لاہور،کراچی (خبرنگارخصوصی، جنگ نیوز ) سابق صدر پر ویز مشرف کے اس بیان پر کہ پاکستان میں جمہوریت کو وہا ں کے ماحول کی ضروریات کے مطابق ڈھالا نہیں گیا، پاکستانی جمہوری نظام اور آئین میں کوئی چیک اینڈ بیلنس نہیں، قانونی ماہرین کہتے ہیں کہ جمہوریت لولی لنگڑی ہی کیوں نہ ہو آمریت سے بہتر ہے، ڈکٹیٹر طویل آمریت کے باوجود کبھی کوئی بہتری نہیں لاسکا، ماہر آئین و قانون سلمان اکرم راجا نے اس بیا ن کے رد عمل میں کہا کہ میں نہیں سمجھتا کہ ہمارے آئین میں ایسی کوئی خامی ہے جس کو دور کرنے کی ضرورت ہے ، آج ایک آزاد میڈیا ہے ، تنقید کرنے والی سیاسی جماعتیں ہیں، آج کے عوام با خبر ہیں ، سعید الزمان صدیقی نے کہا کہ پاکستان کے اندر جمہوریت چلتی رہی ہے جن حالات سے پاکستان گزر رہا ہے ان حالات میں میں سمجھتاہوں کہ مشرف کا یہ بیان جمہوریت کو نقصان پہنچائے گا اور نقصان ملک کی حکومتوں کو کمزور کرنے مترادف ہوگا،حامد خان نے کہا کہ چیک اینڈ بیلنس جو آئین میں دیئے گئے ہیں ان پر پوری طرح عمل درآمد نہیں ہورہا، آئین کی شکوں کا پوری طرح سے عمل درآمد کیا جائے، صدر سپریم کورٹ بار علی ظفر ایڈووکیٹ نے کہا کہ جمہوریت چاہےلولی لنگڑی کیوں نہ ہو وہ ہی ہمارے لیے سب سے بہترین ہے ہم اس پر بہت کلیئر ہیں کہ ہم جمہوریت کے ساتھ ہیں، وائس چیئرمین سندھ بار کونسل صلاح الدین احمد نے کہا کہ کسی بھی جمہوری حکومت میں چیکس اینڈ بیلنس یہ ہی ہو تا ہے کہ جس طرح پچھلی بارہوا، پیپلزپارٹی نے وقت پورا کیا عوام ان کی پرفارمنس سے مطمئن نہیں تھی انھوں نے ان کو باہر نکال دیا، صدر لاہور ہائی کورٹ بار رانا ضیاء نے کہا کہ میں سمجھتا ہوں ہر ڈکٹیٹر کا یہ ہی خیال ہوتا ہے کہ جمہوریت موزو ں نہیں ،ہمارا تو یہ ہی المیہ ہے جو لوگ اس طرح اقتدار میں آجاتے ہیں تو وہ یہ ہی تاویلیں نکالتے ہیں کہ جمہوریت موزوں نہیں حالاں کہ ہمارا ایک آئین ہے وہ سپریم ہے، ماہر آئین و قانون بابر ستار نے کہا کہ مشرف ایک چلا ہوا کارتوس ہیں آج ملک کی جو صورتحال ہے ہمیں سول ملٹری کی بحث میں نہیں الجھنا چاہیے یہ بڑے غلط وقت مشرف نے بیان دیا ہمارے ملک کے، ہماری ڈیموکریسی کے بہت مسئلے ہیں