لندن (مرتضیٰ علی شاہ، جنگ نیوز) وزیر ِداخلہ چوہدری نثار علی خان نے کہا ہے کہ الطاف حسین کی پاکستان میں تشدد پر اکسانے والی اشتعال انگیز تقاریر پاک برطانیہ تعلقات میں تلخی کی وجہ ہیں، پاکستان نے برطانوی حکومت سے ان تقاریر کا سنجیدگی سے نوٹس لینے اور اس پر دی نیوز کے ایک سوال کے جواب میں انھوں نے کہا کہ برطانوی حکام خاص طور پر وزیر داخلہ امبر رود کے ساتھ ملاقات کے دوران انھوں برطانوی حکام کو اس حوالے سے پاکستان کی تشویش سے پوری طرح آگاہ کر دیا ہے، برطانوی وزیر اعظم تھریسا مے، وزیر خارجہ بورس جانسن، سابق وزیر اعظم ڈیوڈ کیمرون اور کئی اہم حکام سے ملاقاتوں کے بعد پاکستان ہائی کمیشن میں ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے انھوں نے کہا کہ الطاف حسین کی نفرت پر مبنی تقاریر پاکستان کے عوام کیلئے باعث تشویش ہیں اور میں نے برطانوی حکام سے ہر ملاقات کے دوران یہ مسئلہ اٹھایا ہے، اور انھیں بتایا ہے کہ یہ پاک برطانیہ تعلقات میں تلخی کا بڑا سبب ہے، چوہدری نثار نے کہا کہ منی لانڈرنگ کیس جس میں لندن میں ایم کیو ایم کی قیادت ملوث تھی کو جس طرح ہینڈل کیا گیا پاکستان کو اس پر تشویش ہے اور وزیر داخلہ نے انھیں یقین دلایا ہے کہ تشدد پر اکسانے کے مسئلے پر توجہ دی جا رہی ہے اور اس کو سنجیدگی سے لیا جا رہا ہے۔ انھوں نے کہا کہ لندن میں بیٹھ کر کراچی میں تشدد پر اکسانے کے دستاویزی ثبوت موجود ہیں اور یہ تمام ثبوت برطانوی حکومت کو دے دیئے گئے ہیں۔ انھوں نے کہا کہ الطاف حسین نے اپنے ورکرز کو میڈیا ہائوسز پر حملے کا حکم دیا جس کے نتیجے میں2افراد ہلاک اور متعدد زخمی ہوئے، سفاکانہ انداز میں اکسانے کے دستاویزی ثبوت موجود ہیں اس کیلئے اب اور کس چیز کی ضرورت ہے، مجھے یقین دلایا گیا ہے کہ پولیس اس معاملے کو دیکھ رہی ہے اور مجھے امید ہے کہ اس پر کارروائی کی جائے گی۔ دی نیوز کے اس سوال پر کہ 6سال گزرنے جانے کے باوجود ڈاکٹر عمران فاروق قتل کا اب تک کیوں پتہ نہیں چلایا جاسکا تو چوہدری نثار نے جواب دیا کہ یہ ایک سنگین معاملہ ہے لیکن ایسا معلوم ہوتا ہے کہ برطانوی حکام اس مسئلے کو حل کرنے میں زیادہ سنجیدہ نہیں ہیں، میں نے برطانوی حکام کو بتا دیا ہے کہ اس صورت حال کی وجہ سے برطانیہ کے عدالتی نظام کے بارے میں سوال اٹھائے جا رہے ہیں۔ انھوں نے کہا کہ ڈاکٹر عمران فاروق قتل کا کیس ختم ہو چکا تھا اور 2013 میں اسے دفن کر دیا گیا تھا لیکن میں نے ڈاکٹر عمران فاروق کے قاتلوں اور ان کے سہولت کاروں کو قانون کے کٹہرے میں لانے کی ہر ممکن کوشش کی، جب ہم نے گرفتاریاں کیں تو برطانوی حکام قتل میں شامل تمام ملزمان کو لینے پرتیار نہیں تھی اور صرف محسن علی سید کو لینا چاہتی تھی ہم نے برطانوی حکومت کو اس حوالے