• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

مقامی صنعتکاروں کو گوادر بندرگاہ پر سہولتوں کی فراہمی یقینی بنائی جائے گی، میرحاصل بزنجو

کراچی (اسٹاف رپورٹر)وفاقی وزیربرائے بندرگاہ وجہازرانی میر حاصل خان بزنجو نے کہا ہے کہ گوادر اس وقت تک ترقی نہیں کر سکتا جب تک مقامی صنعتکار اور کاروباری حضرات اس میں سرمایہ کاری نہیں کریں گے، مقامی صنعتکاروں کوگودار بندرگاہ کومزید بہتر بنانے کے لیے قیمتی رائے دینے کے ساتھ ساتھ سہولتوں کی فراہمی کے حوالے سے منصوبہ بندی کاجائزہ بھی لینا چاہیے۔ وزارت بندرگاہ وجہاز رانی ملک بھر کے مقامی صنعتکاروں کوگوادر بندرگاہ پر سہولتوں کی فراہمی یقینی بنائے گی۔ ان خیالات کااظہار انہوں نے پیرکے روز کراچی چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کے دورے کے موقع پر اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔اس موقع پربزنس مین گروپ کے چیئرمین و سابق صدر کے سی سی آئی سراج قاسم تیلی،وائس چیئرمینزبی ایم جی و سابق صدور کے سی سی آئی طاہر خالق،زبیر موتی والا، صدر کے سی سی آئی شمیم احمد فرپو،سینئر نائب صدرآصف نثار،نائب صدرمحمد یونس سومرو اور منیجنگ کمیٹی کے ارکان بھی موجود تھے۔ میر حاصل خان بزنجو نے کہا کہ تاجروصنعتکار برادری کا یقینی طور پر احترام کیا جائے گا اوران کی رائے کوصوبائی و وفاق سمیت تمام سطح پر اجاگر کیا جائے گا ۔ انہوں نے سابق وفاقی وزیربرائے بندرگاہ وجہازرانی کامران مائیکل کی جانب قائم کی گئی پورٹ وشپنگ کمیٹی کے غیر فعال ہونے پر کراچی چیمبر کی جانب سے تشویش کے اظہار پرکمیٹی کوفوری طور پر فعال کرنے کی یقین دہانی کراتے ہوئے کہاکہ اس کمیٹی کا اجلاس اُن کی سربراہی میں30اکتوبر کے بعد رکھا جائے گا۔انہوں نے بندرگاہوں کے آپریشنز کومزید مؤثر بنانے کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے کہاکہ اس وقت کراچی کی بندرگاہوں میں کنٹینرز کی کلیئرنس کے لیے 5سے10دن یا اس سے بھی زیادہ وقت درکار ہوتا ہے جس کی وجہ مینول ایگزامیینیشن اورپرانے اسکینرز ہیں۔اگر ہماری بندرگاہوں کے امور اسی طرح سست روی کاشکار رہے تو ہم کبھی بھی مسابقت کے قابل نہیں ہوسکیں گے۔اس سلسلے میں انہوں نے تاجربرادری سے کہاکہ وہ اس ضمن میں آگے آئیں اور بندرگاہوں کے امور بہتر بنانے کے لیے اپنی اہم تجاویز دیں۔ کراچی چیمبر کی کے پی ٹی اور پورٹ قاسم اتھارٹی کے بورڈ میں نمائندگی کاحوالہ دیتے ہوئے انہوں نے یقین دہانی کرائی کہ اس قسم کی نمائندگی کراچی چیمبر کوگوادر بندرگاہ پر بھی دی جائے گی۔ انہوں نے مزید کہا کہ نئے جہازوں پر پی این ایس سی کے جہازوں کی طرح کوئی ٹیکس عائد نہیں ہو گا ،نجی سیکٹر اس شعبے میں سرمایہ کاری کرے،ملکی اور بین الاقوامی فیری سروس کے لیے لائسنس جاری کیے جائیں گے ،فیری سروس پر کوئی ٹیکس نہیں ہو گا، ڈیپ سی واٹر کنٹینر ٹرمینل کا افتتاح متوقع طور پر 20 نومبر تک وزیر اعظم کریں گے۔اس موقع پر بزنس مین گروپ کے چیئرمین و سابق صدر کے سی سی آئی سراج قاسم تیلی نے اس بات پر زور دیا کہ ایف بی آر کو ایک ایسا نظام متعارف کرانا چاہیے جس سے ہر شہر کے ریونیو معلوم کیاجاسکے۔انہوں نے کراچی میں قائم ہونے والے ڈیپ سی پورٹ کی جانب توجہ دلاتے ہوئے کہاکہ کراچی ڈیپ سی پورٹ تک رسائی کے لیے کوئی روڈ نیٹ ورک موجود نہیں جس پر ترجیحی بنیادوں پر توجہ دینے کی ضرورت ہے۔قبل ازیں کے سی سی آئی کے صدر شمیم احمد فرپو نے  نے کہاکہ شپنگ لائز مختلف مد میں حدسے زیادہ اور غیر یکساں چارجز کوکم سطح پر لائیں اور کاروباری لاگت کو کم کرنے کے لیے یکساں چارجز لاگو کیے جائیں۔ انہوں نے کہا کہ حکومت کو پورٹ آپریشنز اورٹرمینل آپریٹرز ، شپنگ لائنز کو ریگولیٹ کرنے کے لیے جلد ازجلداس بل کی منظوری دینی چاہیے۔ 
تازہ ترین