چیئرمین سینیٹ رضا ربانی نے کہا ہے کہ اعتراض کے باجود پی ایم ڈی سی بل مشترکہ اجلاس میں بھجوانےسےخطرناک روایت قائم کی گئی،سینیٹ کو بل منظور کرنے کے آئینی حق سے محروم کیا جارہا ہے،سینیٹ کے آئینی حق کیلئے جس حد تک جانا پڑا جاؤنگا۔
دوسری طرف سینیٹ اجلاس میں پاک بھارت حالیہ صورتحال کےتناظرمیں پالیسی گائیڈ لائنز کی رپورٹ منظور کر لی گئی ۔ گائیڈ لائنزسینیٹ کی پورے ایوان پرمشتمل کمیٹی نے تیارکی ہیں۔
چیئرمین سینیٹ میاں رضا ربانی نے کہا کہ حکومت رپورٹ سے استفادہ کرے گی۔ حکومت پارلیمانی کمیٹی کی افادیت دیکھے، امید ہے حکومت پارلیمانی کمیٹی برائے قومی سلامتی جلد قائم کرے گی، پارلیمانی کمیٹی دہشت گردی کیخلاف جنگ اور نیپ پرعملدرآمد کی نگرانی کرے گی، کمیٹی خارجہ سطح پر معاملات کی بھی نگرانی کرے گی۔
اعتزاز احسن نے اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان کا دفترخارجہ ضعیف نظرآرہا ہے، پاکستان سفارتی سطح پر تنہائی کا شکار ہے، پاکستان کے مقابلے میں بھارت سفارتی سطح پرجارحانہ نظرآرہا ہے۔
راجہ ظفر الحق نے کہا کہ سینیٹ نے اپنا کام کیا، رپورٹ قومی اسمبلی اورحکومت کو بھجوائی جائے گی۔ 71ء میں قیادت معاملات سنبھال نہیں سکی اسلئے ملک دو لخت ہوا۔
عثمان خان کاکڑ نے کہا کہ رپورٹ میں نہیں بتایا گیا کہ کشمیرکا مسئلہ کون حل کروائے گا، 4 پارٹیوں نے بیٹھ کر رپورٹ بنالی، یہ ہے پارلیمنٹ کی اوقات، جس شخص نے بریفنگ دینی تھی اس نے آخری دن تک شکل نہیں دکھائی۔
چیئرمین سینیٹ نےکہا کہ جس شخص نے ایوان میں آنا تھا ، وہ میرے دفتر میں آیا تھا، اس نے مجھے بریفنگ دے کر تمام خدوخال پربات چیت کی، اسکے بعدکل جماعتی کانفرنس اورنیشنل سیکیورٹی کمیٹی کےاجلاس طلب کرلئے گئے۔ ان اجلاسوں کے بعد اس شخص کو ہدایت کےمطابق دوسرے شہروں میں جانا پڑا، شہر سے باہر ہونے کے باعث وہ اجلاس میں شریک نہیں ہوئے،پورے ایوان پر مشتمل اس کمیٹی کاکام ختم نہیں ہوا، آئندہ اجلاس میں’وہ‘ کمیٹی کو بریفنگ دیں گے۔
بعدازاں سینیٹ کا اجلاس غیر معینہ مدت تک ملتوی کر دیا گیا۔