ٹھٹھہ(نامہ نگار) 21 نومبر کو ساری دنیا میں ماہی گیروں کا عالمی دن منایا جا رہا ہے لیکن سجاول کے ساحلی علاقے راجن تھیمور اور باجر تھیمور کی خواتین اور معصوم بچے اپنے پیاروں کی تصاویر سینے سے لگائے ان کی راہ تک رہی ہیں جنہیں 6 ماہ قبل بھارتی بارڈر فورس سمندر سے شکار کے دوران گرفتار کرکے لانچوں سمیت اپنے ساتھ لے گئی تھی گرفتار 27 ماہی گیروں میں آٹھ معصوم بچے بھی شامل ہیں جو اپنے والدین اور بھائیوں کا روزگار میں ہاتھ بٹانے ان کے ہمراہ شکار پر گئے تھے۔ تھیمور برادری کے 27 افراد تین لانچوں میں اپنے اہل خانہ کے لیے روزگار کمانے کے لیے 6 ماہ قبل سمندر میں گئے تھے موسم کی سختیاں جھیلتے ہوئے یہ ماہی گیر سمندر کی تیز و تند موجوں کا مقابلہ کرتے ہوئے سرکریک کے قریب مچھلی اور جھینگے کے شکار میں مصروف تھے کہ اچانک اسپیڈ بوٹس پر سوار بھارتی بارڈر فورس کے اہلکاروں نے انہیں گھیر لیا اور گرفتار کرکے اپنے ہمراہ بھارتی علاقے بھوج اور جام نگر لے گئے گرفتار ماہی گیروں میں 6 سگے بھائیوں کے علاوہ خواتین کے شوہر، داماد اور بچے شامل ہیں۔ ان گرفتار ماہی گیروں میں 8 معصوم بچے بھی شامل ہیں جن میں 10 سالہ رشید، 12 سالہ اصغر اور دیگر شامل ہیں تاہم 6 ماہ کا عرصہ گزر جانے کے باوجود حکومت نے ان کی رہائی کے لیے کوششیں نہیں کی ان گرفتار ماہی گیروں میں سے اکثریت نے اپنی سزا بھی کاٹ لی ہے لیکن بھارتی حکومت نے انہیں رہا نہیں کیا۔ ان ماہیگیروں کے رشتیداروں کا کہنا ہے کہ ہمارے بیگناہ لوگوں کو بھارت نے پکڑ رکھا ہے یہ لوگ ماہی گیر تھے کوئی دہشتگرد یا بم پھاڑنے والے نہیں تھے۔ حکومت نے آج تک ہماری کوئی مدد نہیں کی ہم نے درخواستیں بھی دی ہیں۔ کراچی میں فشرمین سوسائٹی کے پاس بھی گئے۔ شدید پریشانی ہے کھانے کے لیے بھی نہیں ہے محنت مزدوری کرکے بچوں کا پیٹ پال رہے ہیں۔ اس سلسلے میں فشر فوک فورم سجاول کے صدر نور محمد تھیمور نے بتایا کہ 27 ماہی گیر انڈین جیل میں 8 ماہ سے ہیں ان میں 8 سالہ معصوم بچے ہیں ان کی عمریں 10 سے 15 سال ہیں جبکہ 11 ماہی گیر یوسف کاتیار کے بھی ہیں 38 ماہی گیر بھارتی جیل میں ہیں حکومت کی سطح پر ان کی رہائی کے لیے کچھ نہیں کیا گیا۔