اسلام آباد (محمد صالح ظافر، خصوصی تجزیہ نگار) پیر کی دوپہر جب شاہراہ آئین پر واقع وزیراعظم کے دفتر میں پارلیمانی گروپس کے سربراہوں کا اجلاس بھارتی جارحیت کےسامنے یک جہتی کے علامتی اظہار کی خاطر منعقد ہورہا تھا وزیراعظم نواز شریف کو اطلاع دی گئی کہ بھارتی فوج نے افتخار آباد اور نیزاپیرسیکٹر میں شدید فائرنگ شروع کردی ہے اس بارے میں اطلاع اجلاس کے بعد دیگر شرکاء کو بھی فراہم کردی گئی اسی دوران مسلح افواج کے شعبہ تعلقات عامہ کی طرف سے بھی اس سلسلےمیں ریلیز جا ری کردیا گیا۔ اجلاس میں شرکت کے لئے آنے و الے رہنمائوں کا خیرمقدم اطلاعات ونشریات کے وفاقی وزیر سینیٹر پرویز رشید نے وزیراعظم کے دفتر کے اس برآمدے میں کیا جہاں ان کی گاڑیاں انہیں ا تار رہی تھیں۔ وہ آنے والے ہر پارلیمانی لیڈرز کو میزبانی کے لئے مامور عملے کو سونپ کر دوسرے سربراہوں کی پیشوائی میں مصروف ہوجاتے وزیراعظم کے دفتر کی دوسری منزل پر ان سربراہوں کا اجلاس آڈیٹوریم میں منعقد ہوا جہاں راہداری میں وزیراعظم نواز شریف نے ہر سربراہ کا فرداً فرداً استقبال کیا۔ان کے برابر وفاقی وزراء سینیٹر محمد اسحاق ڈار، چوہدری نثار علی خان اور خواجہ محمد آصف بھی موجود رہے جو ہر سربراہ سے مصافحہ کرکے انہیں ہال کی راہ دکھادیتے۔ وزیر اعظم کم و بیش بائیس منٹ تک راہداری میں کھڑے رہ کر ان سربراہوں کا استقبال کرتے رہے جن سے خندہ پیشانی سے مصافحہ کرتے اور مختصر لفظوں میں خیرمقدمی جملے ادا کرتے رہے۔ عوامی نیشنل پارٹی کے پارلیمانی گروپ لیڈر حاجی غلام احمد بلور نے وزیر اعظم سے مصافحہ کے بعد معانقہ کیا اور ان کے سینے پر بوسہ بھی دیا۔ ایم کیوایم کے کنوینر ڈاکٹر فاروق ستار سے وزیراعظم نے ان کی صحت کے بارے میں دریافت کیا تو انہوں نے اس کا جواب آدھے جملے میں دینے کے بعد اپنا حرف مدعا بیان کیا اور وزیراعظم سے الگ ملاقات کی خواہش کا اظہار کیا جس پر انہوں نے خزانے کے وفاقی وزیر اور سیاسی ’’ٹربل شوٹر‘‘ سینیٹر اسحاق ڈار سے کہا کہ وہ ڈاکٹر فاروق ستار کی بات سنیں یہ کہنے سے قبل انہوں نے ایم کیوایم کے سربراہ کو اسحاق ڈار کے سپرد کردیا وہ اجلاس میں شریک ہونے والے آخری رہنما تھے ان سے پہلے بلاول زرداری آئے جن سے وزیراعظم نےکافی گرمجوشی کے ساتھ ایک ہاتھ سے مصافحہ کیا وہ جب آگے بڑھ گئے تو قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف سید خورشید احمد شاہ نے دو نوں ہاتھوں سے وزیر اعظم سے مصافحہ کیا اس پر نواز شریف نے اپنا دوسرا ہاتھ ان کے ہاتھ پر رکھ دیا۔ وزیراعظم نواز شریف نے اجلاس کے دوران اور قبل ازیں استقبال کرتے ہوئے بھی ان رہنمائوں کے لئے خوشدلی کے اظہار میں بخل سے کام نہیں لیا جو ان کے خلاف تند و تیز زبان استعمال کرتےہوئے کسی احتیاط کا مظاہرہ نہیں کرتے۔ انہوں نے تحریک انصاف کے شاہ محمود قریشی کا بھی بھرپور مسکراہٹ کے ساتھ استقبال کیا۔ اجلاس میں تین خواتین محترمہ شیری رحمٰن، محترمہ شیریں مزاری اور محترمہ حنا ربانی کھر حزب اختلاف کی طرف سے شریک تھیں وزیراعظم نے ہاتھ کے اشارے سے انہیں سلام کیا اور ان کے سلام کا جواب دیا۔ حکومتی وفد میں کوئی خاتون شامل نہیں تھی وزیر اعظم نواز شریف نے اجلاس شروع ہونے پر ارکان کا شکریہ ادا کیا اور مولانا فضل الرحمٰن نے آیات قرآنی کی تلاوت کی۔ پورے اجلاس میں حزب اختلاف کے رہنمائوں نے وزیراعظم نواز شریف اور حکومت کی کارکردگی کے بارے میں سخت تنقید سے گریز کیا۔ شاہ محمود قریشی اور کامل علی آغا جو پاکستان مسلم لیگ قاف کی نمائندگی کررہےتھے ان دو نوں نے بھارت کے ساتھ معاملہ آرائی اور وزیراعظم کی اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں تقریر کے بعض حصوں کو سراہا۔ وزیراعظم کے ابتدائیے کے بعد خارجہ سیکریٹری اعزاز احمد چوہدری نے اجلاس کومجموعی صورتحال کےبارے میں بریفنگ دی۔ بعض ارکان کی طرف سے اٹھائے گئے نکات کے سلسلےمیں وزیراعظم نے چند ایک کے بارے میں و ضاحت بھی پیش کی۔ اجلاس کے شرکاء نے ماحول کو بے حد سراہا اور حکومت کی طرف سے سربراہی کانفرنس طلب کرنے کو عمدہ پیش رفت قرار دیا جماعت اسلامی کے سربراہ سراج الحق نے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے سربراہی اجلاس سے وزیراعظم کے خطاب کو اثر انگیز قرار دیا۔