کو کچلنے میں مصروف ہے، نئی نسل کو نابینا اور قتل کیا جا رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ جب عراق سے متعلق اقوام متحدہ کی قراردادوں پر عمل کیا جا سکتا ہے تو مقبوضہ کشمیر کے عوام کے لیے اقوام متحدہ کی قراردادوں پر کیوں عمل نہیں کیا گیا، اس سلسلے میں مغربی اقوام کی خاموشی ناقابل فہم ہے۔ انہوں نے کہا کہ جنگ، مسئلے کا حل نہیں، بھارت، سندھ طاس معاہدے کو اپنے طور پر ختم نہیں کر سکتا۔ انہوں نے کہا کہ بھارتی وزیراعظم مودی کی جانب سے سارک کانفرنس کے بائیکاٹ سے علاقائی تعاون اور معاشی ترقی کو نقصان پہنچے گا۔ ہمیں اداروں کی بالادستی کے لیے کام کرنا ہوگا، آئین کے تحفظ اور شفاف نظام ہی سے جمہوریت مستحکم ہوگی، بہتر انداز حکمرانی سے بھی جمہوریت مستحکم ہوتی ہے۔