• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن
نیشنل ڈیٹا بیس اتھارٹی جسے مختصراً نادرا کے نام سے پکارا جاتا ہے ایک ایسا قومی ادارہ ہے جس نے 18کروڑ سے زائد پاکستانیوں کے کوائف اکٹھے کرنے اور ان کی قومی شناخت کا تعین کرنے کے لئے بڑی جانفشانی سے کام کیا ہے۔اس قومی ادارے کی اسی محنت کا یہ نتیجہ ہے کہ نہ صرف ہزاروں جعلی قومی شناختی کارڈز کاسراغ لگا کر انہیں منسوخ کیاگیا ہے بلکہ سینکڑوں ایسے شناختی کارڈز کاکھوج بھی لگایاگیا ہے جن میں غیرملکیوں کو پاکستانی خاندانوں میں شامل کرکے انہیں بھی قومی شناخت دے دی گئی تھی۔ یہ ایک طویل المدت اوروقت طلب کام ہے۔ مثبت نتائج دینے کے باوجود اسے اسی قوت کے ساتھ جاری رکھا جانا چاہئے لیکن اس قابل قدر کارکردگی کے باوصف گاہے ماہے اس کی بعض ایسی خامیاں بھی سامنے آتی رہتی ہیں جن کے ازالے کی طرف توجہ دینا بے حد ضروری ہے ۔اسی پس منظر میں قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی میں ہونے والے اس انکشاف کی طرف بھی فوری توجہ دینا ناگزیر ہے جس میں بتایا گیا ہے کہ نادرا کے ریکارڈ میں خانہ بدوش قبائل سے تعلق رکھنے والے 8کروڑ پاکستانیوں کا اندراج ہی موجود نہیں۔ یہ وہ لوگ ہیں جو آئے دن اپنی رہائش بدلتے رہتے ہیں جس کی وجہ سے ان میں بھارت ایسے دشمن ممالک کے جاسوسوں کا گھس جانا ایک ایسا امر ہے جسے کسی صورت نظر انداز نہیں کیا جانا چاہئے۔وسیع تر ملکی و قومی مفاد کا تقاضا ہے کہ ان خانہ بدوشوں کا بھی بھرپور سروے کیاجائے اور ان کے صحیح اعداد و شمار اکٹھے کئے جائیں تاکہ اگرکوئی غیرملکی مداخلت کار ان میں گھس جائے تو اس کا پتہ لگایا جاسکے۔اس حقیقت سے کوئی بھی باشعور پاکستانی انکار نہیں کرسکتا کہ ماضی میں بہت سے لوگ جن کے پاس پاکستان کے جعلی شناختی کارڈ اور پاسپورٹ تھے اور وہ اندرون ملک ہی نہیں متعدد بیرونی ممالک میں بھی منشیات کی سمگلنگ اور اس نوع کے دیگر دھندوں میں ملوث پائے گئے ہیں اسلئے ایسے جرائم پیشہ افراد کا کھوج لگا کر ان کا قلع قمع وقت کی اہم ترین ضرورت ہے۔

.
تازہ ترین