کراچی (اسٹاف رپورٹر)چیئرمین سینیٹ میاں رضا ربانی نے کہاہے کہ صوبے اپنا تعلیمی نصاب مرتب کریں گے تو کون سی قیامت آجائے گی‘ وفاقی حکومت کی طرف سے قائم کیا گیا نیشنل کریکیولم کاوفاقی ادارہ غیرقانونی ہے‘پاکستان کے نصاب میں تاریخ مسخ شدہ ہے‘بعض قوتیں اپنی مرضی کے نصاب کیلئے مداخلت کررہی ہیں ‘ اسلام آباد سے حب الوطنی کا سرٹیفکیٹ لینے کا وقت گزر چکا‘پاکستان میں کچھ لوگ تعلیمی خودمختاری نہیں چاہتے‘ صوبوں کی خودمختاری تسلیم نہیں کی جارہی۔ ان خیالات کا اظہارانہوں نے ہفتہ کو اقراء یونیورسٹی نارتھ ناظم آبادمیں اسکالر شپ تقسیم کی تقریب سے خطاب اورمیڈیاسے بات چیت کرتے ہوئے کیا‘رضا ربانی کا کہنا تھا کہ و فاق نیشنل کریکولم ادارے کو از سر نو بنائے تاکہ یکساں نصاب بن سکے‘جونصاب سندھ میں پڑھا یا جا رہاہے و ہ حقائق پرمبنی نہیں ہے تعلیمی نصاب میں تبدیلی کی ضرورت ہے ‘تعلیمی نصاب سے متعلق صوبوں کی خود مختاری تسلیم نہیں کی جارہی‘انہوں نے کہاکہ میرا کلچر عرب نہیں انڈس ہے‘چیئرمین سینیٹ نے کہاکہ بنگلہ دیش کا قیام ایک تاریخی حقیقت ہے‘کبھی تسلیم نہیں کیاگیاکہ سندھ میں مختلف زبانیںبولنے والے رہتے ہیں‘ایک سوال کے جواب میں رضاربانی کا کہنا تھا کہ ڈونلڈ ٹرمپ کی جیت کے بعد نیا کلچر سامنے آیا ہے‘ٹرمپ کی پالیسیاں دوسرے ملکوں کے مفاد میں نہیں‘ ٹرمپ کی تنگ ذہنیت انتہائی خطرناک ہے۔ میاں رضا ربانی کا مزید کہنا تھا کہ ملک میں ایک جمہوری نظام موجود ہے اورملک میں پارلیمان موجود ہے جو اپنا کام کررہی ہےکچھ لوگ آزادانہ سوچ اور خوشحال پاکستان کے خلاف ہیں‘اٹھار ویں ترمیم کے بعد سب سے زیادہ مخالفت تعلیم، صحت کے شعبے کیلئے ہوئی‘کچھ لوگ چاہتے ہیں کہ مخصوص ذہن کے لوگوں کو آگے لایا جائے ‘سندھ میں نئے گورنرکی تقرری پرچیئرمین سینیٹ کا کہنا تھا کہ مصطفیٰ کمال نے جو الزامات سابق گورنرپرلگائے ہیں اس بحث میں نہیں جانا چاہتا‘ عشرت العباد نے طویل اور بہتر انداز میں صوبے کی خدمت کی ہے۔