اسلام آباد (رپورٹ:زاہد گشکوری) متحدہ قومی موومنٹ کی لندن اور کراچی میں مقیم قیادت کے خلاف مہینوں تحقیقات کے بعد سرفراز مرچنٹ کے عائد الزامات ثابت نہیں ہو سکے اور پاکستانی حکام کے مطابق یہ کیس عارضی طور پر رُک گیا ہے۔ یہ ایک ایسے وقت ہوا جب اسکاٹ لینڈ یارڈ نے ایم کیو ایم کے بانی الطاف حسین سمیت اعلیٰ قیادت کے خلاف منی لانڈرنگ کیس ناکافی شہادتوں کی بنیاد پر ختم کر دیا۔ سرفراز مرچنٹ کیس میں الطاف حسین کے خلاف اپنے الزامات ثابت نہیں کرسکے۔ جس پر ردّعمل دیتے ہوئے پاکستانی حکام کا دعویٰ ہے کہ انہوں نے اس حوالے سے اسکاٹ لینڈ یارڈ کو تحقیقات کے لئے کافی شہادتیں فراہم کی تھیں۔ وزارتِ داخلہ کے ایک سینئر افسر کا کہنا ہے کہ اب قانون نہیں بلکہ سیاست اس کیس کا فیصلہ کرے گی۔ انہوں نے بتایا کہ برطانوی قومی سلامتی کے مشیر سر مارک لائل گرانٹ توقع ہے جلد اسلام آباد آئیں گے۔ اس مقصد کے لئے پاکستان میں برطانیہ کے ہائی کمشنر تھامس ڈریو نے وفاقی وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان سے ملاقات کر کے انہیں الطاف حسین کے خلاف پاکستان کے قانونی ریفرنس پر تبادلۂ خیال کیا۔ حکام نے مزید خیال ظاہر کیا کہ ایف آئی اے اپنے الزامات ثابت کرنے کا سرفراز مرچنٹ کو شاید ایک اور موقع فراہم کرے لیکن فی الحال یہ طے نہیں ہے۔ تحقیقات کے لئے تشکیل کردہ جے آئی ٹی کے ایک رکن نے انکشاف کیا کہ ساڑھے پانچ ماہ کا عرصہ گزر جانے کے باوجود سرفراز مرچنٹ اپنے عائد الزامات میں کوئی ٹھوس ثبوت پیش نہیں کر سکے۔ انہوں نے کہا کہ سرفراز مرچنٹ نے دبئی کے ذریعہ لندن تک منی لانڈرنگ کے کچھ ثبوت دیئے لیکن دونوں ممالک کی جانب سے جواب نہ ملنے کے باعث تحقیقات میں پیش رفت نہ ہو سکی اور دستاویزی ثبوت حاصل نہیں کئے جا سکے۔ سرفراز مرچنٹ اور دیگر سے جمع کردہ شہادتوں کی بنیاد پر شاید ایف آئی اے کیس کو مزید آگے نہ بڑھائے اور یہ کیس اب زیادہ سیاسی حیثیت اختیار کر گیا ہے، اب اسے چلانا یا نہ چلانا حکومت پر منحصر ہے۔ رابطہ کرنے پر جے آئی ٹی کے سربراہ مظہرالحق کاکاخیل نے کہا کہ کیس کی حساس نوعیت کے باعث وہ اس پر کوئی تبصرہ نہیں کرسکتے۔ بہترین فورم وزارتِ داخلہ ہی ہے۔ وزارتِ داخلہ کے ترجمان اور سیکرٹری عارف احمد خان نے استفسار کے باوجود کوئی جواب دینے سے گریز کیا۔ تاہم سرفراز مرچنٹ کا کہنا ہے کہ انہوں نے گزشتہ مئی میں ملاقات کر کے جے آئی ٹی کو تمام ثبوت فراہم کر دیئے تھے۔ میں جانتا تھا کہ اس کی بنیاد پر پیش رفت کے بجائے سارا بوجھ مجھ پر ہی ڈال دیا جائے گا۔ چوہدری نثار علی خان تحقیقات میں سنجیدہ ہیں لیکن حکمراں جماعت کی اعلیٰ قیادت نے مداخلت کر کے وزیر داخلہ کو ایک طرف کر کے تحقیقات کو روک دیا گیا۔ اگر تحقیقات آگے بڑھتی تو بھارتی ایجنسی ’’را‘‘ کی جانب سے فنڈنگ کے حقائق اور حکمراں جماعت کے ایک رکن قومی اسمبلی کا چہرہ بھی سامنے آ جاتا۔ انہوں نے کہا کہ ایک محب وطن پاکستانی کی حیثیت سے اپنا کام کر دیا ہے۔