• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن
کچی گولیاں کچے سیاستدان
چند لمحات کیلئے اخبارات کی سرخیوں پر نظر ڈالیں، کہ کچی گولیاں کھیلنے والے کیسے پھڑیں، بڑھکیں اور دعوے کرتے ہیں، دھمکیاں اسکے علاوہ ہیں، بلاول ہوں عمران ہوں یا شریف برادران اینڈ ہمنوا، سب کی باتوں میں تقریروں میں کہیں عوام کو درپیش مسائل کا ذکر نکال کر دکھائیں؟ ان کی کوئی بات ہی نہیں کرتا جو بھولے بادشاہ پھر نہ جانے کس افلاطون کو تخت اقتدار پر بڑی چاہتوں، توقعات اور امیدوں کیساتھ بٹھائیں گے، ہم سوچا کرتے تھے کچھ علماء حضرات کیوں گلا پھاڑ کر لائوڈ اسپیکر پر اسطرح گفتگو کرتے ہیں لیکن جب اپنے سیاستدانوں حکمرانوں کو تقریر کرتے سنا تو معلوم ہوا کہ لوگ اپنے حکمرانوں لیڈروں کے نقش قدم پر چلتے ہیں۔ دونوں طرف ہے شعلہ نوائی برابر چڑھی ہوئی، دونوں کو خدا ملتا ہے نہ صنم، بس ایک ہی نتیجہ نکلتا دکھائی دیتا ہے، کبھی تم کبھی ہم! عمران خان نے 2؍ نومبر کے لئے چندہ شروع کر دیا ہے، جبکہ ن لیگ کی اسٹیج سے ایک آواز مسلسل بلند ہو رہی ہےعمران 30؍ اکتوبر کو اسلام آباد میں نہیں ہوں گے، بلاول نے کہا لوگو! بی بی کا بیٹا آ گیا وہ نہیں آئے، آخر یہ ہمارے ہاں اسلاف کے ماں باپ کے، اعلیٰ عہدے دار رشتہ داروں کے حوالے کب تک چلیں گے، یہ برگدوں کے نیچے اگنے والے بونے درخت پھل دیتے ہیں نہ پھول، قوم کیوں ان کے ہاتھ میں ہاتھ دیتی ہے، جمہوریت، صلاحیت، سیاسی ذہانت رکھنے والے بے سرمایہ افراد کو کیوں برسراقتدار نہیں لاتی، کیا دولت ہی وہ کوالی فیکیشن ہے جو اس ملک کی تقدیر سنوار سکتی ہے، ان تمام پھڑیوں بڑھک بازوں سے ان کی دولت چھن جائے تو شاید یہ گھروں سے بھی باہر نہ نکلیں کہ دولت ہی نہ رہی اب وہ کس کام کے کس نام کے۔
٭٭٭٭
پولیس تشدد کب ختم ہو گا؟
گوجرانوالہ میں مبینہ پولیس تشدد سے معمر شخص جاں بحق، ورثاء کا نعش سڑک پر رکھ کر احتجاج۔ ایک بوڑھا دوسرے غریب تیسرے بے اثر تھیں، یہ تھی مرحوم کی وہ کمزوریاں جنکے باعث پولیس نے اسے تھانے میں مار مار کر مار ہی دیا، کیا یہ المیہ قومی نہیں، حکمرانوں سیاستدانوں دھرنا بازوں کی تقاریر اور بیانات کا موضوع نہیں بن سکتا کیا کوئی ایم پی اے، ایم این اے یا سیاسی با اثر شخصیت اس بزرگ کو پولیس کے تشدد سے نہیں بچا سکتی تھی، کیا اسکے بارے میں کہیں سے کوئی موثر فون موصول نہیں ہوا؟ ہم بہت ہی اہم اور اپنی روزمرہ کی زندگی سے متعلق مسائل کی جانب طالع آزمائوں کو کیوں متوجہ نہیں کرتے، یا ان کو شنٹ آئوٹ نہیں کرتے، یہ جو حکومت پنجاب کا دعویٰ ہے کہ تھانہ کلچر بدل دیا ہے، کیا یہ ایک واقعہ اسکی نفی کیلئے کافی نہیں؟ سچ کہا تھا علامہ محمد اقبالؒ نے؎
یہ امت خرافات میں کھو گئی
نعش سڑک پر رکھ کر بے اثر ورثاء چیختے چلاتے رہے، امید ہے ان کو جلد چیک مل جائے گا، کہ اسی کو کہتے ہیں پولیس کی اصلاح کا جامع پروگرام جو زور شور سے جاری ہے، ہمارے مذہب میں تو ایک انسان کے قتل کو پوری انسانیت کا قتل قرار دیا ہے، یہ مرحوم بزرگ تو مسلم بھی تھا، پاکستانی بھی، اور سب سے بڑھ کر یہ کہ انسان تھا، کیا ہر روز ہمارے تھانوں میں کہیں نہ کہیں پوری انسانیت قتل نہیں ہوتی؟ یہاں اقتدار کی جنگ چند خانوادے کچھ امراء لڑتے رہیں گے، کسی بے نام غریب کے لئے کیا یہ کچھ کریں گے؟ غریبو! اٹھو خود اپنی تقدیر بدلو ظلم کبھی تمہیں سر نہیں اٹھانے دے گا، یہ پولیس تشدد کا شکار بوڑھا کسی سیاسی پارٹی کا کارکن بھی ہوتا تو اسے پولیس ہاتھ نہ لگاتی، کہیں سے پیٹی اتار فون آ جاتا اور مرحوم کو زندہ حالت میں باعزت گھر پہنچا دیا جاتامگر۔۔۔
٭٭٭٭
اِک لٹیرا آ کے لوٹ گیا!
