• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

شامی فوج نے شہریوں پر تین بار کیمیائی حملے کئے،اقوام متحدہ کی تصدیق، فرانس کا مزید پابندیوں کا مطالبہ

اقوام متحدہ، پیرس (اے ایف پی، جنگ نیوز)اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل اور کیمیائی ہتھیاروں کی روک تھام کی تنظیم کے عہدیداروں نے کہا ہے کہ شام کی حکومت تین مرتبہ  کیمیائی حملے کی مرتکب ہوئی ہے ،فرانس نے شامی حکومت کی جانب سے کیمیائی حملوں کی تصدیق کے بعدسلامتی کونسل پر زوردیا ہے کہ وہ ان مہلک حملوں کی مذمت اوران حملوں کے پیچھے ملوث ملزمان پر پابندیاں عائد کرے ، روس نے اقوام متحدہ کی رپورٹ کے نتائج میں شکوک کا اظہار کرتے ہوئے کہا تھا کہ مذکورہ رپورٹ پابندیاں عائد کیے جانے کے لیے ہر گز کافی نہیںہیں ، روسی صدر ولادی میر پیوٹنکے ترجمان نے شامی صدر بشارالاسد کی رخصتی کے مطالبے کو یہ کہہ کر مسترد کردیا ہے کہ اس کے بارے میں سوچنا بھی محال ہے، شام کے تمام علاقوں کو آزاد کرایا جانا چاہیے۔تفصیلات کے مطابق اقوام متحدہ اور کیمیائی حملوں کی روک تھام کی تنظیم نے تصدیق کی ہے کہ شامی حکومت ایک تیسرے کیمیائی حملے میں بھی ملوث رہی ہے، کیمیائی حملوں کی تحقیقات کرنے والے گروپ نے 13 ماہ کی تحقیقات کے دوران اپنی چوتھی رپورٹ جمعہ کورات گئے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کو ارسال کی، جس میں بتایا گیا کہ قابل ذکر شواہد کے مطابق شامی حکومت گزشتہ برس 16مارچ کو ادلب کے علاقے قمیناس میںکیمیائی حملے کی مرتکب ہوئی تھی ، رپورٹ میں صدر بشارالاسد حکومت پر الزام عائد کیا گیا کہ اس نے فوجی ہیلی کاپٹروں کے ذریعے کلورین والے متعدد بم استعمال کیے، یہ تفتیش یہ تو تصدیق نہیں کر سکی کہ اس میں کونسی فوجی یونٹس کے اہلکار ملوث تھے لیکن اس کے مطابق جو ہتھیار استعمال کیے گئے وہ شام میں 63 ہیلی کاپٹر بریگیڈ کے دو اڈوں سے تعلق رکھتے ہیں۔ رپورٹ میں ان حکام کا احتساب کرنے پر زور دیا گیا۔اس جاری تحقیقات کے دوران تین کیمیائی حملوں کا ذمہ دار شامی حکومت اور ایک کا شدت پسند گروپ داعش کو قرار دیا گیا ہے۔ دیگر پانچ مبینہ کیمیائی حملوں کے ذمہ داران کا تاحال تعین نہیں کیا جا سکا ہے۔قمیناس کے علاوہ ماہرین نے شام کی حکومت پر دیگر دو کیمیائی حملوں کا بھی الزام عائد کیا تھا جس میں 21 اپریل 2014ء میں معرۃ نعمان کے گاؤں تلمینس اور 16 مارچ 2015ء میں سرمین کے حملے شامل ہیں۔
تازہ ترین