اسلام آباد (نمائندہ جنگ) قومی اسمبلی قائمہ کمیٹی منصوبہ بندی ، ترقی واصلاحات نے نیلم جہلم ہائیڈرو پاورمنصوبے میں تاخیر پر برہمی کا اظہار کیا ہےچیئرمین کمیٹی نے کہا 969میگا واٹ کے نیلم جہلم پاور پروجیکٹ کے بارے میں بتایا گیا تھا کہ اسے دسمبر 2017 میں مکمل کر لیا جائیگا مگر اب فروری 2018کا بتایا جا رہا ہے۔15ارب روپے سے شروع ہونے والے اس منصوبے کی قیمت404ارب روپے تک پہنچ گئی ہے پھر بھی مقررہ وقت میں منصوبہ کی تکمیل ہوتی نظر نہیں آ رہی ۔ وزارت منصوبہ بندی نے پاکستان انسٹیٹیوٹ آف ڈویلپمنٹ اکنامکس کی سینٹ میں ایسے افراد شامل کئے ہیں جن کا نام پہلے نہیں سنا وفاقی وزیر منصوبہ بندی کو تدریسی شعبہ میں دلچسپی رکھنے والے پارلیمنٹیرین کے نام ڈالنے چاہیئے تھے۔ قائمہ کمیٹی منصوبہ بندی کا اجلاس منگل کو چیئر مین کمیٹی عبدالحمید خان خانان خیل کی زیر صدارت ہوا اس موقع پر واپڈا کے حکام نے نیلم جہلم منصوبہ پر بریفنگ دیتے ہوئے کہا کہ منصوبہ پر 85فیصد کام مکمل ہو چکا ہے۔ یکم فروری2018 میں پہلا یونٹ پیداوار دینا شروع کر دے گاچیئرمین کمیٹی نے ہدایت کی کہ نیلم جہلم پاور پرو جیکٹ کو جلد از جلد مکمل کیا جائے اس پر واپڈا حکام نے کہا کہ ڈونرز کی جانب سے منصوبہ کے حوالے سے مہیا کی جانے والی رقم اور پروجیکٹ کے ڈیزائن میں تبدیلی کی وجہ سے تاخیر ہوئی ہے اسے مکمل کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔ کمیٹی کے رکن معز اقبال نے کہا کہ اس منصوبہ میں کرپشن کی کافی شکایات تھیں اس حوالے سے کیا اقدامات کئے ہیں اس پر وزارت پانی و بجلی حکام نے کہا کہ نیب نے کرپشن کے حوالے سے تحقیقات کی تھی مگر اب اس منصوبہ کو کلیئر کر دیا گیا ہے۔ گولن گول ہائیڈرو پاور پروجیکٹ کے حوالے سے بریفنگ دیتے ہوئے واپڈا کے حکام نے بتایا کہ اس کا سول ورکس کام مکمل ہو چکا ہے پہلا یونٹ جون2017 میں کام کرنا شروع کر دے گا۔ کمیٹی کے ممبر افتخار الدین نے کہا کہ اس منصوبہ کی تاخیر کی کیا وجوہات ہیں تو متعلقہ حکام نے بتایا کہ اس منصوبہ کے لئے چار بار ٹینڈر دیا گیا تین بار کسی نے کوئی جواب نہیں دیا اس منصوبہ کے پروجیکٹ انچارج سے استعفی لے لیا گیا ہے چیئر مین کمیٹی نے حکام کو ہدایت کی کہ جس بھی منصوبہ میں تاخیر ہوئی ہے اس کے کنٹریکٹر پر جرم نافذ کر کے اس کے ساتھ کمیٹی کو بلیک لسٹ کیا جائے۔ چیئر مین این ایچ اے نے کمیٹی کو بتایا کہ لواری ٹنل کے منصوبہ کا افتتاح مئی 2017میں کر دیا جائے گا۔