معروف اداکارہ مدیحہ شاہ سے گلبرگ میں دو موٹر سائیکل سواروں نے پرس چھین لیا، اور فرار ہو گئے، فنکاروں کی جملہ اقسام نہایت مرنجاں مرنج ہوتی ہیں۔ بالخصوص خاتون فنکار کے پاس تو بس چہرہ ہی ہوتا ہے، اور چہرہ بھی تو مثل گل ہے ابھی صبح ہے تو ابھی شام تو چلو ایک واقعہ ہوا مدیحہ شاہ کے ساتھ، مگر ہمارے موبائل پر ہر روز یہ پیغام کہ ’’میرے اس نمبر پر 50کا لوڈ کروا دو میں بعد میں واپس کر دوں گی‘‘ اب یہ بظاہر تو ایک پیغام برائے مالی مدد ہے، لیکن کیا کوئی ایسا شعبہ ہے جو ان پیغامات کی اصلیت کا کھوج لگائے، اور کارروائی کرے، یہ بھی تو ایک طرح سے کسی خاتون لٹیرے کا بذریعہ موبائل میسج پرس چھیننے کے مترادف واقعہ ہے، بہرحال مٹی پائو مگر مدیحہ شاہ کا پرس چھن جانا ایک سابقہ یا لاحقہ فنکارہ کے ساتھ کھلا ظلم ہے، یہ پرس چھیننے والے بھی کتنے بدذوق ہوتے ہیں کہ اہل فن کو بھی معاف نہیں کرتے، اگر ڈاکو عمر رسیدہ ہوتے تو ہرگز مدیحہ کا پرس نہ چھینتے، یہ لڑکوں ہی کا کام ہے کیونکہ وہ موجودہ فلمیں دیکھتے ہیں، اور جدید اداکارائوں کے بڑے معتقد ہوتے ہیں، ممکن ہے ان کو معلوم ہی نہ ہو کہ مدیحہ شاہ کبھی ہیروئین تھیں، تب یہ لٹیرے شکم مادر میں ہوں گے، الغرض مدیحہ شاہ اب بھی چاہیں تو ذرا بڑے گیٹ اپ میں ہونے کے باوجود فلموں میں کام کر سکتی ہیں، اگر وہ یہ چند سطریں پڑھ لیں تو محترمہ کا پرس واپس کر دیں، مگر پرس خالی نہیں ہوناچاہئے،
٭٭٭٭
سیاست اور تہذیب!
....Oبھارتی وزیر داخلہ:پاکستان دہشت گردی ختم نہیں کر سکتا تو مدد کرنے کو تیار ہیں،
دہشت گردی ختم کرنے کا اتنا ہی شوق ہے تو مقبوضہ کشمیر میں اپنی دہشت گردی ختم کریں۔
....Oخواجہ آصف:عمران خان کو نکال دیں تو پاکستانی سیاست کافی مہذب ہے۔
مہذب سیاست وہ ہوتی ہے جو غریب عوام کے مسائل حل کرے، باقی یہ دعویٰ نظرثانی کا طلب گار ہے کہ عمران کے نکالے جانے سے صرف مہذب سیاست ہی باقی رہ جائے گی۔
....Oممبئی تھانے میں پاکستانی فلم دکھانے کے الزام میں انتظامیہ کے خلاف شکایت درج۔
’’الحمد للہ!‘‘ اب تک ہمارے کسی تھانے میں بھارتی فلم دکھانے کے خلاف رپٹ درج نہیں ہوئی۔
....Oمودی:ہمسایہ ملک دہشت گردی کا گڑھ ہے،
شاید آپ ہمزاد کو ہمسایہ سمجھ بیٹھے۔
....Oڈونلڈ ٹرمپ:صدر بنا تو امریکہ اور بھارت بہترین دوست بن جائیں گے،
وہ تو اب بھی ہے، آپ بدترین بنا دیں،
....Oنئے تھائی بادشاہ خواتین سے دوستی کے شوقین، دادا کی بھی ڈیڑھ سو بیویاں۔
ایں خانہ ہمہ آفتاب است۔
....Oمائیکل جیکسن مرنے کے بعد بھی کمائی میں سب سے آگے۔
کہیں وہ زندہ تو نہیں؟


.
تازہ ترین