ڈیرہ غازی خان (نامہ نگار ) ڈویژن بھرکے تعلیمی اداروں کی اپ گریڈیشن کی 942 اسکیموں پر 1556.886ملین روپے لاگت آئے گی،ضلع ڈیرہ غازی خان کے سولہ سال تک کے دولاکھ سے زائد بچے تعلیمی اداروں سے محروم ہیں اور ان بچوں میں لڑکیوں کی کثیر تعداد شامل ہے ،جبکہ ایک محتاط سروے کے مطابق ضلع بھر میں 400سے زائد جبکہ ڈیرہ غازی خان ڈویژن میں سرکاری سکولوں کی عمارتیں خطرناک قرار دی جاچکی ہیں اور یہ کسی بھی وقت حادثے کا سبب بن سکتی ہیں تاہم اس خطرے کے باوجود ان سکولوں میں تدریسی عمل جاری ہے۔تعلیمی اداروں کی ابتر صورتحال کے پیش نظر حکومت پنجاب نے ڈیرہ غازی خان ڈویژن میں سکولز کی نئی عمارتوں کی تعمیر کا سلسلہ شروع کیا اور مالی سال 2015-16اور 2016-17میں ڈیرہ غازی خان ڈویژن میں مجموعی طورپر 371سکولز جن کی عمارتوں کو خطرناک قرار دیا گیاتھا کی905.07ملین روپے کی لاگت سے ازسر نو تعمیر شروع کی گئی ۔ان میں ضلع راجن پور میں183.720ملین کی لاگت سے 58سکولز ،ضلع مظفر گڑھ میں 101ملین روپے کی لاگت سے 44سکولز ،ضلع لیہ میں 213.576ملین روپے کی لاگت سے 68سکولز اور ضلع ڈیرہ غازی خان میں 406.774ملین روپے کی لاگت سے 171سکولز شامل ہیں ۔ضلع ڈیرہ غازی خان میں مجموعی طورپر 400سے زائد سکولز کی عمارتوں کو خطرناک قرار دیا گیا تھا جس میں سے پہلے مرحلے میں 171سکولز اپنی تکمیل کے آخری مراحل میں ہیں ان میں ہائی سکولز کی تعداد7،مڈل سکولز کی تعداد6اور پرائمری سکولز کی تعداد 158ہے ۔جبکہ ضلع ڈیرہ غازی خان کے مزید 102سکولز کی خطرناک عمارتوں کی ازسر نو تعمیر کے لیے بھی ٹینڈرچند دن تک ہونے جارہے ہیں ۔اس کے علاوہ ڈیرہ غازی خان ڈویژن میں سکولز میں مسنگ فسلیٹیز کی 565 سکیمیں جاری ہیں اور اس پہ مجموعی طورپر 589.952ملین روپے کی لاگت آئے گی اور اسی طرح ڈیرہ غازی خان ڈویژن کے چاروں اضلاع لیہ ،راجن پور ،مظفر گڑھ اور ڈیرہ غازی خان کے سکولز میں کلاس رومز کی 36اسکیمیں بھی چل رہی ہیں جس پر 61.864ملین روپے لاگت آئے گی ۔اس طرح رواں مالی سال کے اختتام پر ڈیرہ غازی خان ڈویژن میں صرف تعلیمی اداروں کی اپ گریڈیشن کی مجموعی طورپر942 اسکیموں پر 1556.886ملین روپے لاگت آئے گی ۔ضرورت اس امر کی ہے کہ ڈیرہ غازی خان خان ڈویژن جو کہ تعلیم سمیت مختلف شعبہ ہائے زندگی میں پسماندگی کا شکار ہے میں ترجیحی اور ہنگامی بنیادوں پر ترقیاتی میگا پراجیکٹس شروع کیئے جائیں ، ڈویژن بھر میں سکولز کی تعمیر خوش آئند تاہم سیکڑوں سکولز اب بھی ایسے ہیں جو حکومت کی فوری توجہ کے متقاضی ہیں ۔