راولپنڈی (اپنے رپورٹر سے) جی پی او راولپنڈی میں ہونے والے فراڈ کے بعد انتظامی کنٹرول کے حوالے سے کئی سوالات نے جنم لیا ہے‘ جبکہ معطل، روپوش اور تبدیل ہونے والے تین افسران کے بارے میں پتہ چلا ہے کہ انکے تبادلے کے احکامات قبل ازیں جاری ہو چکے تھے لیکن انہوں نے قانونی چارہ جوئی کی آڑ میں اپنی اپنی نشستوں سے خود کو ہٹنے نہیں دیا تھا۔ معطل سینئر پوسٹ ماسٹر جنرل محمد ارشد کو جب تبادلے کے احکامات دیئے گئے تھے تو انہوں نے جوابی طور پر لیگل نوٹس دیدیا تھا جبکہ ہیڈ خزانچی یونس قریشی نے این آئی آر سی سے حکم امتناعی لے لیا تھا۔ پوسٹل انتظامیہ نے اب سینئر پوسٹ ماسٹر جنرل کی جگہ پر سینئر پوسٹ ماسٹر ڈیلیوری محمد رضا مرزا، ڈپٹی پوسٹ ماسٹر جاوید بھٹی کی جگہ ڈپٹی پوسٹ ماسٹر ایکسپریس پوسٹ نصیرالحسن اور ہیڈ خزانچی کی جگہ احمد علی کو چارج دیدیا ہے۔ ادہر ذرائع نے اعلیٰ انتظامیہ کی طرف سے ہیڈ خزانچی یونس قریشی کی عدم موجودگی میں خزانے پر چھاپے پر شکوک و شبہات کا اظہار کیا ہے اور کہا ہے کہ اگر یونس قریشی کی موجودگی میں کارروائی کی جاتی تو وہ فرار نہیں ہو سکتا تھا۔ اس سے نظر آ رہا ہے کہ اس کو منظر سے غائب ہونے کا موقع دیا گیا ہے جس کی انکوائری الگ سے ہونی چاہئے۔