• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

نیلم جہلم ہائیڈرو پلانٹ کی فنڈنگ میں تاخیر؟

دریائے جہلم پر 969میگاواٹ کے نیلم جہلم ہائیڈروپاور پلانٹ کا منصوبہ 2008ءمیں مرتب کیا گیا تھا اور کہا گیا تھاکہ یہ منصوبہ 2015ءمیں مکمل کیاجائیگااوراس کی تکمیل سے ملک میں بجلی کی پیداوار میں اضافہ ہوگاجس سے لوڈشیڈنگ کے عذاب میں کمی کی جاسکے گی۔ اس پاور پروجیکٹ کی فنڈنگ کیلئے وزارت پانی و بجلی کی تجویز پر بجلی کے عام صارفین پر 10پیسے یونٹ کا سرچارج عائد کیا گیا اور 2008 ء میں یہ نیاجبری ٹیکس بجلی کے بلوں کا حصہ بن گیا اور کہا گیا تھا کہ 2015ءمیں بجلی کے صارفین کو اس سرچارج سے نجات مل جائے گی۔ اس حوالےسےباقاعدہ نوٹیفکیشن جاری کیاگیا لیکن دریائے جہلم پر تعمیر ہونیوالا یہ منصوبہ التوا کا شکار ہو گیا ہے اور کہا گیا ہے کہ اس کی تعمیر کیلئے فنڈنگ بروقت نہیں ہوسکی۔ ایک طرف وفاقی اورصوبائی حکومتوں کا دعویٰ ہے کہ وہ دن رات بجلی کے بحران کو حل کرنے کیلئے مصروف ہیں۔ بہت سے پروجیکٹ پر کام شروع ہونے کی نوید دی جارہی ہے۔ لیکن دوسری جانب ’’حسن کارکردگی‘‘ کااندازہ اس سے لگایا جاسکتا ہے کہ 969میگاواٹ کے اس اہم پروجیکٹ کی تعمیر سست روی کا شکار ہے اور وزارت پانی و بجلی نے بجلی کے بلوں میں عائد 10پیسے فی یونٹ کے اس سرچارج میں مزیدایک سال کی توسیع کردی ہے۔ سنگاپور کے ایک ادارہ نے چار فیصد شرح سود پر 35کروڑ ڈالر کی پیشکش کی ہے لیکن حکومتی سنجیدگی کا یہ عالم ہے کہ سات ماہ گزر جانے کے بعد بھی کوئی مثبت پیش رفت نہیں ہوسکی ہے۔ ایک اندازے کے مطابق اس پروجیکٹ کیلئے چالیس ارب روپے کی فنڈنگ کی ضرورت ہے لیکن سال رواں میں اس کیلئے صرف 10ار ب روپے مختص کئے گئے ہیں ۔ اگرموجودہ صورتحال برقرار رہی تو 2016 میں بھی اس کی تکمیل تاخیر کا شکار ہوسکتی ہے۔ ضرورت ہے کہ بیانات کے باوجود حکومت بجلی کے منصوبوں کی تکمیل پر سنجیدگی سے توجہ دے۔ انہیں بروقت مکمل کرائے۔ ان کی بھرپور فنڈنگ کی جائے اورجہاں بھی کوتاہی ہو ذمہ داروں کا احتساب کیا جائے!
SMS: #JEC (space) message & send to 8001
تازہ ترین