کراچی (ٹی وی رپورٹ) جیوکے پروگرام ”آج شاہزیب خانزادہ کے ساتھ“ میں میزبان نےتجزیہ پیش کرتے ہوئے کہا کہ لندن منی لانڈرنگ کیس میں بدھ کا دن بہت اہم ہے، الطاف حسین اور ایم کیو ایم لندن کی قسمت کا فیصلہ ایم کیو ایم پاکستان کے ہاتھ میں ہے، جب منی لانڈرنگ کیس ہوا تو ایم کیو ایم پاکستان کے بہت سے رہنماؤں نے لندن میں برطانوی پولیس کے پاس حلف نامے جمع کروائے کہ یہ پیسے منی لانڈرنگ کے نہیں ہیں بلکہ یہ پیسے ہم نے دیئے تھے، ایم کیو ایم پاکستان کے سربراہ فاروق ستار سمیت خواجہ سہیل منصور ،ڈاکٹر ارشد وہرہ ،عادل صدیقی، رؤف صدیقی، وسیم اختر، شبیر قائم خانی، بابر غوری، ارتضیٰ فاروقی نے لندن میں حلف نامہ جمع کروایا تھا کہ وہ لندن میں الطاف حسین اور ایم کیوا یم کو امداد اور یوٹیلٹی بلز دیا کرتے تھے، اگر ایم کیو ایم پاکستان کے یہ رہنما اپنے حلف ناموں سے پھر جائیں تو الطاف حسین کیلئے مشکلات ہوسکتی ہیں، ایم کیو ایم پاکستان کیلئے یہ بڑا امتحان ہوگا کہ کیا وہ منی لانڈرنگ کے معاملہ میں بھی دور ہوگی اور انہیں چارج ہونے دے گی۔شاہزیب خانزادہ نے تجزیے میں مزید کہا کہ پاکستان تحریک انصاف نے بھارتی جارحیت اور کشمیر پر پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس کابائیکاٹ کردیا، بھارت کے خلاف پارلیمنٹ میں پیش ہونے والی یہ قرارداد ملک کی دوسری مقبول جماعت کی حمایت سے محروم ہوگی، پی ٹی آئی کے بائیکاٹ کی وجہ سے یہ قرارداد پارلیمنٹ کی طرف سے مشترکہ قرارداد نہیں ہوگی، پی ٹی آئی نے آل پارٹیز کانفرنس میں تو شرکت کی جو وزیراعظم نے بلائی تھی لیکن پارلیمنٹ کا اجلاس جو وزیراعظم نہیں بلاتا اس میں تحریک انصاف یہ کہتے ہوئے شرکت نہیں کررہے کہ ہم وزیراعظم کو جائز نہیں مانتے اس لئے پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس میں نہیں جائیں گے، اہم بات یہ ہے کہ منگل کو وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا پرویز خٹک قومی سلامتی کے حوالے سے اجلاس میں شریک ہوئے۔ شاہزیب خانزادہ نے تجزیے میں مزید کہا کہ پاکستان اگر مقبوضہ کشمیر کے عوام کے حقوق کی بات کرتا ہے تو بھارت پاکستان کے خودساختہ سیاسی رہنماؤں کے ساتھ مل کر مہم چلاتا ہے، ’را‘ کی پاکستان مخالف سازشیں صرف بلوچستان تک محدود نہیں بلکہ گلگت بلتستان اور سندھ کو بھی ٹارگٹ کیا جارہا ہے،بھارتی خفیہ ایجنسی ’را‘ نے جنیوا میں بلوچستان کے ساتھ گلگت بلتستان اور سندھ میں اقلیتوں کے ایشو پر بھی پاکستان کے خلاف پروپیگنڈہ کرنے کی کوشش کی جسے ہم بے نقاب کررہے ہیں، جنیوا میں مختلف ایشوز پر مظاہرے کیے گئے لیکن مظاہرین وہی تھے، بلوچستان ہو، سندھ ہو یا گلگت بلتستان پر احتجاج کا معاملہ ہو ، ان تمام معاملات پر ایک ہی مظاہرین تین چار جگہوں پر احتجاج کرتے نظر آئے، یہ مظاہرین کہیں بلوچستان کی بات کررہے تھے تو کہیں اقلیتوں کے حقوق کی اور کہیں مسیحی برادری کے حقوق کی بات کرتے نظر آئے، پچھلے ماہ جنیوا میں ’را‘ کی جانب سے سندھ کے نام پر بھی احتجاج کروایا گیا جس میں مقام بھی وہی تھا اور لوگ بھی وہی استعمال ہوئے صرف پلے کارڈز بدل دیئے گئے تھے۔ شاہزیب خانزادہ کا کہنا تھا کہ ’را‘ نے گلگت بلتستان پر احتجاج ایک ایسی این جی او فرینڈز آف گلگت بلتستان کے ذریعے کروایا جس کے اپنے انفراسٹرکچرکا کچھ معلوم نہیں ہے، یہ این جی او جس جگہ کیلئے آواز اٹھارہی ہے وہاں اس کا وجود ہی نہیں ہے، یہ این جی او امریکی دارالحکومت واشنگٹن سے چلائی جارہی ہے اور اسے چلانے والا شخص گلگت بلتستان کے ایشو پر پراپیگنڈہ کررہا ہے۔ شاہزیب خانزادہ نے مزید کہا کہ اے این آئی نے تیرہ اگست کو انڈین میڈیا کو ایک ویڈیو جاری کی جس میں بتایا گیا کہ گلگت میں پاکستان کے خلاف مظاہرے ہورہے ہیں اور لوگ بابا خان کی رہائی کیلئے مظاہرہ کررہے ہیں،اس ویڈیو میں جس بابا خان کیلئے نعرے لگائے جارہے ہیں وہ عوامی ورکرز پارٹی کا مظاہرہ ہے جو مئی میں الیکشن ریلی کے دوران کیا گیا تھا جس میں وہ اپنے لیڈر باباجان کی رہائی کا مطالبہ کررہے ہیں،یہ ایک خالصتاً سیاسی مظاہرہ تھا جس میں پاکستان کیخلاف کوئی نعرہ نہیں لگایا گیا لیکن بھارتی میڈیا نے اس ویڈیو کو لے کر پاکستان مخالف پراپیگنڈہ کیا جس کے بعد عوامی ورکرز پارٹی کا بیان سامنے آیا جس میں انہوں نے بھارتی پراپیگنڈے کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ وہ پاکستان کے اندر اورا ٓئین کی روشنی میں جدوجہد کریں گے اور پا کستا ن کیخلاف کوئی بات نہیں کرتے ہیں۔شاہزیب خانزادہ نے تجزیے میں مزید کہا کہ بی جے پی حکومت کے سرحد پار سرجیکل اسٹرائیک کے دعوے پر بین الاقوامی برادری کے بعد بھارت کے اندر بھی شکوک و شبہات پیدا ہوگئے ہیں، مودی حکومت کے جھوٹے پروپیگنڈے پر بھارتی اپوزیشن جماعتیں کھڑی ہوگئیں اور حکومت سے ثبوت پیش کرنے کا مطالبہ کردیا ہے۔شاہزیب خانزادہ نے مزید کہا کہ منگل کو بلوچستان میں ایک افسوسناک واقعہ رونما ہوا، کوئٹہ میں کرانی روڈ سے ہزارہ ٹاؤن جانے والی بس پر نامعلوم موٹرسائیکل سواروں کی فائرنگ سے ہزارہ برادری سے تعلق رکھنے والی چار خواتین موقع پر ہی جاں بحق ہوگئیں جبکہ دو افراد زخمی ہوئے۔ پی ٹی آئی کے رہنما عمران اسماعیل نے کہا کہ یہ تاثر غلط ہے کہ عمران خان نے پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس میں شرکت کے حوالے سے پارٹی کے کچھ رہنماؤں کی رائے کو ویٹو کیا، پی ٹی آئی کے اجلاس میں پارلیمنٹ کے اجلاس میں شرکت کے بارے میں تین گھنٹے تک بحث ہوئی، پی ٹی آئی کے کچھ لوگ پارلیمنٹ جانا چاہتے تھے لیکن ارکان کی اکثریت نے پارلیمنٹ کے اجلاس میں شرکت نہ کرنے کا فیصلہ کیا جس میں عمران خان بھی شامل تھے۔ عمران اسماعیل نے کہا کہ پی ٹی آئی کیلئے بھارتی جارحیت پر پارلیمنٹ کے اجلاس میں شرکت نہ کرنے کا فیصلہ بہت مشکل تھا، آنے والا وقت پی ٹی آئی کے فیصلے کو درست ثابت کرے گا، وزیراعظم نے پیرکو جو آل پارٹیز کانفرنس بلائی اس سے کچھ حاصل نہیں ہوا، میں نے آل پارٹیز کانفرنس میں بھی شرکت نہ کرنے کیلئے ووٹ دیا تھا، پاکستان کی تمام سیاسی جماعتوں کا کشمیر پر موقف یکساں ہے۔ انہوں نے کہا کہ جب اُڑی حملہ اور سرحدوں پر تناؤ تھا تو وزیراعظم لندن میں جوتے خرید رہے تھے آج انہیں پاکستان یاد آگیا ہے، نواز شریف پر جب بھی دباؤ آتا ہے یہ نئے ایونٹس کے پیچھے چھپنے کی کوشش کرتے ہیں، وزیراعظم نے اقوام متحدہ میں تقریر میں بلوچستان میں انڈین مداخلت اور کلبھوشن یادیو کا ذکر تک نہیں کیا، عمران خان نے رائیونڈ میں انڈیا کیخلاف بات کی، انہوں نے کلبھوشن یادیو کا شاید ذکر نہ کیا ہو لیکن ’را‘ کے بارے میں بات کی،ہم امن کے خواہاں ہیں لیکن انڈیا سے دب کر نہیں رہیں گے۔ عمران اسماعیل کا کہنا تھا کہ اگر حکومت آل پارٹیز کانفرنس نہیں کرتی تو شاید پی ٹی آئی پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس میں شرکت کر کے اپنا موقف پیش کر کے چلی جاتی لیکن یہ بات طے تھی کہ اس کے بعد حکومت کے ساتھ نہیں بیٹھنا ہے، جب تک نواز شریف انصاف کے تقاضے پورے نہیں کرتے ہم انہیں وزیراعظم نہیں سمجھیں گے، پی ٹی آئی نے آل پارٹیز کانفرنس میں بھارت اور کشمیر پر اپنا موقف واضح طور پر پیش کردیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ایم کیو ایم اور پی ٹی آئی کے کراچی بند کروانے میں زمین آسمان کا فرق تھا، کسی بھی غیرجانبدار فورم پر یہ فیصلہ کروالینا چاہئے کہ جس وقت لاکھوں لوگ کھڑے ہوتے ہیں کون سا چینل دکھارہا ہوتا ہے کہ یہاں کوئی نہیں ہے سیٹیں خالی ہیں، میں لاہور کے رائیونڈ جلسے کی بات کررہا ہوں۔