کراچی/دبئی (اسٹاف رپورٹر/ جنگ نیوز )کراچی کی سیاست کو آگے بڑھانےکیلئے ایک نئے ٹرائی اینگل کے آثار نمایاں ہونے لگے، ایم کیو ایم پاکستان کے بعد پاک سرزمین کے رہنما بھی سابق صدر پرویز مشرف سے ملنے دبئی پہنچنے لگے،تو کیا کوئی نیا سیاسی انضمام ہونے والا ہے؟اس سوال کا جواب ہاں بھی ہوسکتا ہے کیونکہ پرویز مشرف کے سیاسی دست ِ راست احمد رضا قصوری پہلےہی اس کا عندیہ دے چکے ہیں۔پرویز مشرف کی طرح ایم کیو ایم پاکستان اور پاک سرزمین پارٹی والے بھی سمجھ چکے ہیں اب سیاسی میدان میں آگے بڑھنے کیلئے کچھ اور بھی درکار ہے۔لہٰذا پہلے ایم کیوایم پاکستان کے خواجہ اظہارالحسن ، پرویز مشرف سے ملے، پہلے چھپایا، پھر بتایا کہ سابق صدر کے سیاسی مشورے درکار تھے!اس کے بعد عشرت العباد دبئی پہنچے اور وہاں پہلے سے موجود ڈاکٹر فاروق ستار سے رابطہ کیا، دونوں میں کیا باتیں ہوئیں، کچھ سامنے نہیں آیا۔تاہم وطن واپسی پر فاروق ستار، سینیٹر نہال ہاشمی کے بیان پر تنقید اور عشرت العباد کا دفاع کرتے نظر آئے۔اس کے بعد ایم کیو ایم پاکستان کے ڈپٹی کنوینر خالد مقبول صدیقی بھی پرویز مشرف سے ملنے دبئی پہنچے، مگر یہ نہیں بتایا کہ کیوں ملے۔دلچسپ بات یہ ہے کہ متحدہ کی سربراہی میں دلچسپی رکھنے کے باوجود پرویز مشرف کھل کر سامنے نہیں آئے،اسی طرح فاروق ستار سمیت متحدہ رہنماؤں نے بھی ابھی تک ’پلس فارمولے‘ کو بظاہر مسترد کیا ہے،لیکن آثار بتارہے ہیں کہ سابق صدر ایم کیو ایم کی ٹوٹی ہوئی مالا کو پھر سے جوڑکراپنا سیاسی جمود توڑنا چاہتے ہیں؟ادھر سابق صدر آصف علی زرداری بھی دبئی پہنچ گئے ہیں، جن کی اپنے صاحبزادے بلاول بھٹو زرداری سے ملاقات ہوئی ہے، ذرائع کے مطابق ملاقات میں سیاسی صورتحال اور گورنرسندھ کی تبدیلی پر بھی تبادلہ خیال کیا گیا ،زرداری کے دبئی پہنچنے کے ساتھ ہی یہ خبر بھی اہم ہے کہ کراچی کے کئی اور سیاستدان دبئی میں ہیں۔دوسری جانب ایم کیو ایم پاکستان کے ذرائع نے دبئی میں سابق صدر پرویز مشرف سے ایم کیو ایم کے رہنما ڈاکٹر خالد مقبول صدیقی کی ملاقات کی خبروں کو مسترد کردیا ہے اور کہا ہے کہ ایم کیو ایم ہر کام جمہوری انداز میں کرتی ہے۔