جمعیت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے کہا ہے کہ قبائل پر جبر کی بنیاد پر کوئی فیصلہ مسلط نہیں ہونے دیں گے، جب تک قبائل کو ریفرنڈم اور اپنی رائے کا حق نہیں دیا جائے گا ہم قبائل کے لیے لڑتے رہیں گے۔
مولانا فضل الرحمان نے مردان میں جلسہ عام سے خطاب کرتے ہوئے مزید کہا کہ پارلیمنٹ میں پیش کردہ مسودے پر تنقید کی ہے، غلطیوں کی نشاندہی کی ہے،آپ کون ہوتے ہیں کہ اس رپورٹ میں میرے قبائل کو باغی کہتے ہیں اور ان کے لیے باغی کا لفظ استعمال کرتے ہیں ۔
انہوں نے کہا کہ تم نے اسے باغی کہا، ہم نے اسے وفادار کہا، تم نے قبائل کا مسئلہ متنازع بنانے کی کوشش کی ہے،قبائل کا کوئی پرسان حال نہیں، آپ ان پر ایک سیاسی مستقبل مسلط کررہے ہیں۔
مولانا فضل الرحمان نے یہ بھی کہا کہ جب تک قبائل کو ریفرنڈم اور اپنی رائے کا حق نہیں دیا جائے گا ہم قبائل کے لیے لڑتے رہیں گے، ہم نے دہشت گردی کے خلاف اپنی حکومت کے فیصلے کا ساتھ دیا تھا۔
انہوں نے یہ بھی کہا کہ مجھے معلوم ہوا ہے کہ فاٹا میں جن مساجد پر بمباری ہوئی، مدارس پر بمباری ہوئی، آج ان کی تعمیر نو نہیں ہورہی،دینی مدارس کو ووکیشنل اور ٹریننگ سینٹرز میں تبدیل کیا جارہا ہے،مسجد کو مسجد اور مدارس کو مدارس رکھنا پڑے گا۔