سے تمام شواہد دیئے لیکن تفتیش کاروں نے اس پر کوئی توجہ نہیں دی اور چپ سادھ لی، آخر کار ہمارے سامنے دو ہی راستے رہ گئے تھے یا تو ملزمان کو رہا کر دیں یا پاکستان ہی میں ان کے خلاف مقدمہ چلائیں، چوہدری نثار نے کہا کہ پاکستان اور برطانیہ کے درمیان مجرموں کے تبادلے کا معاہدہ موجود نہیں ہے لیکن وہ ان کو برطانیہ کے حوالے کرنے کو تیار تھے لیکن ایسا معلوم ہوتا ہے کہ سکاٹ لینڈ کے تفتیش کاروں کو اس مرحلے پراس معاملے کو حل کرنے میں کوئی دلچسپی نہیں ہے۔ چوہدری نثار نے کہا کہ بعض لوگ یہ پراپیگنڈہ کر رہے ہیں کہ اسلام آباد میں کالعدم گروپوں کو ریلی نکالنے کی اجازت دیدی گئی لیکن پی ٹی آئی کے مظاہرین کے خلاف کریک ڈائون کیا گیا، انھوں نے کہا کہ یہ کالعدم گروپوں کا اجتماع نہیں تھا ایک مقامی تنظیم نے ریلی کی اجازت مانگی تھی اور اس میں کوئی فرقہ وارانہ تقاریر نہیں کی گئیں، اس کے حوالے سے کچھ بھی ثابت نہیں کیاجاسکتا۔انھوں نے کہا کہ برٹش پاکستانی بیرسٹر فہد ملک کا قتل ایک افسوسناک واقعہ تھا اور میں نے تمام مجرموں کی گرفتاری کو یقینی بنانے کیلئے تمام ممکن اقدام کئے قتل کے اس واقعے کی تفتیش جاری ہے اور مقتول کی فیملی اس پر مطمئن ہے،جب ان سے سوال کیا گیا کہ کیا بااثر ملزمان سزا کے بغیر انصاف خرید کر رہاہونے میں کامیاب ہوجائیں گے، چوہدری نثار نے کہا کہ حقیقت یہ ہے کہ ملزمان جیل میں ہیںاور قاتلوں کی کوئی کوشش کامیاب نہیں ہو سکی ہے جو کہ اس بات کاثبوت ہے کہ ہر قیمت پر انصاف کیاجائے گااورفہد ملک کی فیملی کو مایوس نہیں کیاجائے گا۔وزیر داخلہ نے وضاحت کی کہ وہ پاک برطانیہ تعلقات کی تجدید کیلئے برطانیہ کے دورے پر آئے ہیں انھوں نے کہا کہ 2013 میں دوطرفہ دوستی کا ایک بڑا موقع سامنے آیاتھا لیکن اس وقت برطانوی حکومت سکاٹ لینڈ کے حوالے سے ریفرنڈم،اس کے بعد عام انتخابات اور پھر بریگزٹ میں مصروف ہوگئی، میرے دورے کا بنیادی مقصد اس موقع کی تجدید کرنا اوردونوں ملکوں کے مل کر کام کرنے کو یقینی بناناتھا ۔خطے کی صورتحال پر ہمیں تشویش ہے اور ہم نے اپنی اس تشویش سے برطانوی حکومت کو آگاہ کردیا ہے اور ہمیں توقع ہے کہ برطانوی حکومت اس پر فعال کردار ادا کرے گی۔ برطانوی سیاست میں نئے حقائق بھی ہیں ۔انھوں نے بتایا کہ برطانیہ کے سینئر وزرا جلد پاکستان کا دورہ کریں گے۔دریں اثنابرطانوی وزیر خارجہ نے گزشتہ روز چوہدری نثار کے ساتھ ملاقات میں خطے میں امن کے فروغ اور پاک برطانیہ تعلقات کو مستحکم بنانےاور انھیں مزید بلندیوں تک لے جانے کو ترجیح دینے کے عزم کا اعادہ کیا ہےبرطانوی وزیر خارجہ نےچوہدری نثار کے اعزاز میں ظہرانہ بھی دیا چوہدری نثار علی نے کہاکہ پاکستان نے ہمیشہ برطانیہ کے ساتھ اپنے تعلقات کو اہمیت دی ہے کیونکہ دونوں ملکوں کی خارجہ پالیسی کے کئی پہلو اور مقاصد یکساں ہیں، وفاقی وزیرداخلہ چوہدری نثار علی خان نے برطانوی وزیرخارجہ بورس جانسن سے ملاقات میں کہا ہے کہ بھارت پاکستان کے اندرونی معاملات میں مداخلت کر رہا ہے جو خطے کے امن کے لیے بہت بڑا خطرہ اور اشتعال انگیزی ہے،، بھارت نے مذاکرات کے دروازے بھی بند کردئے ہیں جبکہ پاکستان مسئلہ کشمیر پر غیر مشروط مذاکرات پر تیار ہے۔انھوں نے کہا کہ بھارت نے خطے کے استحکام کو خطرے میں ڈال دیا ہے اس نےمذاکرات کے دروازے بند کیے ،اس طرح دونوں ملکوں کے تعلقات کے بگاڑ کا ذمہ دار بھارت ہے،لیکن پاکستان بھارت کے اشتعال انگیز ہتھکنڈوں سے مرعوب نہیں ہوگا، وزیر داخلہ نے اس موقع پر یہ واضح کیا کہ پاکستان کشمیریوں کے حقوق اور ان کی جدو جہد کی حمایت جاری رکھے گا۔انھوںنے برطانوی وزیر خارجہ کو بتایا کہ افغانستان میں دیرپا قیام امن اور استحکام کے لیے پاکستان کی مخلصانہ کاوشوں کے باوجود دوسری طرف کا ردعمل غیر حقیقی شکوک و شبہات اور بے بنیاد الزام تراشی کی روش سے عبارت ہے۔ اس سے پہلے وفاقی وزیر داخلہ نے سابق برطانوی وزیر اعظم ڈیوڈ کیمرون سے بھی ملاقات کی جس میں پاک برطانیہ تعلقات کے فروغ علاقائی صورتحال اور باہمی دلچسپی کے دیگر امور پر تبادلہ خیال کیا گیا۔ سابق برطانوی وزیرِاعظم ڈیوڈ کیمرون کے یادگار جملے، کہ جس میں انہوں نے کہا تھا کہ پاکستان کا دوست برطانیہ کا دوست اورپاکستان کا دشمن برطانیہ کا دشمن ہے ،کا حوالہ دیتے ہوئے وزیرِداخلہ چوہدری نثار علی خان نے کہا کہ پاکستانی عوام کے دلوں میں ڈیوڈ کیمرون کے لئے بہت عزت و احترام پایا جاتا ہے اور ان کے دور میں پاکستان اور برطانیہ کے تعلقات مزید مستحکم اور جاندار ہوئے۔ ترجمان وزارتِ داخلہ کے مطابق وزیرِداخلہ نے برطانوی سابق وزیرِاعظم کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان، اسکی جمہوریت ، اسکے اداروں اور خصوصاً پاکستانی عوام کے لئے، ایک مخلص اور سچے دوست کی طرح، آپ کی سپورٹ کو ہمیشہ یاد رکھا جائے گا۔ دونوں رہنمائوں نے پاک برطانیہ تعلقات کے حوالے سے مختلف موضوعات اور دونوں ملکوں کے مابین باہمی تعاون کے سلسلے میں طے شدہ امورمیں پیش رفت پر بھی تفصیلاً تبادلہ خیال کیا۔برطانوی وزیرِاعظم نے خطے اور خصوصاً افغانستان میں امن کے قیام کے لئے پاکستان کی کوششوں کو سراہا۔ انہوں نے کہا کہ وہ اپنی ذاتی حیثیت میں پاک برطانیہ تعلقات کی مضبوطی کے لئے کام کرتے رہیں گے۔ انہوں نے حکومت ِ پاکستان اور پاکستانی عوام کے لئے اپنی نیک تمنائوں کا اظہار کیا۔ دریں اثنا وزارت داخلہ کے اعلامیے کے مطابق اس ملاقات میں پاک برطانیہ تعلقات کو مزید مستحکم کرنے اور خطے میں قیام امن کے لیے مل کرکام کر نے پر بھی اتفاق کیا گیا ۔