• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

مشرف نے بالآخر وہ فارن اکائونٹس تسلیم کرلئے جن پر ٹیکس نہیں دیا

اسلام آباد (انصار عباسی) دی نیوز کی جانب سے غریب سے امیر بننے کے مشکوک سفر سے پردہ اٹھائے جانے کے چار سال بعد جنرل (ر) پرویز مشرف نے اب بالآخر انکشاف کیا ہے کہ اقتدار چھوڑنے کے بعد جب ان کے پاس رہنے کیلئے برطانیہ میں اپنا گھر نہیں تھا تو اس وقت سعودی عرب کے مرحوم بادشاہ عبداللہ نے ان کی بھرپور مدد کی تھی۔ ایک ٹی وی انٹرویو میں پرویز مشرف نے کہا کہ انہوں نے پیسوں کیلئے بھیک نہیں مانگی تھی بلکہ شاہ عبداللہ نے انہیں بہت بڑی رقم دی تھی۔ انہوں نے رقم کا ذکر نہیں کیا کہ یہ کتنی تھی۔ پرویز مشرف کے معتمد خاص سمجھے جانے والے ایک مشیر نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر اس نمائندے سے حال ہی میں بات چیت کے دوران انکشاف کیا تھا کہ سعودی بادشاہ کے علاوہ ایک اور عرب ریاست کے حکمرانوں نے بھی پرویز مشرف کی مدد کی تھی۔ تاہم، پرویز مشرف نے اس کی تصدیق نہیں کی تھی۔ 2012ء میں، اس اخبار نے جنرل (ر) پرویز مشرف کے غیر ملکی اکائونٹس میں لاکھوں ملین ڈالرز کی موجودگی کا انکشاف کیا تھا۔ لیکن 2013ء کے انتخابات کیلئے الیکشن کمیشن میں جمع کرائے جانے والے اپنے انکم ٹیکس ریٹرن میں پرویز مشرف نے اس بات کا ذکر کیا تھا کہ وہ سعودی حکمران سے کسی طرح کا ’’تحفہ‘‘ ملنے کا ذکر کیا تھا اور نہ ہی یہ بتایا تھا کہ ملک سے باہر ان کے پاس کوئی دولت ہے۔ اپنی یاد دا شت، ’’ان دی لائن آف فائر‘‘، میں پرویز مشرف نے اعتراف کیا تھا کہ ان کا تعلق ایک ایسے گھرانے سے تھا جس کے پاس زیادہ دولت نہیں تھی لیکن اب وہ ایک ارب پتی شخص ہیں۔ 2012ء میں دی نیوز میں شایع ہونے والی ایک تحقیقاتی خبر میں انکشاف کیا گیا تھا کہ پرویز مشرف کے غیر ملکی بینک اکائونٹس ہیں، انہوں نے بھاری منافع کمانے کیلئے بیرون ملک بھاری سرمایہ کاری بھی کر رکھی ہے۔ صرف دبئی کے آن لائن ٹریڈنگ سروس ایم ایم اے میں پرویز مشرف نے 16؍ لاکھ امریکی ڈالرز (14 کروڑ 50 لاکھ پاکستانی روپے) کی سرمایہ کاری 2011 میں کی تھی۔  اس آن لائن کمپنی میں پرویز مشرف کا اکائونٹ نمبر AV77777 ہے۔ ابو ظبی کے یونین نیشنل بینک میں پرویز مشرف اور ان کی اہلیہ صہبا مشرف کا مشترکہ اکائونٹ (نمبر 4002000304) ہے جس میں 2011ء کے وسط تک ایک کروڑ 70؍ لاکھ درہم (39 کروڑ 10 لاکھ روپے) موجود تھے۔ اسی بینک میں دونوں کا ایک اور جوائنٹ اکائونٹ (نمبر 400200315) ہے جس میں 2011ء تک پانچ لاکھ 35؍ ہزار 325؍ امریکی ڈالر (4 کروڑ 80 لاکھ روپے) موجود تھے۔ اسی بینک میں دونوں کا ایک اور اکائونٹ (نمبر 4003006700) ہے جس میں 2011ء تک 76؍ لاکھ اماراتی درہم موجود تھے۔ اسی بینک میں دونوں کے چوتھے اکائونٹ (نمبر 4003006711) میں 80؍ لاکھ درہم موجود تھے۔ دونوں کے پانچویں اکائونٹ (نمبر 4003006722) میں 80؍ لاکھ ڈالرز (72 کروڑ روپے) موجود تھے۔ صہبا مشرف اور پرویز مشرف کے چھٹے اکائونٹ (نمبر 4003006733) میں 80؍ لاکھ درہم موجود تھے۔ ساتویں اکائونٹ (نمبر 4003006744) میں دونوں کے 80؍ لاکھ درہم تھے۔ آٹھویں مشترکہ اکائونٹ میں ایک لاکھ تیس ہزار امریکی ڈالرز تھے۔ تاہم، 2010، 2011 اور 2012 میں جمع کرائے گئے ٹیکس ریٹرنز سے معلوم ہوتا ہے کہ پرویز مشرف کے پاس اربوں روپے ہونے کے باوجود انہوں نے ان برسوں کے دوران کوئی ٹیکس نہیں دیا۔ 2013ء کے الیکشن میں اپنے کاغذات نامزدگی میں پرویز مشرف نے اپنے اثاثوں کی مجموعی مالیت 64 کروڑ 50 لاکھ روپے بتائی تھی۔ لیکن، یہ مالیت اس رقم سے انتہائی کم ہے جس کا انکشاف دی نیوز نے 2012ء میں کیا تھا۔ 2012ء کے جائزہ سال میں انہوں نے اپنی مجموعی آمدنی 15 لاکھ 67 ہزار روپے بتائی تھی لیکن کوئی ٹیکس نہیں دیا تھا۔ 2011ء میں انہوں نے اپنی آمدنی 14 لاکھ 67 ہزار 420 روپے بتائی لیکن کوئی ٹیکس نہیں دیا، 2010 میں انہوں نے اپنی آمدنی 13 لاکھ 86 ہزار 168 روپے بتائی لیکن کوئی ٹیکس نہیں دیا۔ تین سال کے اپنے ٹیکس پیپرز میں، اس بات کا انہوں نے کوئی ذکر شامل نہیں کہ کس نے اتنے ملین ڈالرز دے کر ان کی مدد کی یا پھر کس طرح انہوں نے اتنے پیسے غیر ملکی بینک اکائونٹس میں جمع کیے اور کس طرح انہوں نے لندن اور دبئی میں جائیداد خریدی۔
تازہ ترین