اسلام آباد (رپورٹ: خالد مصطفیٰ) چین کے تعاون سے ایک ارب 32 کروڑ 50 لاکھ ڈالرز مالیت کی گوادر۔ نوابشاہ آر ایل این جی پائپ لائن کا تعمیراتی کام رواں ماہ شروع ہو جائے گا۔ پہلے مرحلے میں گوادر کو 100 ایم ایم سی ایف ڈی آر ایل این جی بھی فراہم کی جائے گی۔ یہ پروجیکٹ شروع کرنے کے لئے چائنا پائپ لائن پیٹرولیم کے ساتھ رسمی معاہدے کی غرض سے اجازت لینے کے حوالے سے وزارت پیٹرولیم و قدرتی وسائل نے اقتصادی رابطہ کمیٹی کو سمری پیش کر دی ہے۔ مجوزہ پائپ لائن میں 1.952 بی سی ایف ڈی گیس منتقل کرنے کی صلاحیت ہوگی۔ جس میں سے پہلے مرحلے میں 100 ایم ایم سی ایف ڈی گوادر کو فراہم کی جائے گی۔ جس کے بعد مزید 150 ایم ایم سی ایف ڈی گیس گوادر کو فراہم کر کے یہ استعداد 250 ایم ایم سی ایف ڈی تک کر دی جائے گی۔ اقتصادی رابطہ کمیٹی کی جانب سے سمری منظور ہونے کی صورت میں معاہدے پر اسی ہفتے دستخط کر دیئے جائیں گے اور نومبر کے آخر تک ہی ترقیاتی کام شروع ہو جائے گا۔ انٹر اسٹیٹ گیس سسٹم کے منیجنگ ڈائریکٹر مبین صولت کے مطابق یہ پروجیکٹ جون 2018ء میں آپریشنل ہو جائے گا۔ پائپ لائن میں دو بلین کیوبک فٹ گیس یومیہ فراہمی کی صلاحیت ہوگی۔ جس کے لئے پائپ لائن میں تین کے بجائے چار کمپریسر لگائے جائیں گے۔ پائپ لائن میں دو آر ایل این جی ٹرمینلز سے یومیہ 1.2 بلین کیوبک فٹ گیس فراہم کرنے کی گنجائش ہوگی۔ اس پائپ لائن کی ایرانی سرحد تک مزید 81 کلومیٹرز توسیع کے بعد اس صلاحیت میں 750 ایم ایم سی ایف ڈی کا اضافہ ہو جائے گا۔ اس پروجیکٹ میں 85 فیصد سرمایہ کاری چینی کمپنی کی اور باقی 15 فیصد حکومت پاکستان کی ہوگی۔ نیشنل اکنامک کونسل کی ایگزیکٹو کمیٹی پائپ لائن کی پہلے ہی منظوری دے چکی ہے۔