لاہور(نمائندہ خصو صی‘ما نیٹرنگ سیل)امیر جماعت اسلامی سراج الحق نے کہا ہے کہ قوم کو موجودہ سیاسی بحران سے نکالنے میں سپریم کورٹ اہم کردار ادا کر سکتی ہے،قوم کی نظریں عدالت عظمیٰ پر لگی ہیں، اگر عدالتوں میں بروقت فیصلے ہوتے ، تو عوام کو چوکوں اور چوراہوں پر آنے کی ضرورت نہیں تھی۔ حکمرانوں کا دامن پاک ہوتا تو انہیں کمیشن بنانے میں پریشانی نہ ہوتی، کسی سے احتجاج کا آئینی حق چھینا نہیں جاسکتا۔ ان خیالات کااظہا ر انہوں نے منصورہ میں مختلف وفود سے ملاقات کے موقع پر گفتگو کرتے ہوئے کیا ۔انھوں نے70ءسے اب تک جن لوگوں نے قرضے معاف کرائے ان کا ریکارڈ تمام بینکوں اور قومی مالیاتی اداروں میں موجود ہے ۔ یہ کسی سے چھپے ہوئے نہیں ہیں ۔ یہ نہیں ہوسکتاکہ چند لوگ قوم کے خون پسینے کی کمائی سے عیش و عشرت کرتے رہیں اور غریب عوام ظالمانہ ٹیکس اور بل دے کر حکمرانوں کو پالتے رہیں اگر حکمرانوں کا دامن پاک ہوتا تو انہیں جوڈیشل کمیشن بنانے میں کوئی پریشانی نہ ہوتی ۔ پانامہ لیکس حکمرانوں کے گلے کی ہڈی بن چکاہے ۔ حکومت نے چھ ماہ میں ایک آزاد احتسابی کمیشن کے قیام کی طرف کوئی قدم نہیں اٹھایا ، لیکن اب رات گئی بات گئی کی پالیسی نہیں چلے گی ۔سینیٹر سراج الحق نے سیاسی ورکروں کی پکڑ دھکڑ کی مذمت اور افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہاکہ حکمرانوں کا کام راستے کھولنا ہوتاہے ، بند کرنا نہیں ۔ جو کام حکمران کررہے ہیں ، وہ تو مشتعل عوام بھی کر سکتے ہیں ۔ انہوں نے کہاکہ حکومت کو فوری طور پر تمام راستوں سے رکاوٹیں ہٹا کر لوگوں کی پریشانی دور کرنی چاہیے ۔ انہوں نے کہاکہ کسی سے احتجاج کا آئینی حق چھینا نہیں جاسکتا اور جو لوگ یہ حق چھیننے کی کوشش کرتے ہیں ، عوام انہیں زیادہ دیر برداشت نہیں کرتے ۔ انہوں نے کہاکہ کرپشن کے خلاف تحریک کا آغاز جماعت اسلامی نے کیا تھا اور ہم اسے منطقی انجام تک پہنچائیں گے ۔ حکمرانوں کو یہ بات ذہن نشین کر لینی چاہیے کہ اب انہیں قومی دولت کو لوٹنے کا مزید موقع نہیں ملے گا اور انہیں کرپشن سے بنائے گئے اثاثے قوم کے حوالے کرنا پڑیں گے ۔انہوں نے کہاکہ حکمران جمہوریت کی آڑ لے کر کرپشن کو چھپانے کا رویہ چھوڑ دیں ۔ قومی اسمبلی کے ممبران ، وزراءاور سینیٹرز کے الیکشن کمیشن میں جمع کرائے گئے اثاثوں کی تفصیل دیکھ کر ان کی غربت پر ترس آتاہے اور انہیں زکوة دینے کو دل چاہتاہے ۔ انہوں نے کہاکہ قوم نے پیپلزپارٹی ، مسلم لیگ کو بار بار آزمایا اور جرنیلوں او ر ڈکٹیٹروں کو برداشت کیا مگر ان میں سے کوئی بھی قوم کی کشتی کو بحرانوں سے نکالنے میں کامیاب نہیں ہوسکا بلکہ ہر نئے آنے والے نے ان بحرانوں میں مزید اضافہ کیا ۔یہ لوگ ملک کے جغرافیے اور نظریے کا بھی تحفظ نہیں کر سکے اور پاکستان ان کی غلطیوں کی وجہ سے دولخت ہوگیا ۔ آج ایک بار پھر قومیت ، لسانیت اور علاقائیت کے بت تراشے جارہے ہیں،قوم ان بحرانوں سے نکلنے کے لیے دیانتدار قیادت کا انتخاب کرناہوگا۔