• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن
پاکستان میں چھٹیوں کی بڑی فروانی ہے ابھی کچھ دیر پہلے پاکستان فون کیا تو دفتر کے چھوٹے صاحب نے بتایا صاحب بہادر دورے پر ہیں اور اب چھٹیاں گزار کر ہی آئیں گے ۔ پاکستان کا مرکزی شہر اسلام آباد تو اجڑا اجڑا سا لگا ۔وزیر اعظم جناب نواز شریف نے عید قربان ولایت میں کی ۔غریب ملک کے امیر وزیر اعظم عید کی قربانی کے بعد امریکہ میں اقوام متحدہ کے اجلاس کیلئے روانہ ہوچکے ہیں ۔ان کیلئے خصوصی پرواز کا اہتمام کیا گیا ہے۔ایک جہاز ان کیلئے ان کے مشیر خاص نے وقف کر دیا ہے ۔ ہوا بازی کے ماہر جناب شجاعت عظیم ایک زمانےمیں لبنان کے وزیر اعظم کے ہوا باز یعنی ان کے ذاتی جہاز کو اڑاتے تھے ۔جب سابق صدر پرویز مشرف نے نواز شریف کو اٹک کے قلعہ میں نظر بند کر دیا اس وقت بھی انقلاب کے لئے احتساب کا سوچا گیا اور احتساب شروع بھی ہوا۔احتساب کے بعد انقلاب تو آیا ۔مگر وہ صرف چائے کی پیالی تک ہی محدود رہا۔سو راوی اس زمانہ کے بارے میں چین ہی چین لکھتا ہے ۔پھر وہ وقت بھی آیا جب سابق صدر پرویز مشرف کو باور کروایا گیا کہ ان کے اقتدار کا وقت محدود ہوتا جا رہا ہے عالمی سہولت کاروں سے بے نظیر کا رابطہ ہو چکا تھا ۔بے نظیر نے میاں نواز شریف سے رابطہ رکھا ہوا تھا۔لندن میں ہمیشہ پاکستان کی سیاسی تبدیلیوں کی منصوبہ بندی ہوتی رہی ہے ۔ لندن پلان ایسی تمام کارروائیوں کے حوالے سے یاد رکھا جاتا ہے عالمی سیاسی کھلاڑی سہولت کار پاکستان کی اہمیت جانتے ہیں ۔بس ہمارے سیاسی رہنما اس بات کو جاننے سے قاصر ہیں ۔ پاکستان میں ابھی بھی نرم انقلاب کی بہت گنجائش ہے ۔ اس وقت کی سیاسی صورتحال اس انقلاب کے لئے تیاری کے مراحل میں ہے ۔یہ انقلاب تاخیر کا شکار کیوں ہے ؟ایک تو جمہوریت کے دعویدار جو اس وقت قومی اسمبلی میں بڑی وافر مقدار میں پائے جاتے ہیں ان کو احساس ہے کہ یہ نرم انقلاب ان کی مٹی ضرور خراب کر دے گا ۔ ایسے میں ہمارے حزب اختلاف کے رہنما جناب خورشید شاہ کو اب خیال آیا ہے کہ جمہوریت کے دعوے سے میاں صاحب کو اسمبلی میں تو مضبوط کر سکتے ہیں مگر ان کے دیگر حلیف میاں صاحب کی سیاست سے متفق نظر نہیں آتے پھر ان کی اپنی پارٹی بری طرح سے ٹوٹ پھوٹ کا شکار ہے ۔پنجاب میں پارٹی کی صورتحال سب سے زیادہ مخدوش ہے ۔بلاول زرداری کی پنجاب یاترا بالکل فضول رہی بلاول کو اس صورتحال میں کوئی رہنمائی کرنے والا بھی نہیں ہے ۔ اعتزاز احسن کے نام پر سابق صدر آصف زرداری بھڑک اٹھتے ہیں ۔ جہانگیر بدر نے آصف علی زرداری کو بہت مایوس کیا ۔ کائرہ کے بارے میں پارٹی کے اندر شدید اختلاف ہے جناب چن صاحب نے بلاول کو شیشہ میں اتارا تو تھا مگر بات بنتی نظر نہیں آ رہی ۔پاکستان میں نرم انقلاب کی ابتداء سندھ سے ہو چکی ہے سندھ سے پاکستان کی معیشت کو درست کیا جا سکتا ہے اب اس کی کوشش ہو رہی ہے میاں نواز شریف کو اندازہ ہے وہ نظام کو بدلنے کے لئے تیار ہو رہے ہیں ۔ان کے دورے اور پھیرے ویسے ہی نہیں ہیں ۔ وہ عالمی سہولت کاروں کو یقین دلا چکے ہیں کہ ان کو مایوس نہیں کریں گے ۔ عالمی کھلاڑی اس خطے کے اہم کھلاڑیوں سے متفق ہیں وہ بھارت کو بتانے کی کوشش کر رہے ہیں کہ اس کو اپنی روش بدلنی ہو گی اب اقوام متحدہ کے فورم کے ذریعہ پاک بھارت تعلقات میں بہتری کے لئے کوشش ہو گی۔ چین اس سلسلے میں خاموشی سے بھرپور کردار اد اکر رہا ہے ۔افغانستان میں جو کچھ ہو رہا ہے اور اس کے نتیجے میں پاکستان میں دہشت گردی کا کوئی نہ کوئی واقعہ ہو جاتا ہے اس سلسلہ میں دوست اور مہربان بات چیت کر رہے ہیں ۔ اس معاملے کی اہمیت اس بات سے ظاہر ہوسکتی ہے کہ پاکستان کی افواج کے کمان دار جنرل راحیل شریف خطےمیں امن کے لئے مسلسل دوست ممالک کے سفر پر رہتے ہیں حالیہ دنوں میں ان کا دورہ برطانیہ اسی ہی تناظر میں ہے ۔
پاکستان کی سیاسی اشرافیہ اس وقت شدید بحران کا شکار ہے ان پر کھلے عام کرپشن اور معاشی بدانتظامی کے الزامات لگ رہے ہیں ۔ملکی ادارے اس کا سدباب کرنے میں ناکام نظر آرہے ہیں حالیہ دنوں میں منی لانڈرنگ کیس میں ان کا کردار کھل کر سامنے آ گیا ہے ایسے میں ملکی دیگر اداروں کو اپنا کردار تو ادا کرنا ہو گا جب ایسے معاملات عدلیہ کے سامنے جاتے ہیں تو ثبوت کی عدم فراہمی اور نوکرشاہی کی چا لاکیوں سے کیس کمزور ہو جاتا ہے ۔نیب کا ادارہ اور اس کے سربراہ اس وقت بھی احساس نہیں کر رہے کہ ان کو اپنا کردار کیسے ادا کرنا ہے ۔اب عید قربان کے بعد اندازہ ہو گا کہ پاکستان میں سیاست اور کرپشن کیسے اپنا کردار ادا کریں گے۔
ملکی معیشت عالمی کساد بازاری کی وجہ سے مشکلات سے دوچار ہے ۔وزیر خزانہ جناب اسحاق ڈار ایسے میں تمام مشکلات کا حل آئی ایم ایف کے ذریعے ہی کرنا چاہتے ہیں۔ اسٹیٹ بنک کا کردار ملکی معیشت کے حوالے سے قابل ذکر اور قابل فخر نہیں ۔اس نے بھی ملکی معیشت کے سلسلہ میں بنکوں پر نظر نہیں رکھی۔ بنک اپنے طور پر بہت کما رہے ہیں مگر اس کا ملکی معیشت کو کوئی فائدہ نہیں اس وقت پنجاب میں تو انائی کے منصوبوں پر کرپشن کے الزامات کا جواب شافی نہیں ہے ۔پنجاب کے خادم اعلیٰ شدید بوکھلاہٹ کا شکار ہیں ان کے لئے ضرور ی ہے کہ وہ احتساب کا کام پنجاب کی نوکری شاہی سے خود ہی شروع کریں اور پھر اشرافیہ پر بھی ہاتھ ڈالیں۔
تازہ ترین