لاہور(نمائندہ جنگ)امیرجماعت اسلامی سینیٹر سراج الحق نے کہا کہ حکومت دھرنا روکنے اور عوام سے احتجاج کا آئینی حق چھیننے کیلئے فسطائیت پر اتر آئی ہے ۔حکمران چاہتے ہیں کہ عوام انہیں گریبانوں سے پکڑ کر اقتدار کے ایوانوں سے نکالیں ۔ خواتین کارکنوں پر تشدد ریاستی جبر کی بدترین مثال ہے،عدلیہ گرفتار کارکنوں کی رہائی کا حکم دے۔کارکنوں کی پکڑدھکڑ اور خواتین کارکنوں پر تشدد کھلی جارحیت اور ریاستی جبر کی بدترین مثال ہے ۔حکومت پی ٹی آئی کے رہنماؤں اور کارکنوں کو بلا جواز گرفتار کرکے خوف و ہراس پھیلا رہی ہے ۔عدلیہ اس ظلم و جبر کا فوری نوٹس لے اور حکومت کو گرفتار کارکنوں کی رہائی کا حکم دے ۔حکمران اپنی آئینی ذمہ داریوں کو پورا کرنے میں مکمل طور پر ناکام ہوچکے ہیں۔صحت کا شعبہ سب سے زیادہ عدم توجہی کا شکار ہے ،سرکاری اداروں کی حالت ناگفتہ بہ ہے ۔منصورہ ہسپتال میں علاج معالجہ کا معیار اتنا اچھا بنائیں گے کہ اگر خدا نخواستہ کسی اعلیٰ حکومتی شخصیت کو دل کا دورہ پڑ جائے تو اس کا علاج کیا جاسکے ۔ان خیا لا ت کا اظہار انہوں نے منصورہ ہسپتال میں گائنی کے نئے بلاک کی افتتاحی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا ۔سراج الحق نے کہا کہ حکومت نے 90کی دہائی کی سیاست کی یاد تازہ کردی ہے ،حکومت سرکاری اداروں کے خلاف عوام میں نفرت پیدا کررہی ہے اور ملک میں خانہ جنگی کو دعوت دے رہی ہے ۔حکومت عام آدمی کو تعلیم ،صحت روز گار اورچھت کی سہولت تو دے نہیں سکتی اب اس سے احتجاج کا حق بھی چھیننا چاہتی ہے ۔ وفاقی بجٹ میں صحت کیلئے صرف 22ارب 40کروڑ رکھے گئے ہیں ، ایک پاکستانی کے حصہ میں صرف 111 روپے سالانہ آتے ہیں جبکہ حکمرانوں کو ایک چھینک آجائے توقومی خزانے سے لاکھوں روپے خرچ کردیئے جاتے ہیں ۔قبل ازیں جامع مسجد منصورہ میں جمعہ کے بڑے اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے امیر جماعت اسلامی نے کہا کہ تبدیلی کی بات کرنے والوں کو ذہن نشین کرلینا چاہئے کہ چور چور کا احتساب نہیں کرسکتا ،ملک میں بے لاگ اور بلا امتیاز احتساب کے نظام کیلئے دیانتدار قیادت کی ضرورت ہے جوصرف جماعت اسلامی دے سکتی ہے ۔ہمارے مخالفین بھی ہمارے اجلے دامن کی گواہی دیتے ہیں۔ہم ڈنڈے اور بندوق کے زور پر نہیں آئینی طریقے سے تبدیلی چاہتے ہیں اور ہمیں یقین ہے کہ وہ دن بہت جلد آنے والا ہے جب ملک میں نظام مصطفی کا نفاذ ہوگا ۔