لاہور (امداد حسین بھٹی سے) محکمہ داخلہ پنجاب نے صوبے بھر میں موجود مساجد، امام بارگاہوں اور دیگر مذاہب کی عبادت گاہوں کی جیوٹیگکنگ مکمل کرلی ہے جس کے مطابق پنجاب میں 48ہزار 720مساجد اور دیگر عبادت گاہیں ہیں۔ ان میں تمام مسالک کی مساجد کی تعداد 43ہزار 131، امام بارگاہوں کی تعداد 41ہزار 42، قادیانیوں کی عبادت گاہیں 183، بہائیوں کی 5، بوہرا اور اسماعیلی فرقے کے جماعت خانوں کی تعداد 23، ہندوئوں کے مندر 15، گرجا گھروں کی تعداد 1182 اور گوردواروں کی تعداد 31ہے۔ پنجاب میں بریلوی مسلک کی مساجد کی تعداد 27ہزار 131 ہے۔ جن میں اے کیٹیگری کی 327، بی کیٹیگری کی 1213 اور سی کیٹیگری کی تعداد 25ہزار 591 ہے۔ دیوبندی مسلک کی مساجد کی تعداد 9ہزار 29ہے۔ جن میں اے کیٹیگری کی 315، بی کیٹیگری کی 674 اور سی کیٹیگری کی 8040 مساجد ہیں۔ اہل حدیث مسلک کی مساجد کی تعداد 4ہزار 490 ہے، ان میں اے کیٹیگری کی 68، بی کیٹیگری کی 252 اور سی کیٹیگری کی 252 مساجد ہیں، فقہ جعفریہ مسلک کی مساجد کی تعداد 2155 ہے جن میں اے کیٹیگری کی 144، بی کیٹیگری کی 175 اور سی کیٹیگری کی 1834 مساجد ہیں۔ سب سے زیادہ مساجد کی تعداد لاہور میں ہیں، جن کی تعداد 3254 ہے، 2278 کے ساتھ گوجرانوالہ دوسرے نمبر پر ہے اور تیسرے نمبر پر راولپنڈی ہےجہاں تمام مسالک کی مساجد کی تعداد 2272 ہے، صوبہ بھر میں امام بارگاہوں کی تعداد 4142 ہے۔لاہور ڈویژن میں 348، گوجرانوالہ ڈویژن 687، راولپنڈی ڈویژن 595، فیصل آباد ڈویژن میں 648، سرگودھا ڈویژن میں 525 اور ڈیرہ غازیخان ڈویژن میں 405 امام بارگاہیں ہیں۔ قادیانی کمیونٹی کی عبادت گاہوں کی تعداد 541 ہے۔ یہ سب سے زیادہ سیالکوٹ میں ہیں جہاں یہ 73، دوسرے نمبر پر چنیوٹ میں 67، تیسرے نمبر پر فیصل آباد میں 48، گوجرانوالہ میں 25، گجرات میں 22 ہیں ۔پاکپتن واحد ضلع ہے جہاں اس کمیونٹی کی کوئی عبادت گاہ نہیں۔ بوہرا اور اسماعیلی کمیونٹی کی عبادت گاہوں کی تعداد 35 ہے ۔ یہ سب سے زیادہ ڈیرہ غازی خان میں ہیں جہاں ان کی تعداد 13 ہے۔ گوجرانوالہ اور ملتان میں پانچ پانچ ہیں۔ہندو ئوں کے مندر کی تعداد 15 ہے۔ لاہور میں 4 ،ملتان میں3 چکوال میں ایک مندر ہے،سکھوں کے گوردواروں کی تعداد 31ہے ۔ لاہور میں15ننکانہ صاحب میں8اور حسن ابدال میں ایک گوردوارہ ہے،پنجاب میں سب سے زیادہ گرجا گھر445لاہور میں ہیں جن میں اے کیٹگری کے 84ہیں جبکہ سیالکوٹ میں 11راولپنڈی میں18 ملتان میں 13 خوشاب میں 8 گرجا گھر ہیں۔محکمہ داخلہ پنجاب کا کہنا ہے کہ جیو ٹیگنگ سے مساجد اور عبادت گاہوں کی سیکیورٹی کو مزید بہتر بنایا جائے گا ۔